کاش!ہمارے اندر یہ جذبہ پیدا ہو جائے کہ ہم اپنی ذات
اور اپنے نفس کی خاطر غصہ کرنا ہی چھوڑ دیں۔ جیسا کہ ہمارے بزرگوں کا جذبہ ہوتا
تھا کہ ان پر کوئی کتنا ہی ظلم کرے یہ حضرات اس ظالم پر بھی شفقت ہی فرماتے تھے۔
چنانچہ حیات اعلی حضرت میں ہے، میرے آقا اعلی حضرت
رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں ایک بار جب ڈاک پیش کی گئی تو بعض خطوط مغلظات (یعنی
گندی گالیوں) سے بھر پور تھے۔ معتقدین برہم (غصے) ہوئے کہ ہم ان لوگوں کے خلاف
مقدمہ دائر کر یں گے۔ اعلی حضرت نے فرمایا، جو لوگ تعریفی خطوط لکھتے ہیں پہلے ان
کو جاگیریں تقسیم کر دو پھر گالیاں لکھنے والوں پر مقدمہ دائر کر دو، مطلب یہ کہ
جب تعریف کرنے والوں کو تو انعام دیتے نہیں پھر برائی کرنے والوں سے بدلہ کیوں لیں۔
(حیات اعلی حضرت، 1/143)
عفو در گزر کے معنی: کسی
دوسرے کی خطا کو معاف کر دینا۔
عفو درگزر کی اہمیت احادیث کی روشنی میں:
1۔ سرکار مدینہ ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: رحم کرو تم
پر رحم کیاجائے اور معاف کرنا اختیار کرو اللہ پاک تمہیں معاف فرما دے گا۔ (مسند
امام احمد، 2/682،حدیث: 7062)
ہم نے خطا میں نہ کی تم نے عطا میں نہ
کی
کوئی کمی سرورا تم پہ کروڑوں درود
2۔ رسول خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن اعلان
کیا جائے گا جس کا اجر اللہ پاک کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو
جائے۔ پوچھا جائے گا کس کے لیے اجر ہے ؟منادی یعنی اعلان کرنے والا کہے گا ان
لوگوں کے لیے جو معاف کرنے والے ہیں۔ تو ہزاروں آدمی کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت
میں داخل ہو جائیں گے۔ (معجم اوسط، 1/542،حدیث: 1998)
3۔ ایک شخص بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کی
یا رسول اللہ ﷺ ہم خادم کو کتنی بار معاف کریں؟آپ ﷺ خاموش رہے۔اس نے پھر سوال
دہرایا، آپ ﷺ پھر خاموش رہے جب تیسری بار سوال کیا تو ارشاد فرمایا روزانہ ستر
بار۔ (ترمذی، 3/381،حدیث: 1956)
مفسر شہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ
اللہ علیہ اس حدیث مبارک کے تحت فرماتے ہیں: عربی میں 70 کا لفظ بیان زیادتی کے
لیے ہوتا ہے یعنی ہردن اسے بہت دفعہ معافی دو یہ اس صورت میں ہو کہ غلام سے خطاء
غلطی ہو جاتی ہے خباثت نفس سے نہ ہو اور قصور بھی مالک کا زاتی ہو، شریعت کایا
قومی وملکی قصور نہ ہو کہ یہ قصور معاف نہیں کیے جاتے۔ (مراۃ المناجیح، 5/170)
4۔ حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے عرض کی: اے رب اعلیٰ!تیرے
نزدیک کون سابندہ زیادہ عزت والا ہے؟فرمایا وہ جو بدلہ لینے کی قدرت کے باوجود
معاف کر دے۔ (شعب الایمان، 6/319، حدیث: 8327)
5۔ آقا ﷺ کا فرمان ہے: بندہ کسی کا قصور معاف کرے
تو اللہ پاک اس(معاف کرنے والے) کی عزت ہی بڑھائے گا۔ (مسلم، ص 1071، حدیث: 2588)
میٹھےمدینے والے مصطفی ﷺ کے دیوانو! خواہ کوئی آپ کو
کتنا ہی ستائے، دل دکھائے،عفو درگزر سے کال لیجیئے اور اس کے ساتھ محبت بھرا سلوک
کرنے کی کوشش کیجیے۔