انبیائے
کرام اور ان کی قومیں قرآن کی روشنی میں از بنتِ ارشد،گلبہار سیالکوٹ
نبیوں کو اللہ
پاک نے مخلوق کی ہدایت و رہنمائی کے لیے بھیجا ہے جو شریعت کے قانون اور خدائی احکام
لے کر آئے ہیں۔وحی نبوت انبیا علیہم السلام کے لئے خاص ہے، جو اسے غیر نبی کے لئے
مانے وہ کافر ہے۔ ان کی سیرت کا مطالعہ آنکھوں کو روشنی، روح کو قوت،دلوں کو ہمت،عقل
کو نور،سوچ کو وسعت،کردار کو حسن، زندگی کو معنویت، بندوں کو نیاز اور قوموں کو
عروج بخشا ہے۔
قرآن
کی روشنی میں انبیائے کرام کی فضیلت: لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ
فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِهٖ وَ
یُزَكِّیْهِمْ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَۚ-وَ اِنْ كَانُوْا مِنْ
قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(۱۶۴) (پ4، اٰل عمرٰن:164) ترجمہ:بے شک اللہ
نے ایمان والوں پر بڑا احسان فرمایا جب ان میں ایک رسول مبعوث فرمایا جو انہی میں
سے ہے وہ ان کے سامنے اللہ کی آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور
انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ یہ لوگ اس سے پہلے یقیناً کھلی گمراہی
میں پڑے ہوئےتھے۔
اسمائے
انبیا:حضرت
آدم،حضرت نوح،حضرت ابراہیم،حضرت اسماعیل،حضرت اسحاق،حضرت یعقوب، حضرت یوسف،حضرت
موسیٰ، حضرت ہارون،حضرت شعیب،حضرت لوط،حضرت ہود، حضرت داود، حضرت سلیمان،حضرت ایوب،حضرت
زکریا،حضرت عیسیٰ، حضرت الیاس،حضرت یسع،حضرت یونس، حضرت ادریس،حضرت ذوالکفل،حضرت صالح،حضرت عزیر علیہم السلام اور خاتم
الانبیا،محمد مصطفٰے ﷺ۔
1-حضرت
آدم علیہ السلام:حضرت
آدم علیہ السلام سب سے پہلے انسان اور تمام انسانوں کے باپ ہیں، اس لیے آپ کا لقب
ابو البشر ہے۔اللہ پاک نے خاص اپنے دستِ قدرت سے آپ کا جسم ِمبارک بنایا اور اپنی
طرف سے ایک خاص روح پھونک کر پسندیدہ صورت پر پیدا فرمایا۔ ان کو تمام اشیا کے
ناموں، ان کی صفات اور ان کی حکمتوں کا علم عطا فرمایا۔ فرشتوں نے ان کی علمی
فضیلت کا اقرار کر کے انہیں سجدہ کیا، جبکہ ابلیس سجدے سے انکار کرکے مردود ہوا۔ حضرت
آدم علیہ السلام کثیر فضائل سے مشرف ہیں اور قرآن و حدیث میں آپ کا کثرت سے تذکرہ
موجود ہے۔اللہ پاک ہمیں حضرت آدم علیہ السلام کی سیرت سے علم و عمل کی برکتیں حاصل
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔(سیرت الانبیاء،ص 65)
2۔
حضرت نوح علیہ السلام:حضرت نوح علیہ السلام دنیا میں چوتھے نبی اور کفار
کی طرف بھیجے جانے والے پہلے رسول ہیں۔ طوفان کے بعد چونکہ آپ علیہ السلام سے نسلِ
انسانی چلی،اس لیے آدمِ ثانی کہلاتے ہیں۔ آپ علیہ السلام نے کئی سو سال تک اپنی
قوم کو خفیہ و اعلانیہ ہر طرح سے تبلیغ فرمائی اور اس دوران قوم کی طرف سے پہنچنے
والی تکلیف کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا اور صبر و تحمل کا مظاہرہ فرمایا۔ عرصۂ
دراز تک قوم کو نصیحت کرنے کے باوجود صرف 80 افراد نے ایمان قبول کیا اور جب قوم
کے ایمان لانے اور راہِ راست پر لانے کی کوئی امید باقی نہ رہی تو آپ علیہ السلام
نے ان کے خلاف دعا کی جو قبول ہوئی۔اللہ پاک نے اہلِ ایمان کو کشتی میں سوار کر کے
نجات بخشی اور کافروں کو طوفان کا عذاب بھیج کر ہلاک کردیا۔ قرآن و حدیث میں حضرت
نوح علیہ السلام کا کثرت سے تذکرہ موجود ہے۔اللہ پاک ہمیں حضرت نوح علیہ السلام کی
مبارک سیرت سے علم و عمل کی برکتیں عطا فرمائے۔ آمین۔(سیرت الانبیاء، ص159)
3۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام:حضرت ابراہیم علیہ السلام اولوا العزم
رسولوں میں سے ایک رسول ہیں۔ آپ کو اللہ پاک نے اپنا خلیل بنایا، اس لیے آپ کو خلیلُ
اللہ کہا جاتا ہے۔ آپ کے بعد والے تمام انبیااور رسل آپ ہی کی نسل سے ہوئے، اسی
اعتبار سے آپ کا لقب ابو الانبیاء ہے۔ آپ کی قوم ستاروں اور بتوں کی پجاری تھی؛چچا
آزار بھی بتوں کا پجاری بلکہ بیوپاری تھا۔دوسری طرف بادشاہِ وقت نمرود بھی خدائی
کا دعوی کرتا اور لوگوں سے اپنی عبادت کرواتا تھا۔آپ نے چچا اور قوم کو تبلیغ و نصیحت
فرمائی اور بہت خوبصورت اور آسان دلائل سے سمجھایا کہ اللہ پاک ہی معبود اور خالق
و قادر ہے جبکہ بت بہت بے بس اور لاچار ہیں؛ ان کی بے بسی ظاہر کرنے کے لئے ایک
مرتبہ آپ نے بتوں کے ٹکڑے ٹکڑے بھی کیے۔ قرآن و حدیث اور دیگر کتابوں میں حضرت
ابراہیم علیہ السلام کی سیرت کا تفصیلی ذکر موجود ہے۔ (سیرت الانبیاء،ص256)
4۔حضرت اسماعیل علیہ السلام:آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بڑے فرزند اور سیدُ المرسلین ﷺ
کے جد ِّاعلیٰ ہیں۔حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا کے بطنِ پاک سے پیدا ہوئے۔ ولادت سے
پہلے ہی اللہ پاک نے آپ کی بشارت دیدی۔ ننھی عمر میں ہی حکمِ الٰہی سے والدِ محترم
آپ اور آپ کی والدہ کو اس سرزمین پر چھوڑ آئے جو آج مکہ مکرمہ کے نام سے مشہور ہے۔
یہ اس وقت ایک ویران جگہ تھی، یہاں جب آپ پیاس کی شدت سے بے قرار ہوئے تو والدہ
ماجدہ نے پانی کی تلاش میں صفا و مروہ پہاڑوں کے سات چکر لگائے، لیکن کہیں سے پانی
نہ ملا۔اس پریشانی کے عالَم میں فرشتے کے پر مارنے یا حضرت اسماعیل علیہ السلام کے
ایڑیاں مبارک لگنے کی برکت سے اللہ پاک نے زم زم کا چشمہ جاری کر دیا جو آج تک
جاری و ساری ہے اور رہتی دنیا تک رہے گا۔ قرآن و حدیث اور دیگر کتب میں آپ علیہ السلام
کے مختلف احوال مذکور ہیں۔ (سیرت الانبیاء،ص 344)
5-حضرت اسحاق علیہ السلام:آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے چھوٹے فرزند اور حضرت سارہ رضی
اللہ عنہا کے بیٹے ہیں۔آپ علیہ السلام کی دنیا میں تشریف آوری سے پہلے ہی اللہ پاک
نے آپ کی ولادت و نبوت اور صالحین میں سے ہونے کی بشارت دیدی تھی۔ بنی اسرائیل میں
آنے والے تمام انبیاء علیہم السلام آپ ہی کی نسل پاک سے ہوئے۔قرآن و حدیث،بائبل
اور کتبِ تاریخ وغیرہ میں آپ کا تذکرہ موجود ہے۔اللہ پاک ہمیں آپ علیہ السلام کے
ذکرِ خیر سے فیوض و برکات حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین