فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: جو مجھ پر  دس بار درود پاک پڑھتا ہے اللہ پاک اس پر سو رحمتیں نازل فرماتا ہے۔

اخوت و مساوات:اسلامی معاشرے میں اخوت و مساوات کو خاص اہمیت حاصل ہے۔مدینہ منورہ میں جب اسلامی حکومت قائم ہوئی تو اس میں اخوت اور مساوات مثالی تھی۔آج بھی اسلامی معاشرہ اخوت و بھائی چارے اور مساوات کا تقاضہ کرتا ہے "مواخات مدینہ" میں نظر آئی تھی۔اسلام سے پہلے اس اصول کی شدید کمی تھی اور لوگ ایک دوسرے کی جان کے دشمن تھے لیکن مدینہ کی ریاست کے وجود سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حقوق العباد پر عمل کرتے ہوئے یتیموں،بیواؤں اور ناداروں پر شفقت کرنے کی تلقین کی۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو زندگی بسر کرنے کا ضابطہ دیا تاکہ لوگ آپس میں محبت سے رہ سکے اور معاشرے میں بھائی چارے اور مساوات کی فضا قائم ہو۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوۃ اور خیرات کے نظام کو واضح کیا اور سود کو حرام قرار دیا کیونکہ اسلام میں دوسروں کے استحصال کی کوئی گنجائش نہیں۔

اخوت اس بات کا درس دیتی ہے کہ آپس میں برادرانہ تعلقات قائم ہونے چاہیے تاکہ کسی کے حقوق سےچھینے نہ جا سکےاور نہ کوئی کمزور پر ظلم کرے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے وہ اس کے ساتھ دھوکا نہیں کرتا اور اس کے ساتھ خیانت نہیں کرتا اور اس کی غیبت نہیں کرتا (سنن الترمذی،حدیث نمبر :2747)۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کینہ اور حسد سے باز رہنے کا درس دیا۔لہذا مسلمانوں کو چاہیے کہ اتفاق سے رہے اور ایک دوسرے کی مدد کریں۔

ایک ہیں صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز

نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز