محمد شاف عطّاری(درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ عثمان غنی کراچی پاکستان)
اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا:
اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ
یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر
ناپاکی دُور فرما دے اور تمہیں پاک کر کے خوب ستھرا کر دے۔( پ 22 ، الاحزاب : 33)
اہل بیت میں کون شامل: لفظ اہل کے لغوی معنی ہیں "والا" جیسا کہ کہا جاتا ہے اہل علم یعنی
(علم والا) اہل معرفت یعنی (معرفت والا) وغیرہ ۔تو اہلِ بیت کا معنی ہوا گھر والے
۔اور اہل بیت نبی کے معنی ہوئے ۔"نبی کے گھر والے۔
مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار
خان نعیمی (رحمۃُ اللہ علیہ) نے تحریر فرمایا کہ حق یہ ہے کہ حضور (علیہ السّلام)
کی تمام اولاد صاحبزادے صاحبزادیاں اور تمام ازواج حضور کے اہل بیت ہیں۔ (امیر
معاویہ پر ایک نظر ،ص 34)
مذکورہ آیت کریمہ سے اہلِ بیت اطہار کی فضیلت ثابت ہوتی ہے
اور چونکہ ان تمام نفوسِ قدسیہ کا تعلّق سرکارِ دو جہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے ہے اسی وجہ سے ہم پر بھی ان کے حقوق ہیں جن کو ادا کرنا بہت ضروری ہے۔
(1) اہلِ بیت اطہار
سے مَحَبَّت: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
کوئی بندہ مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک میرے گھر والے اسے اپنے گھر والوں سے زیادہ
محبوب نہ ہو جائیں۔(شعب الایمان،حدیث:1505، دار الکتب العلمیہ)(2)اہلِ بیت اطہار سے اچھا سلوک:
نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان بَرَکت نشان ہے: جسے پسند ہو کہ
اس کی عُمْر میں بَرَکت ہو اور اللہ پاک اسے دی ہوئی نعمتوں سے نَفْعَ دے تو اسے
چاہیے کہ میرے اہلِ بیت سے اچھا سلوک کرے.(کنز العمّال، حدیث:34166، مطبوعہ: دار
الکتب العلمیہ)
(3)اہلِ بیت کے ساتھ
نیکی کرنا: پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان
ہے: جو شخص اولادِ عبد المطلب میں سے کسی کے ساتھ نیکی کرے، جب وہ بروزِ قیامت مجھ
سے ملے گا تو میں اس کا صلہ دوں گا۔ (جامع صغیر، حدیث:8822، مطبوعہ:دار الکتب
العلمیہ)(4)اہلِ بیت اطہار پر
درود پڑھنا: اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: مجھ پر نامکمل درود نہ پڑھا کرو ۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا: یَا
رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! نامکمل درود کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: یہ
کہ تم اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ تک پڑھ کر رُک جاؤ۔پھر ارشاد فرمایا: اس کے بجائے یوں پڑھا کرو: اَللّٰهُمَّ
صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَ عَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ(یعنی میری اٰلِ پاک پر بھی درود بھیجا کرو) (الصواعق المحرقہ، ص 183،مطبوعہ:
مکتبۃ العصریہ)
(5)اہلِ بیت اطہار کی
معرِفت: علامہ قاضی عیاض رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: آلِ محمد کی
معرفت دوزخ سے نَجات، ان سے مَحَبَّت پُلِ صراط پر آسانی اور ان کے ساتھ نیک سلوک
کرنا عذابِ الٰہی سے امان ہے۔(الشفا بتعریف حقوق المصطفی، 2/41،مطبوعہ: دار الغد
الجدید)
اُن کے گھر بے اجازت جبرآئیل آتے نہیں قَدْر والے جانتے ہیں قدر و شانِ اہل بیت