وہ بات جسے کوئی شخص اپنے اوپر پورا کرنا لازم کر لے وعدہ کہلاتا ہے، کسی بھی معاشرے میں امن اور آپس میں محبت کی فضا قائم رکھنے میں وعدے کو پورا کرنا اہم ہے، اسی لیے اسلام نے وعدہ پورا کرنے پر زور دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) (پ 15، بنی اسرائیل: 34) ترجمہ کنز الایمان: اور عہد پورا کرو بے شک عہد سے سوال ہونا ہے۔ وعدہ پورا کرنا اسلامی خصلت ہے جب کہ وعدہ خلافی منافقت کی علامت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے، جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔(بخاری، 1/24، حدیث: 33)

وعدہ پورا کرنے کی اہمیت: ایفائے عہد (وعدہ پورا کرنا) بندے کی عزت و وقار میں اضافے کا سبب ہے جبکہ اس کے برعکس وعدہ پورا نہ کرنے کی وجہ سے انسان دوسروں کی نظروں میں حقیر بن جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عہد توڑنے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور پکارا جائے گا یہ فلاں بن فلاں کی دغا بازی کا نشان ہے۔ (بخاری، حدیث: 6178)

ہمیں بحیثیت مسلمان اپنے دین کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اپنے کیے ہوئے وعدے پورے کرنے چاہئیں اگر ہم کسی سے کیا ہوا وعدہ پورا کریں گے تو لوگ بھی اپنے وعدے پورے کریں گے اور یوں معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بن جائے گا۔ ایسا وعدہ نہ کیا جائے جسے پورا نہ کیا جا سکتا ہو۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنے بھائی سے جھگڑا نہ کرو مزاح نہ کرو اور نہ ہی اس سے ایسا وعدہ کرو جسے تم پورا نہ کر سکو۔ (ترمذی)