عفو و درگزر کے معنی دوسروں کو معاف کرنا اسلامی
تعلیمات میں عفو و درگزر سے مراد ہے کہ اگر کوئی دوسرا آپ کے ساتھ زیادتی کرے یا
آپ کو برا بھلا کہے تو آپ اسے معاف کر دیں اس کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کریں اپنےماتحت
کام کرنے والوں کی غلطیوں کی اصلاح کرنا اور انہیں سخت سزا دینے سے اپنے آپ کو
روکنابھی عفو و درگزر میں شامل ہے اللہ پاک نہ صرف خود غفار اور غفور ہے بلکہ وہ
ہمیں بھی دوسروں کے ساتھ درگزر کرنے کا حکم دیتا ہے، چنانچہ
قران مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ لْیَعْفُوْا وَ
لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ
غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۲۲)
(پ 18، النور: 22) ترجمہ کنز الایمان: اور چاہئے کہ معاف کریں اور درگزر یں کیاتم
اسے دوست نہیں رکھتے کہ اللہ تمہاری بخشش کرے اور اللہ بخشنے والامہربان ہے۔
نبی کریم ﷺ کی ذات مبارک عفو و درگزر کا بے مثال
پیکر تھی وہ کفار جنہوں نے مختلف طریقوں سے آپ کو اذیتیں پہنچائیں اور مکہ چھوڑنے
پر مجبور کیا انہوں نے آپ ﷺ کے ساتھ بد زبانی کی اور آپ ﷺ کے راستے میں کانٹے
بچھائے لیکن آپ نے ان کے لیے بددعا نہ فرمائی اور فتح مکہ کے موقع پر آپ نے ان سب
کو معاف کر دیا عفو و درگزر کی تعلیم دیتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: رحم
کرو زمین میں رہنے والوں پر تاکہ آسمان والےکی طرف سے تم پر رحم کیا جائے۔ (ابو داود،
4/372، حدیث: 4941)
نبی کریم ﷺ نے ہمیشہ رحم دلی اور عفو و درگزر سے
کام لیا آپ ﷺ نے کبھی کسی کو نہیں ڈانٹا اور نہ ہی اپنی ذات کی خاطر کسی سے انتقام
لیا جن لوگوں نے آپ ﷺ پر طائف میں پتھراؤ کیا آپ ﷺ نے ان کے لیے بد دعا کرنے کی
بجائے بخشش اور رحمت کی دعا کی۔ قران مجید میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (پ
17، الانبیاء: 107) ترجمہ: اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔
احادیث میں عفو و درگزر کے بھی کثیر فضائل بیان کیے
گئے ہیں ان میں سے دو فضائل درج ذیل ہیں:
1۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی
کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جسے یہ پسند ہو کہ اس کے لیے جنت میں محل بنایا جائے اور
اس کے درجات بلند کیے جائیں تو اسے چاہیے کہ جو اس پر ظلم کرے یا یہ اسے معاف کر
دے اور جو اسے محروم کر ے یہ اسے عطا کرے جو اس سے قطع تعلق کرے یہ اس سے ناطہ
جوڑے۔ (مستدرك، 3/12، حديث: 3215)
2۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے تاجدار رسالت
ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب لوگ حساب کے لیے ٹھہرے ہوں گے تو اس وقت ایک منادی یہ اعلان
کرے گا: جس کا اجر اللہ کی ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل ہو جائے پھر
دوسری بار اعلان کرے گا جس کا اجر اللہ تعالی کے ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت
میں داخل ہو جائے۔پوچھا جائےگا کہ وہ کون ہے جس کا اجر اللہ تعالی کے ذمہ کرم پر
ہے۔ منادی کہے گا ان کا جو لوگوں کی خطاؤں کو معاف کرنے والا ہے پھر تیسری بار منا
دی اعلان کرے گا: جس کا اجر اللہ تعالی کی ذمہ کرم پر ہے وہ اٹھے اور جنت میں داخل
ہو جائے تو ہزاروں آدمی کھڑے ہوں گے اور بلا حساب جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ (معجم
اوسط، 1/542، حديث: 1998)
عفو و درگزر کے فوائد: اسلامی
معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بن جاتا ہے۔ عفو و درگزر کرنے سے انسان کی عزت میں
اضافہ ہوتا ہے۔ عفو و درگزر کرنا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی سنت ہے۔ عفو و درگزر کرنے
سے بھائی چارہ قائم ہوتا ہے۔ عفو و درگزر کرنے سے نفرتیں اور عداوتیں ختم ہو تی
ہے۔