دین اسلام میں اہلِ بیت کرام کو بہت اعلی مقام و مرتبہ حاصل ہے ۔اور کیوں حاصل نا ہو کہ جس مصطفیٰ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے میں ایمان ملا جس مصطفی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے میں کائنات کو وجود ہوا ۔جس مصطفی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے میں ہمیں اللہ کی وحدانیت کا پتا چلا ۔اس مصطفی کریم کے اہل کو اسی کے دین میں مقام و مرتبہ نا ملے ۔یہ تو نا ممکن بات ہے ۔اہل بیت کرام (علیھم الرضوان) کی محبت کامل ایمان کی نشانی ہے ۔اہلِ بیت کی محبت جنت میں لے جانا اور جہنم سے بچانے کا سبب ہے ۔اہل بیت کی محبت اللہ و رسول کی محبت پانے کا ذریعہ ہے ۔الغرض اہل بیت کی محبت دنیا و آخرت کی بے شمار بھلائیوں کا سرچشمہ ہے۔یہاں تک کہ اہلِ بیت کی محبت شفاعت مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حاصل ہونے کا ذریعہ ہے ۔جیسا کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو شخص وسیلہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہ میں اس کی کوئی خدمت ہو ، جس کے سبب میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں، اسے چاہئے کہ میرے اہلِ بیت کی خدمت کرے اور انہیں خوش کرے ۔(برکاتِ آل رسول ، ص 110)

اہل بیت میں کون شامل: لفظ اہل کے لغوی معنی ہیں "والا" جیسا کہ کہا جاتا ہے اہل علم یعنی (علم والا) اہل معرفت یعنی (معرفت والا) وغیرہ ۔تو اہلِ بیت کا معنی ہوا گھر والے ۔اور اہل بیت نبی کے معنی ہوئے ۔"نبی کے گھر والے۔

مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی (رحمۃُ اللہ علیہ) نے تحریر فرمایا کہ حق یہ ہے کہ حضور (علیہ السّلام) کی تمام اولاد صاحبزادے صاحبزادیاں اور تمام ازواج حضور کے اہل بیت ہیں۔ (امیر معاویہ پر ایک نظر ،ص 34)

حقوق: نُور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَروَر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرْشاد فرمایا: جو میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ اچّھا سُلوک کرے گا،میں روزِ قِیامت اِس کا صِلہ(بَدْلَہ) اُسے عطا فرماؤں گا۔(جامع صغیر، ص533، حدیث:8821)ایک اور مَقام پر اِرْشاد فرمایا: جو شخص اَوْلادِ عَبْدُ الْمُطَّلِب میں سے کسی کے ساتھ دُنیا میں نیکی(بھلائی)کرے اُس کا صِلہ(بَدْلَہ) دینا مجھ پر لازِم ہے جب وہ روزِ قِیامت مجھ سے مِلے گا۔(تاریخ بغداد،10/ 102،حدیث:5221)

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جناب رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اے بنو عبدالمطلب! بے شک میں نے تمہارے لئے اللہ پاک سے دس چیزیں مانگی ہیں، پہلی یہ کہ وہ تمہارے قیام کرنے والے کو ثابت قدم رکھے اور دوسری یہ کہ وہ تمہارے گمراہ کو ہدایت دے اور تیسری یہ کہ وہ تمہارے جاہل کو علم عطاء کرے اور میں نے تمہارے لئے اللہ پاک سے یہ بھی مانگا ہے کہ وہ تمہیں سخی، بہادر اور دوسروں پر رحم کرنے والا بنائے، پس اگر کوئی رکن اور مقام کے درمیان کھڑا ہوجائے اور نماز پڑھے اور روزہ رکھے اور پھر (موت کے بعد) اللہ سے ملے، اس حال میں کہ وہ اہلِ بیت سے بغض رکھنے والا ہو تو وہ جہنم میں داخل ہو گا۔(المعجم الکبیر،11/176،حدیث:11412، دار إحياء التراث العربی)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! اہلِ بیت کی محبت کے دنیاوی و دینی بے شمار فضائل ہیں کیونکہ انکی دو جہاں کے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نسبت ہے ۔اور اہلِ بیت کرام کے فضائل کون بندہ کیسے کماحقہ بیان کر سکتا ہے کہ جن کے فضائل و اہمیت خود قراٰن نے بیان کی ہے ۔اور بلامبالغہ کثیر احادیث میں اہلِ بیت کرام سے محبت کرنے اور ان سے بغض رکھنے پر وعیدیں بیان کی گئیں ہیں ۔اللہ کریم ہمیں اور ہمارے اہل و عیال کو بھی اہلِ بیت کرام سے محبت کرنے ان کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم