ایفاء کے معنی ہیں پورا کرنا، مکمل کرنا، عہد ایسے قول اور معاملے کو کہا جاتا ہے جو کہ طے ہو یعنی کہ ایفائے عہد وعدہ پورا کرنا اپنے قول کو نبھانا اس پر قائم رہنا ہے، وعدہ اور عہد کی پابندی کرنا ایفائے عہد میں شامل ہے اس عنوان میں ہم وعدہ خلافی کی مذمت پر احادیث مبارکہ پڑھیں گے۔

احادیث طیبہ:

1۔ تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جو وعدہ پورا کرتے ہیں۔ (مسند ابی یعلیٰ، 1/451، حدیث: 1047)

2۔ حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وعدہ کا پورا کرنا ضروری ہے مسلمان سے وعدہ کرو یا کافر سے عزیز سے وعدہ کرو یا غیر سے استاد شیخ نبی اللہ پاک سے کئے ہوئے تمام وعدے پورے کرو اگر وعدے کرنے والا پورا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر کسی عذر یا مجبوری کی وجہ سے پورا نہ کر سکے تو وہ گنہگار نہیں۔ (مراٰۃ المناجیح، 6/483،492 ملتقطا)

3۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ارشادات کے ذریعہ بھی ایفائے عہد کی اہمیت اور وعدہ خلافی کی برائی کو بیان فرمایا ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا: جس میں تین باتیں پائی جاتی ہوں وہ منافق ہے: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے، اگر امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔ (بخاری، 1/24، حدیث: 33)

4۔ عہد توڑنے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور پکارا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی دغا بازی کا نشان ہے۔ (بخاری، 4/149، حدیث: 4177)

5۔ وعدہ بھی ایک قرض ہے لہٰذا اس کو ادا کرنا چاہیے۔ (طبرانی شریف)