وَ  الْكٰظِمِیْنَ  الْغَیْظَ  وَ  الْعَافِیْنَ  عَنِ  النَّاسِؕ- وَ  اللّٰهُ  یُحِبُّ  الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴) (پ 4، آل عمران: 134) ترجمہ: اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔ صراط الجنان میں ہے: آیت مبارکہ میں متقین کے چار اوصاف بیان کیے گئے ہیں۔ (1) خوشحالی اور تنگدستی دونوں حال میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا، (2) غصہ پی جانا، (3) لوگوں کو معاف کردینا، (4) احسان کرنا۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جسے یہ پسند ہو کہ اس کے لئے (جنت میں) محل بنایا جائے اور ا س کے درجات بلند کئے جائیں تو اسے چاہئے کہ جو اس پر ظلم کرے یہ اسے معاف کر ے اور جو اسے محروم کرے یہ اسے عطا کرے اور جو اس سے قطع تعلق کرے یہ اس سے ناطہ جوڑے۔ (مستدرک للحاکم، 3 / 12، حدیث: 3215)

2۔ جب لوگ حساب کے لئے ٹھہرے ہوں گے تو اس وقت ایک منادی یہ اعلان کرے گا: جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے۔پھر دوسری بار اعلان کرے گا کہ جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے۔پوچھا جائے گا کہ وہ کون ہے جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے۔منادی کہے گا: ان کا جو لوگوں (کی خطاؤں) کو معاف کرنے والے ہیں۔ پھر تیسری بار منادی اعلان کرے گا:جس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے۔تو ہزاروں آدمی کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت میں داخل ہو جائیں گے۔(معجم اوسط،1 / 542، حدیث: 1998)

3۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ چل رہا تھا اور آپ ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے جس کے کنارے موٹے اور کھردرے تھے، اچانک ایک دیہاتی نے آپ کی چادر مبارک کو پکڑ کر اتنے زبردست جھٹکے سے کھینچا کہ آپ کی مبارک گردن پر خراش آ گئی۔ وہ کہنے لگا:اللہ تعالیٰ کاجو مال آپ کے پاس ہے آپ حکم فرمائیے کہ اس میں سے کچھ مجھے مل جائے۔حضور پر نورﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرا دئیے،پھر اسے کچھ مال عطا فرمانے کا حکم دیا۔ (بخاری، 2 / 359، حدیث: 3149)

4۔ جو کسی مسلمان کی غلطی کو معاف کرے گاقیامت کے دن اللہ پاک اس کی غلطی کو معاف فرمائے گا۔ (ابن ماجہ، 3/36،حديث:2199)

5۔ ہر دور میں میرے بہترین امّتیوں کی تعداد پانچ سو ہے اور ابدال چالیس ہیں، نہ پانچ سو سے کوئی کم ہوتاہے اور نہ ہی چالیس سے، جب چالیس ابدال میں سے کسی کا انتقال ہوتا ہے توربّ کریم پانچ سو میں سے ایک کو اس فوت ہونے والے ابدال کی جگہ پر مقرّر فرما تااور یوں40کی کمی پوری فرمادیتا ہے،عرض کی گئی:ہمیں ان کے اعمال کے بارے میں ارشاد فرمائیے۔فرمایا: ظلم کرنے والے کو معاف کرتے،برائی کرنے والے کے ساتھ بھلائی سے پیش آتے اور اللہ پاک نے جو کچھ انہیں عطا فرمایا ہے اس سے لوگوں کی غم خواری کرتے ہیں۔(حلیۃ الاولیاء،1/ 39، حدیث: 15)

6۔ ایک شخص بارگاہ رسالت میں حاضر ہوااور عرض کی:یارسول اللہ ﷺ !ہم خادم کو کتنی بارمعاف کریں؟آپ ﷺ خاموش رہے۔اس نے پھر وہی سوال دہرایا،آپ ﷺ پھر خاموش رہے،جب تیسری بارسوال کیا تو ارشاد فرمایا: روزانہ ستّر بار۔ (ترمذی، 3/381،حدیث:1956)

امام زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہما کی لونڈی وضو کرواتے ہوئے ان پر پانی ڈال رہی تھی کہ اچانک اس کے ہاتھ سے برتن آپ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر گر گیا جس سے چہرہ زخمی ہو گیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اس کی طرف سر اٹھا کر دیکھا تو اس نے عرض کی:اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اور غصہ پینے والے۔ امام نے فرمایا: میں نے اپنا غصہ پی لیا۔ اس نے پھر عرض کی: اور لوگوں سے درگزر کرنے والے۔ ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ تجھے معاف کرے۔ پھر عرض گزار ہوئی: اور اللہ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔ ارشاد فرمایا: جا ! تو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے آزاد ہے۔ (تاریخ مدینہ دمشق، 41/ 387)

اللہ پاک سب کو عفو و درگزر کرنے والا بنائے آمین۔