عفو کا مفہوم دوسروں کی غلطیوں زیادتیوں پر درگزر کرنااوران پر مہربان ہوکر معاف کردینا ہے عفو ایسی محمود پسند ی صفت ہے کہ اس کے سبب سے دل میں کدورت نہیں رہتی اور صفائی پیدا ہوتی ہے اور انسانوں سے تعلقات خوشگوار ہوتے ہیں اور باہنی زندگی میں ہمدردی و محبت پیدا ہو جاتی ہے ہمارے لیے انسانیت کے سب سے بڑے محسن و ہادی اعظم ﷺ کا اسوہ حسنہ ہے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہے کہ آپ ﷺ نے کسی سے اپنے ذاتی معاملے میں اختیار کے باوجود انتقام نہیں لیا سوائے اس صورت کہ جب کسی نے احکام الٰہی کی ہنسی اڑائی اس کی شدید مخالفت کی۔

احادیث مبارکہ:

1۔ حضرت سید نا انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نبی کریم ﷺ ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے جس کے کنارے موتے اور کھردرے تھے ایک دم ایک بدوی نے آپ ﷺ کی چادر مبارک کو پکڑکر اتنے زبردست جھٹکے سے کھینچا کہ رسو ل اللہ ﷺ کی مبارک گردن پر چادر کی کنار سے خراش اگی وہ کہنے لگا اللہ کا جو مال آپ ﷺ کے پاس ہے آپ حکم دئجے کہ اس میں سے مجھے کچھ مل جائے حضور ﷺ اسکی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرا دئیے پھر اسے کچھ مال عطا فرمانے کا حکم دیا۔ (بخاری، 2/359، حدیث: 3149)

2۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جسے یہ پسند ہو کہ جنت میں اسکے لیے محل بنایا جائے اور اسکے درجات بلند ہوں اسے چاہیے کہ جب کوئی اس پر ظلم کرے تو وہ اسکو معاف کرے جو اسے محروم کرے وہ اسے عطا کرے اور جو قطع تعلقی کرے یہ اسے ناطہ جوڑے۔ (مستدرک، 3/12، حدیث: 3215)

3۔ حضرت موسیٰ کلیم اللہ نے عرض کی: اے رب تیرے نزدیک کونسا بندہ زیادہ عزت والا ہے؟ اللہ نے فرمایا جو بدلہ لینے کی قدرت کے باوجود معاف کرے۔ (شعب الایمان، 6/ 319، حدیث: 8327)

4۔ سرکار ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: رحم کیا کرو تم پر رحم کیا جائے گا اور معاف کرنا اختیار کرو اللہ تمہیں معاف فرما دے گا۔ (مسند امام احمد، 2/682، حدیث: 7062)

5۔ حضور ﷺ پر لبید بن اعصم نے جادو کیا تو رحمت عالم ﷺ نے اس کا بدلہ نہیں لیا نیز اس یہودیہ کو بھی معاف فرما دیا جس نے آپ ﷺ کو زہر دیا تھا۔ (مواہب لدنیہ، 6/91)

6۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کہ روز اعلان کیا جائے گا جس کا اجر اللہ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے پوچھا کون جائے گا جس کے لیے اجر ہے وہ منافی اعلان کرنے والا کہے گا ان لوگوں کے لیے جو معاف کرنے والے ہیں تو ہزرواں آدمی کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت میں داخل ہوجائیں گے۔ (معجم اوسط، 1/542، حدیث: 1998)

حدیث مبارکہ سے ہمیں پیار ے آقا ﷺ کے عفو در گزر کے بارے میں پتہ چلا کہ ہمارے آقا ﷺ سب سے بڑھ کر سخی اور معاف فرما دینے والے تھے کفار آپ ﷺ کو طرح طرح ستا یا کرتے تھے لیکن آقا ﷺ اس کے باوجود کبھی کسی سے اپنی ذات کے لیے بدلہ نہیں لیتے تھے معاف فرما دیا کرتے تھے اللہ پاک ہمیں بھی اپنے ہر معاملہ کو احسن انداز میں کرنے کی تو فیق عطا فرمائے اور دوسروں سے بدلہ لینے کی بجائے معاف کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین