اہل بیت اطہار علیہم الرضوان کی محبت تمام مسلمانوں پر فرض ہے آیاتِ قراٰنیہ اور احادیثِ مبارکہ میں ان کی محبت و مودت کی ترغیب اور حکم دیا گیا ہے دورِ صحابۂ کرام علیہم الرضوان سے لیکر آج تک مسلمان اسی پر عمل پیرا ہیں اور کیوں نہ ہو کہ یہ عظیم ہستیاں نبیِّ آخر الزماں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نسبت رکھتی ہیں جس کی وجہ سے ان کا مقام و مرتبہ بہت ہی بلند و بالا ہے۔

اہل بیت میں کون شامل: لفظ اہل کے لغوی معنی ہیں "والا" جیسا کہ کہا جاتا ہے اہل علم یعنی (علم والا) اہل معرفت یعنی (معرفت والا) وغیرہ ۔تو اہلِ بیت کا معنی ہوا گھر والے ۔اور اہل بیت نبی کے معنی ہوئے ۔"نبی کے گھر والے۔

مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی (رحمۃُ اللہ علیہ) نے تحریر فرمایا کہ حق یہ ہے کہ حضور (علیہ السّلام) کی تمام اولاد صاحبزادے صاحبزادیاں اور تمام ازواج حضور کے اہل بیت ہیں۔ (امیر معاویہ پر ایک نظر ،ص 34)

قراٰنِ کریم میں اہل بیت کرام کی محبت کے بارے میں اللہ پاک کا فرمان ہے: قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ ترجَمۂ کنزُالایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت۔ (پ25،الشوریٰ:23) لہذا اہل بیت اطہار علیہم الرضوان کا ادب و احترام تعظیم و توقیر ہم پر فرض ہے۔ ذیل میں اہل بیت کرام کے چند حقوق لکھے جاتے ہیں پڑھیے اور علم میں اضافہ کیجیے۔

(1) محبت : اہلِ بیت کے حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ ان سے محبت کی جائے، جب بھی ان کا ذکر ہو تو خیر ہی کے ساتھ کریں۔ امام ترمذی اور حاکم حضرت ابنِ عباس رضی الله عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک سے محبت رکھو کیونکہ وہ تمہیں بطور غذا نعمتیں عطا فرماتا ہے اور اللہ پاک کی محبت کی بنا پر مجھ سے محبت رکھو اور میری محبت کی بنا پر میرے اہلِ بیت سے محبت رکھو۔(العقائد والمسائل ، مکتبہ اہلسنت، ص50)اور ایک روایت میں ہے اپنی اولاد کو تین چیزوں کی تعلیم دو :(1)تمہارے نبی کی محبت(2) میرے اہلِ بیت کی محبت اور (1) تلاوتِ قراٰن کی(العقائد والمسائل ، مکتبہ اہلسنت، ص50)

(2)تذکرۂ اہل بیت : حضرت سیدنا سفیان بن عیینہ رحمۃُ اللہ علیہ کا فرمان ہے: عِنْدَ ذِکْرِالصَّالِحِیْنَ تَنْزِلُ الرَّحْمَۃُ یعنی نیک لوگوں کے ذکر کے وقت رحمت نازل ہوتی ہے اہلِ بیت کے حقوق میں ایک حق یہ بھی ہے کہ اہل بیت اطہار کے مقام و مرتبہ اور جو آیاتِ قراٰنیہ و احادیثِ مبارکہ ان کے بارے میں وارد ہوئی ہے اس کو لوگوں کے سامنے بیان کیا جائے تاکہ لوگوں کے دلوں میں محبت بیٹھے۔

(3) اطاعت : اہل بیت کا ایک حق یہ بھی ہے کہ ان کا ہر حکم مان کر اس کے مطابق عمل کیا جائے جس چیز کا فیصلہ فرمائیں اسے قبول کریں جس چیز سے منع کریں اس سے رک جائیں۔ (4) اتباع : یعنی اہل بیت کی سیرتِ مبارکہ کی پیروی کرنا ہر مسلمان کے ایمان کا تقاضا ہے رسولِ اعظم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے کہ آگاہ رہو کہ تم میں میرے اہلِ بیت کی مثال جناب نوح کی کشتی کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوگیا نجات پا گیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا ہلاک ہوگیا۔ اس حدیث پاک کے تحت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں یعنی جیسے طوفان نوح کے وقت ذریعہ نجات صرف کشتی نوح علیہ السّلام تھی ایسے ہی تا قیامت ذریعہ نجات صرف محبت اہلِ بیت اور ان کی اطاعت ان کی اتباع ہے، بغیر اطاعت و اتباع دعویٰ محبت بے کار ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ میرے صحابہ تارے ہیں تم جس کی پیروی کرو گے ہدایت پاجاؤ گے، گویا دنیا سمندر ہے اس سفر میں جہاز کی سواری اور تاروں کی رہبری دونوں کی ضرورت ہے۔(مرأۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد 8 الفصل الثالث، ص 446)

(5) اَعداءِ اہل بیت سے لاتعلقی : اہل بیت کرام کے بغض و عداوت کے بارے میں بہت وعیدیں وارد ہوئی ہے۔ حدیث میں یہاں تک کہ فرمایا گیا کہ جو شخص اہل بیت کے بغض کی حالت میں فوت ہو گیا وہ آگ میں داخل ہوگا۔ (العقائد والمسائل، ص52) لہذا ہمیں چاہیے کہ ایسی مجلس میں بیٹھنے سے پرہیز کریں جس میں دشمن اہل بیت ہو، نہ ان کے ساتھ کھائے نہ پئے ، کسی طرح کا بھی تعلق ان سے نہ ہو ، بلکہ ہمیشہ ایسے لوگوں سے دور رہکر مُحبِّ اہل بیت سے تعلق قائم کرنا چاہیے۔

باغ جنت کے بہر مدح خوان اہل بیت تم کو مژدہ نار کا اے دشمنان اہلیبیت

اللہ پاک ہمیں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور ان کے اہل بیت کرام علیہم الرضوان کی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کا ایمان پر خاتمہ با الخیر فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم