محمد احمد رضا عطّاری(درجہ
ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان خلفائے راشدین بحریہ ٹاؤن اسلام آباد پاکستان)
حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: کیا میں تمہیں روزے، نماز اور صدقہ سے افضل عمل نہ بتاؤں صحابہ کرام علیہم
الرضوان نے عرض کی: یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! ضرور بتائیے۔
فرمایا کہ وہ عمل آپس میں روٹھنے والوں میں صلح کرا دینا ہے کیونکہ روٹھنے والوں
میں ہونے والے فساد خیر کو کاٹ دیتے ہیں۔(ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی اصلاح ذات
البین،4/365، حدیث:4919)
حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی
اللہ عنہما سے روایت ہے کہ پیکر حسن و جمال بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سب سے افضل صدقہ روٹھے ہوئے لوگوں میں صلح کرا دینا ہے۔(الترغیب
والترہیب، کتاب الآداب، باب اصلاح بین الناس، 3/321، رقم:6)
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین رحمۃ اللعالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: لوگوں کے ہر جوڑ پر ہر اس دن میں جس میں سورج طلوع ہوتا ہے ایک صدقہ ہے،
دو آدمیوں کے درمیان انصاف کرنا صدقہ ہے کسی شخص کی مدد کے لیے اسے اپنی سواری پر
سوار کرنا یا اس کا سامان اپنی سواری پر لانا صدقہ ہے اچھی بات کہنا صدقہ ہے نماز
کے لیے ہر قدم چلنے صدقہ ہے اور راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا صدقہ ہے۔(صحیح
بخاری، کتاب الجہاد، باب من اخز بالرکاب ونحو، 2/302، حدیث: 2989 بتغیر قلیل)
حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ تاجدار رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت ابو ایوب رضی
اللہ عنہ سے فرمایا: کیا میں تمہیں ایک تجارت کے بارے میں نہ بتاؤں؟ انہوں نے عرض
کیا ضرور بتائیں۔ ارشاد فرمایا: جب لوگ جھگڑا کریں تو ان کے درمیان صلح کروا دیا
کرو، ایک دوسرے سے دوری اختیار کریں تو انہیں قریب کر دیا کرو۔ ایک روایت میں ہے
کہ حضرت سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے فرمایا: میں تمہیں ایسے صدقہ کے بارے میں نہ بتاؤں جسے
اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پسند کرتے ہیں، جب لوگ
ایک دوسرے سے ناراض ہو کر لوٹ جائیں تو ان میں صلح کروا دیا کرو۔(الترغیب والترہیب،
کتاب الآداب، باب اصلاح بین الناس، رقم:7، 8، 9، 3/321)
حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ نور کے پیکر تمام انبیاء کی سرور دو جہاں کے تاجدار سلطان بحر و بر
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے درمیان صلح کرائے
گا اللہ تعالیٰ اس کے معاملے درست فرما دے گا، اس کے ہر کلمہ بولنے پر اسلام آزاد
کرنے کا ثواب عطا فرمائے گا اور وہ جب لوٹے گا تو اپنے پچھلے گناہوں سے مغفرت
یافتہ ہو کر لوٹے گا۔(الترغیب والترہیب، کتاب الآداب، باب اصلاح بین الناس، 3/321)