اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: معاف کرنے کا طریقہ اپنا بھلائی کا حکم دے اور جاہلوں سے اعراض کرو۔ اور اللہ کا فرمان ہے: وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۲۲) (پ 18، النور: 22) ترجمہ کنز الایمان: اور چاہئے کہ معاف کریں اور درگزر یں کیاتم اسے دوست نہیں رکھتے کہ اللہ تمہاری بخشش کرے اور اللہ بخشنے والامہربان ہے۔

عفو و درگزر کے فضائل: احادیث میں عفو و درگزر کے کثیر فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ ان میں سے چند فضائل درج ذیل ہیں۔

1۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جسے یہ پسند ہو کہ اس کے لیے جنت میں محل بنایا جائے اور اس کے درجات بلند کئے جائیں تو اسے چاہئے کہ جو اس پر ظلم کرے یہ اسے معاف کرے اورجو اسے محروم کرے یہ اسے عطا کرے اور جو اس سے قطع تعلق کرے یہ اس سے ناطہ جوڑے۔(مستدرک، 3/12، حدیث: 3215)

2۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، تاجدار رسالت ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب لوگ حساب کے لیے ٹھہرے ہونگے اس وقت ایک منادی یہ اعلان کرے گا جس کا اجر اللہ کے ذمہ کرم پہ ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہوجائے پھر دوسری بار اعلان کرے گا جس کا اجر اللہ کے ذمہ کرم پہ ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہوجائے پوچھا جائے گا کہ وہ کون ہے جس کا اجر اللہ کا ذمہ کرم پر ہے۔ منادی کہے گا ان کا جو(لوگوں کی) خطاؤں کو معاف کرنے والے ہیں۔ پھر تیسری بار منادی اعلان کرے گا جس کا اجر الله کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے۔ تو ہزاروں آدمی کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ (معجم الاوسط، 1/ 542، حدیث: 1998)

3۔ ایک شخص بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کی: یارسول اللہ ہم خادم کو کتنی بار معاف کریں آپ خاموش رہے اس نے پھر وہ سوال دہرایا۔ آپ پھر خاموش رہے جب تیسری بار سوال کیا تو ارشاد فرمایا: روزانہ 70 بار۔(ترمذی، 3/ 381، حدیث: 1956)

حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: عربی میں ستر کا لفظ بیان زیادتی کے لیے ہوتا ہے یعنی ہر دن اسے بہت دفعہ معافی دو، یہ اس صورت میں ہو کہ غلام سے خطاءً غلطی ہو جاتی ہے خباثت نفس سے نہ ہو اور قصور بھی مالک کا ذاتی ہو۔ شریعت کا یا قومی و ملکی قصورنہ ہو کہ یہ قصور معاف نہیں کیے جاتے۔ (مراۃ المناجیح، 5/ 170)

4۔ امام زین العابدین علی بن حسین کی لونڈی وضو کرواتے ہوئے ان پر پانی ڈال رہی تھی کہ اچانک اس کے ہاتھ سے بر تن آپ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر گر گیا جس سے چہرہ زخمی ہو گیا۔ آپ نے اس کی طرف سراٹھا کر دیکھا تو اس نے عرض کی اللہ ارشاد فرماتا ہے: اور غصہ پینے والے۔ امام زین العابدین نے فرمایا: میں نے اپنا غصہ پی لیا۔ اس نے پھر عرض کیا: اور لوگوں سے درگزر کرنے والے۔ ارشاد فرمایا: اللہ تجھے معاف کرے۔ پھر عرض گزار ہوئی: اور اللہ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔ ارشاد فرمایا: جا تو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے آزاد ہے۔ (تاریخ مدینہ دمشق، 41/ 387)

کاش ہمارے اندر یہ جذبہ پیدا ہو جائے کہ ہم اپنی ذات اور اپنے نفس کی خاطر غصہ کرنا ہی چھوڑ دیں۔ جیسا کہ ہمارے بزرگوں کا جذبہ ہوتا تھا کہ ان پر کوئی کتنا ہی ظلم کرے یہ حضرات اس ظالم پر بھی شفقت ہی فرماتے تھے۔