اللہ نے اپنے پیارے حبیب
محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے مسلمانوں کے درمیان ایک پائیدار اور
مستحکم رشتہ قائم کیا جسے قرآن کریم نے" رشتہ اخوت اسلامی" کا نام دیا ہے اس کی فضیلت اور اہمیت کے حوالے
سے قرآن کی آیات اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث موجود ہیں۔
اللہ پاک کا ارشاد ہے کہ صرف مسلمان بھائی بھائی ہیں تو
اپنے دو بھائیوں میں صلح کرا دو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو"۔(پ
26،الحجرات:10)
احادیث
مبارکہ :۔
(1) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے
روایت ہے،رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی
ہے نہ اس پر ظلم کرے ،نہ اس کی مدد چھوڑے اور جو شخص اپنے بھائی کی حاجت (پوری
کرنے کی کوشش) میں ہو اللہ پاک اس کی حاجت پوری فرما دیتا ہے اور جو شخص مسلمان سے
کسی ایک تکلیف کو دور کرے اللہ پاک قیامت کی تکالیف
میں سے اس کی ایک تکلیف دور کرے گا اور جو شخص مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا،اللہ پاک
قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔ (بخاری، کتاب المظالم والغصب، 2 / 126، الحدیث: 2442)
(2) حضرتِ سیِّدُنانعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتےہیں:پیارے مصطفےٰ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمانوں کی مثال شخْصِ واحد(ایک جسم) کی
طرح ہے کہ جب اس کے سر میں درد ہو تو پورے جسم میں درد ہوتا ہے اور جب آنکھ میں
تکلیف ہو تو پورا جسم ہی تکلیف میں ہوتا ہے۔( مسلم،کتاب البر والصلہ ، باب تراحم المؤمنین ...الخ،ص:1369،حدیث:2586)
(3) حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے،سیّد المرسَلین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’ایک
مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہے جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کو مضبوط
کرتی ہے۔
(مسلم
، کتاب البرّ والصّلۃ والآداب ، ص:1396، الحدیث: 65(2585))
اخوت اسلامی اللہ کی مہربانی ہے:
امت مسلمہ سے تعلق
رکھنے والے تمام لوگ آپس میں بھائی بھائی ہیں اور تمام مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ
بھائیوں کی طرح رہتے ہیں اور جس طرح ایک بھائی دوسرے بھائی کے کام آتا ہے اسی طرح
تمام مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔غریب مسلمانوں کی مدد کی جاتی ہے۔
غم و دکھ اور خوشی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔اس طرح اتحاد کی فضا قائم ہوتی
ہے۔
مواخات میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ایثار :
انصار صحابہ نے مکہ
مکرمہ سے ہجرت کر کے مدینہ طیبہ آنے والے مہاجرین کو نہ صرف خوش آمدید کہا بلکہ ان
کو اپنی ہر چیز میں برابر کا حصہ دار بنایا۔ جس کے پاس دو مکان، دو بکریاں تھیں،
اس نے ایک اپنے مہاجر بھائی کو دے دیا۔ اس طرح انہوں نے اپنے تمام مملوکوں کو
برابر تقسیم کیا ۔اس طرح کے انوکھے اور حیرت انگیز ایثار اور قربانی کی مثال شاید
ہی دنیا میں مل سکے، یہ تو صرف آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے اصحاب کا عمل و کردار ہے ۔
اخوت
اسلامی کے ثمرات اور فوائد:
· اخوت اسلامی کی وجہ
سے مسلمان جہاں کہیں بستہ ہے وہ اپنے آپ کو معاشرے کا حصہ سمجھتا ہے۔
· اخوت سے باہمی
اختلافات اور تنازعات کو ختم کیا جاتا ہے۔
· مسلمان ایک دوسرے کی مدد کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔
· نیکیوں کا ماحول
پیدا ہوتا ہے۔
· اتحاد و یکجہتی کی فضا قائم ہوتی ہے، جس کو دیکھ کر کفار کے
دل پر دہشت طاری ہو جاتی ہے۔
· جب مسلمان مالی مدد
کرتے ہیں تو اس سے معاشی استحکام پیدا ہوتا ہے اور امن و سکون اور جذبہ ہمدردی
پیدا ہوتا ہے۔
جائزہ: اگر ہم اپنے مسلم ممالک اور مسلمان کے تعلقات دیکھیں تو
اخوت کی کمی واضح طور پر نظر آتی ہے۔ جس کی وجہ سے مسلمان پستی کا شکار ہیں۔اللہ
ہمیں اخوت کا رشتہ قائم کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور پھر دنیا پر اسلام غالب آ جائے ۔آمین بجاہ النبی
الامین صلی اللہ علیہ وسلم