اسلام میں اخوت و بھائی چارگی ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو ساری دنیا کے مسلمانوں کو متحد اور ان کی صفوں کو باہم پیوست اور ان سب کو ایک جسم کے مانند رکھتی ہے چاہے ان کے رنگ، زبانیں، حسب و نسب اور ان کے علیحدگی ممالک میں کتنی ہی عدم یکسانیت ہو۔

تاریخ گواہ ہے کہ اسی اسلامی بھائی چارگی نے عربی کو عجمی سے،عجمی کو عربی سے، فارسی کو عربی سے عربی کو فارسی سے ،ترکی کو افریقی سے ، اور افریقی کو ترکی سے فقیر کو مالدار سے اور کالے کو گورے سے اس طرح باہم جوڑ دیا کہ یہ سارے فرق و اختلاف بالکل ختم کر دیئے اور اس طرح یہ امت مسلمہ ، ایک بالکل ہی ممتاز قوم کے طور پر ساری دنیا پر چھاگئی۔

اِسلام ایک عالمی دِین ہے اور اُس کے ماننے وَالے عرب ہوں یا عجم، گورے ہوں یا کالے، کسی قوم یا قبیلے سے تعلق رَکھتے ہوں، مختلف زبانیں بولنے وَالے ہوں، سب بھائی بھائی ہیں اور اُن کی اس اخوت کی بنیاد ہی اِیمانی رِشتہ ہے۔

کیوں کہ آج بھی مشرق و مغرب اور دُنیا کے گوشے گوشے سے آئے ہوئے مسلمان جب موسم حج میں سرزمینِ مقدس حرمین شریفین میں جمع ہوتے ہیں تو ایک دُوسرے سے اس گرم جوشی سے ملتے ہیں جیسے برسوں سے ایک دُوسرے کو جانتے ہوں حالاں کہ اُن کی زبانیں، اُن کے رَنگ اور اُن کی عادَات مختلف ہوتی ہیں، لیکن اِس سب کے باوجود جو چیز اُن کے دِلوں کو مضبوطی سے جوڑے ہوئے ہے وہ اِیمان اور اِسلام کی مضبوط رَسی ہے۔

قر آن مجید میں اللہ پاک نے مؤمنوں کو بھائی بھا ئی کہا ہے چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ ، ترجمہ کنز العرفان:"صرف مسلمان بھائی بھائی ہیں۔"

( الحجرات : 10 )

اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد ہوا:فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَاِخْوَانُكُمْ فِی الدِّیْنِؕ "پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نمازقائم رکھیں اور زکوٰة دیں تو وہ تمہارے دین میں بھائی ہیں۔"(پ 10، التوبۃ :11)

حدیث اور اخوت و بھائی جارہ:

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اخوتِ اِسلامیہ اور اُس کے حقوق کے بارے میں اِرشاد فرمایا:ترجمہ: ”مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، اُس پر خود ظلم کرتا ہے اور نہ اُسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے اور نہ اُسے حقیر جانتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اَپنے قلب مبارک کی طرف اِشارَہ کرتے ہوئے تین بار یہ اَلفاظ فرمائے: تقویٰ کی جگہ یہ ہے۔ کسی شخص کے برا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اَپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے۔ ہر مسلمان پر دُوسرے مسلمان کا خون، مال اور عزت حرام ہے۔“(صحیح مسلم:2/317، باب تحریم ظلم المسلم وخذلہ واحتقارہ)

گویا کہ اخوت و محبت کی بنیاد اِیمان اور اِسلام ہے۔ یعنی سب کا ایک رَب، ایک رسول، ایک کتاب، ایک قبلہ اور ایک دِین ہے، جو کہ دِینِ اِسلام ہے۔

اُمت میں اخوتِ اِسلامی پیدا کرنے کے لئے محبت، اِخلاص، وحدت اور خیر خواہی جیسی صفات لازمی ہیں، کیوں کہ اِیمان والوں کی آپس کی محبت، رحم دِلی اور شفقت کی مثال ایک اِنسانی جسم جیسی ہے کہ اَگر جسم کا کوئی حصہ تکلیف میں مبتلا ہوجاتا ہے تو (وہ تکلیف صرف اُسی حصہ میں منحصر نہیں رہتی، بلکہ اُس سے) پورَا جسم متاثر ہوتا ہے، پورَا جسم جاگتا ہے اور بخار و بے خوابی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

اللہ پاک اُمت اِسلامیہ کو بھائی بھائی بننے اور اس اخوت کے حقوق اَدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین !