وعدہ خلافی کے بہت سے نقصانات ہیں، بد عہد شخص لوگوں میں اپنا اعتماد کھو دیتا ہے وعدہ خلافی باہمی تعلقات کو کمزور کرتی ہے، اخوت و محبت اور ایثار و ہمدردی کے جذبات کو مجروح کرتی ہے اس کے سبب باہمی تعلقات میں بے اطمینانی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے بد عہدی منافقت کی علامت ہے وعدہ خلافی کرنے والا شخص دنیا میں تو ذلیل و رسوا ہوتا ہے آخرت میں بھی رسوائی اس کا مقدر ہوگی۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جب اولین و آخرین کو اللہ پاک قیامت کے دن جمع فرمائے گا تو ہر عہد توڑنے والے کے لیے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے۔(مسلم، ص 739، حدیث: 1735)

2۔ جو کسی مسلمان سے عہد شکنی (وعدہ خلافی) کرے اس پر اللہ پاک، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور اس کا کوئی فرض قبول ہوگا نہ نفل۔ (بخاری، 4/505، حدیث: 7300) مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: جو مسلمان دوسرے مسلمان کے ذمہ یا اس کی دی ہوئی امان توڑے یا اس کے کئے ہوئے وعدوں کے خلاف کرے اس پر لعنت ہے۔(مراٰۃ المناجیح، 4/409)

اپنے بچوں کو وعدہ خلافی سے بچنے کی تربیت دیجیے وعدہ خلافی آج ہمارے ہاں کوئی بڑی بات نہیں سمجھی جاتی، بدعہدی یعنی پورا نہ کرنے کی نیت سے وعدہ کرنا حرام ہے، اکثر علما کے نزدیک پورا کرنے کی نیت سے وعدہ کیا تو اس کا پورا کرنا مستحب ہے اور توڑنامکروہ تنزیہی ہے۔ (حدیقہ ندیہ، 1/656) اگر کسی سے کوئی کام کرنے کا وعدہ کیا اور وعدہ کرتے وقت نیت میں فریب نہ ہو پھر بعد میں اس کام کو کرنے میں حرج پایا جائے تو اس وجہ سے اس کام کو نہ کرنا وعدہ خلافی نہیں کہلائے گا، حضور ﷺ فرماتے ہیں: وعدہ خلافی یہ نہیں کہ آدمی وعدہ کرے اور اس کی نیت اسے پورا کرنے کی بھی ہو بلکہ وعدہ خلافی یہ ہے کہ آدمی وعدہ کرے اور اس کی نیت اسے پورا کرنے کی نہ ہو۔ (فتاویٰ رضویہ، 10/89)

3۔ لوگ اس وقت تک ہلاک نہ ہوں گے جب تک کہ وہ اپنے لوگوں سے عہد شکنی نہ کریں گے۔ (ابو داود، 4/166، حدیث: 4347)

4۔ چار باتیں جس شخص میں ہوں وہ خالص منافق ہے: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے وعدہ خلافی کرے، جب کوئی معاہدہ کرے تو عہد شکنی کرے، جب جھگڑا کرے تو گالی بکے۔(بخاری، 2/370، حدیث: 3178)

حسد، وعدہ خلافی، جھوٹ، چغلی اور غیبت مجھے ان سب گناہوں سے ہو نفرت یا رسول اللہ