عفو کا مفہوم دوسروں کی غلطیوں زیادتیوں پر درگزر کرنا اور مہربان ہو کر معاف کر دینا، یہ ایسی محمود صفت ہے کہ اس کو اپنانے سے آپس کی رنجشیں دور ہوتی اور پیار و محبت کی فضا قائم ہوتی ہے۔ قرآن و حدیث ہمیں عفو و درگزر کی تعلیمات دیتے ہیں، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ  الْكٰظِمِیْنَ  الْغَیْظَ  وَ  الْعَافِیْنَ  عَنِ  النَّاسِؕ- وَ  اللّٰهُ  یُحِبُّ  الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴) (پ 4، آل عمران: 134) ترجمہ: اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ(۱۹۹) (پ 9، الاعراف: 199) ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب! معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیر لو۔

اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی عفو و درگزر کا درس ملتا ہے، چنانچہ

1۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جسے یہ پسند ہو کہ اس کے لئے (جنت میں) محل بنایا جائے اور اس کے درجات بلند کئے جائیں تو اسے چاہیے کہ جو اس پر ظلم کرے یہ اسے معاف کرے اور جو اسے محروم کرے یہ اسے عطا کرے اور جو اس سے قطع تعلق کرے یہ اس سے ناطہ جوڑے۔ (مستدرک، 3/12، حدیث: 3215)

2۔ رسول اکرم ﷺ کی پوری حیات طیبہ عفو درگزر سے عبارت تھی پیارے آقا ﷺ کے بے مثال عفو و درگزر کا ایک واقعہ ملاحظہ ہو، چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں تاجدار رسالت ﷺ کے ہمراہ چل رہا تھا اور آپ ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے جس کے کنارے موٹے اور کھردرے تھے، اچانک ایک دیہاتی نے نبی اکرم ﷺ کی چادر مبارک کو پکڑ کر اتنے زبردست جھٹکے سے کھینچا کہ پیارے آقا ﷺ کی گردن مبارک پر خراش آ گئی وہ کہنے لگا: اللہ کا جو مال آپ کے پاس ہے آپ حکم فرمائیے کہ اس میں سے کچھ مجھے مل جائے حضور پر نور ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرا دئیے پھر اسے کچھ مال عطا فرمانے کا حکم دیا۔(بخاری، 2/359، حدیث: 3149)

اللہ اللہ! عفو و درگزر کا ایسا عظیم الشان مظاہرہ بے شک یہ رسول کریم ﷺ کی ہی شان ہے، اس طرح کے بیسیوں واقعات ہیں جن میں عظیم عفو درگزر کی جھلک نمایاں ہے جیسے آپ ﷺ نے ابو سفیان کو معاف کر دیا، اپنے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والے غلام وحشی کو معاف کر دیا، حضرت حمزہ کا دانتوں سے کلیجہ چبانے والی ہند بنت عتبہ کو معاف کر دیا، یونہی صفوان بن معطل، عمیر بن وہب اور عکرمہ بن ابو جہل کو معاف کر دیا، سراقہ بن مالک کو امان لکھ دی اور ان کے علاوہ بہت سے ظالموں اور ستم شعاروں کے ظلم و جفا سے در گزر کر کے معافی کا پروانہ عطا فرما دیا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بھی پیارے آقا ﷺ کی سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ