الحمدلله ہم مسلمان اور امتِ محمدی ہیں۔ ہمارے پیارےنبی ﷺ نے اپنی زبانِ مبارک سے جب بھی ارشاد فرمایا حق اور سچ فرمایا۔جب بھی کوئی وعدہ فرمایا تو پورا فرمایا۔ امت ِمحمدی ہونے کی نسبت سے ہمیں وعدہ خلافی زیب نہیں دیتی۔ ہم جو بھی بات کریں پورا کرنے کی نیت سے ہی کریں۔اگر ہم وعدہ کرتے ہوئے ان شاء اللہ بولیں گی تو اللہ پاک کی مدد بھی ان شاء اللہ شاملِ حال ہوگی۔ وعدہ خلافی کی وعیدات بھی آئی ہیں۔ جہاں تک ممکن ہو ہمیں بات وہی کرنی ہوگی جو ہم پورا کر سکیں اور جو بات کرلیں تو پورا کرنا فرضِ عین سمجھیں۔ وعدہ پورا کرنے سے ہماری ہی شخصیت نکھرتی ہے نیز استقامت و اخلاص کا جذبہ بھی بڑھتا ہے۔کافر بھی ہمارے نبیﷺ کی امانت داری اور صداقت کی گواہی دیتے تھے۔اگر ہم انہی کی امتی ہوتے ہوئے عہد شکنی کریں گی تو آج کے غیر مسلم یہی گواہی دیں گے کہ فلاں مسلمان ہو کر وعدہ خلافی کرتی ہے۔ایک مسلمان سے تو اعتبار اٹھے گا ساتھ میں ہماری انسانیت اور شخصیت پر بھی دھبا لگے گا۔ جو بات ہم پوری نہیں کر سکتیں تو وہ بات ہمیں کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔

ہم نے دنیاوی محاورہ کئی بار سنا ہوگا کہ جان جاتی ہے چلی جائے لیکن زبان نہ جائے مزید یہ بھی سنا ہوگا کہ انسان اپنی زبان سے ہی پہچانا جاتا ہے۔یہ تو بات دنیا کی ہے۔ذرا آخرت کے بارے میں سوچا جائے تو دل عذابات کو پڑھ اورسُن کر دہل جاتا ہے اور ایک مسلمان وعدہ کر کے اس کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ہمیں ان شاء اللہ دینِ اسلام کا جھنڈا بلند رکھنا ہے۔ اپنے اعمال و کردار،قول و فعل سے ہماری شخصیت ہماری پہچان ہوتی ہے اور ہماری شخصیت سے دینِ اسلام جھلکتا نظر آئے۔ کیونکہ ہماری پہچان ہی ہمارا دین ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو دینِ اسلام میں اخلاص اور استقامت عطا فرمائے۔آمین

عہد شکنی کی کچھ وعیدات درج ذیل ہیں:

1-حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،رسولِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن عہد شکنی کرنے والے کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے۔(بخاری، 4 / 149، حدیث: 6177)

2-ارشاد فرمایا:جو کسی مسلمان سے عہد شکنی کرے اس پر اللہ پاک،فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور اس کا کوئی فرض قبول نہ ہوگا نہ نفل۔ (بخاری،1/616، حدیث:1870)

3-ارشاد فرمایا: لوگ اس وقت تک ہلاک نہ ہوں گے جب تک کہ وہ اپنے لوگوں سے عہد شکنی نہ کریں۔ (ابوداود،4/ 166،حدیث: 4347)

4-ارشاد فرمایا:وعدہ قرض کی مانند ہے۔ہلاکت ہے اس کے لیے جووعدہ کرے اورپھر اس کے خلاف کرے۔ اس کے لیے ہلاکت ہے۔ اس کے لیے ہلاکت ہے۔(معجم اوسط،2/ 351،حدیث: 3514)

5-ارشاد فرمایا:منافق کی تین نشانیاں ہیں:1)جب بات کرے جھوٹ بولے۔2 )جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے۔ 3) جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔(بخاری، 1/24، حدیث: 33)