نبوت ورسالت کا رتبہ کوشش و محنت سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ یہ عطائے الٰہی ہے۔اللہ پاک اپنے فضل و کرم سے جسے چاہے نبوت ورسالت سے سرفراز فرما دیتا ہے اور جنہیں نبوت ورسالت سے سرفراز فرماتا ہے وہ اپنے وقت کے تمام انسانوں سے افضل ہوتے ہیں۔

مقصد:سب انبیائےکرام علیہم السلام کا یہی ایک مقصد تھا کہ وہ مخلوق کو اللہ پاک کی عبادت کی دعوت دیں۔ نیک اعمال کرنے والوں کو اچھی جزاکی بشارت سناکر مطمئن کریں اور یہ بیان کردیں کہ دنیا میں عذاب یافتہ امتیں آخرت میں اللہ پاک کی طرف ضرور لوٹیں گی اور جہنم کے عذاب میں مبتلا ہوں گی۔ہر نبی کسی نہ کسی قوم کی طرف تشریف لائے مگر ہمارے آخری نبی ﷺ کی شان ہی اعلیٰ ہے ؛آپ ﷺپوری دنیا کی طرف رحمۃ للعالمین بن کر تشریف لائے۔ اب انبیائے کرام علیہم السلام میں سے 5 انبیائے کرام علیہم السلام کے بارے میں جان لیتی ہیں کہ کون سے نبی کس قوم کی طرف تشریف لائے۔

1۔حضرت ہود علیہ السلام:اللہ پاک نے حضرت ہود علیہ السلام کوقومِ عاد کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔یہ لوگ صحت مند،طاقتور اور لمبی عمروں والےتھے۔ بتوں کی پوجا کرنا،لوگوں کا مزاق اڑانا،دوسروں کو تنگ کرنا ان کے معاملات میں شامل تھا۔ تو آپ علیہ السلام نے انہیں صرف اللہ پاک کی عبادت کرنے،بُرے افعال کو ترک کرنے کی دعوت دی۔لیکن بہت تھوڑے افراد نے آپ کی تصدیق کی اور اکثر نے تکذیب ومخالفت کی۔اللہ پاک پارہ 29،سورہ حاقہ،آیت نمبر 6 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اَمَّا عَادٌ فَاُهْلِكُوْا بِرِیْحٍ صَرْصَرٍ عَاتِیَةٍۙ(۶) ترجمہ کنز الایمان: اور رہے عاد وہ ہلاک کئےگئے نہایت سخت گر جتی آندھی سے۔

2۔حضرت صالح علیہ السلام:اللہ پاک نے حضرت صالح علیہ السلام کوقومِ ثمودکی طرف رسول بنا کر بھیجا۔ اللہ پاک نے انہیں کثیر نعمتیں،طویل عمریں عطا فرمائی تھیں۔ لیکن یہ بھی اللہ پاک کی نافرمانیوں،کفروشرک میں مبتلا ہو گئے۔ تو آپ علیہ السلام نے انہیں صرف اللہ پاک کی عبادت کرنے اور بتوں کو چھوڑ دینے کی دعوت دی تو چند لوگ ایمان لائے اور اکثریت کفروشرک پر ہی قائم رہی۔پارہ 30، سورۂ شمس،آیت نمبر 11 میں فرماتا ہے: كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِطَغْوٰىهَاۤﭪ(۱۱) ترجمہ: قومِ ثمود نے اپنی سرکشی سے جھٹلایا۔

3۔حضرت اسماعیل علیہ السلام:اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو قبیلہ جُرہم اور سرزمینِ حجاز میں رہنے والی قومِ عمالیق کی طرف مبعوث فرمایا، جنہیں آپ علیہ السلام نے تبلیغ و نصیحت فرمائی۔ تو کچھ لوگ آپ پر ایمان لے آئے اور کچھ کافر ہی رہے۔ اللہ پاک پارہ 1، سورۂ بقرہ،آیت نمبر 136 میں فرماتا ہے: قُوْلُوْۤا اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِترجمہ: (اے مسلمانو!) تم کہو: ہم اللہ پر اور جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لائے اور اس پر جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد کی طرف نازل کیا گیا۔

4۔حضرت یونس علیہ السلام:اللہ پاک نے حضرت یونس علیہ السلام کو بستی نینوٰی کی طرف مبعوث فرمایا۔ آپ نے 40 سال تک لوگوں کو بت پرستی سے روکا اور توحید کی دعوت دی۔لیکن وہ باز نہ آئے تو آپ علیہ السلام نے اللہ پاک کے حکم سے انہیں عذاب کی خبر دی۔قوم نے علاماتِ عذاب کا سامنا کر کے بارگاہِ الٰہی میں سچی توبہ کر لی۔ اللہ پاک پارہ 11،سورہ ٔیونس، آیت نمبر 98 میں فرماتا ہے: اِلَّا قَوْمَ یُوْنُسَؕ-لَمَّاۤ اٰمَنُوْا كَشَفْنَا عَنْهُمْ عَذَابَ الْخِزْیِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ مَتَّعْنٰهُمْ اِلٰى حِیْنٍ(۹۸) ترجمہ:لیکن یونس کی قوم جب ایمان لائی توہم نے ان سے دنیا کی زندگی میں رُسوائی کا عذاب ہٹادیا اور ایک وقت تک انہیں فائدہ اٹھانے دیا۔

5۔حضرت الیاس علیہ السلام: اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کی طرف مبعوث فرمایا تو آپ علیہ السلام نے اس قوم کو تبلیغ و نصیحت فرمائی۔ اللہ پاک نے ظالم بادشاہ کے شَر سے بچاتے ہوئے انہیں لوگوں کی نظروں سے اوجھل فرما دیا۔ اللہ پاک پارہ 23، سورۃ الصّٰفّٰت، آیت نمبر 123 میں فرماتا ہے: وَ اِنَّ اِلْیَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَؕ(۱۲۳) ترجمہ کنز الایمان:اور بیشک الیاس پیغمبروں میں سے ہے۔

نوٹ: انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت کا مزید مطالعہ کرنے کے لیے صراط الجنان اور سیرت الانبیاء کا مطالعہ فرمائیے۔

دعا:اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائےاور انبیائے کرام علیہم السلام کے متعلق ہمارا ایمان کامل و پختہ رکھے۔ آمین