صلح
کروانے کے فضائل: اسلام اخوت و بھائی چارہ کا درس دینے والا پیارا دین ہے، یہ اپنے
ماننے والےمسلمان کو آپس میں میل جول رکھنے کا حکم دیتا ہے، امن و سلامتی کے ساتھ
رہنے کا درس دیتا ہے، اسلام میں جہاں والدین کے حقوق کا بیان ہے تو وہی اولاد کے
حقوق کا بیان ہے جہاں زوجین کے حقوق کا بیان ہے تو وہی رشتہ داروں کے حقوق کا بھی
بیان ہے الغرض مسلمان آپس میں متفرق نہ ہوں اس لئے صلح کےفضائل اور قطع تعلقی کی
وعیدیں بھی بیان کی گئی اگر تقضائے شریعت پھر بھی کوئی ایک دوسرے سے کسی بات پر
جھگڑ پڑے تو دوسرے مسلمانوں کو ان کے مابین صلح کروانے کا درس عظیم دیا گیا چنانچہ
اللہ پاک پارہ 26 سورہ حجرات آیت نمبر 09 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اِنْ طَآىِٕفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا
بَيْنَهُمَا١ۚ
اور
اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑیں تو ان میں صلح کراؤ پھر اگر ایک دوسرے پر
زیادتی کریں تو اس زیادتی والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے
تو انصاف کے ساتھ ان میں اصلاح کر دو اور عدل کرو بے شک عدل والے اللہ کو پیارے
ہیں۔ (صراط الجنان، ج 9، پ 26، سورۃ الحجرات، آیت 9)
لَا خَيْرَ فِيْ كَثِيْرٍ مِّنْ نَّجْوٰىهُمْ۔۔۔ الخ ان کے
اکثر مشوروں میں کچھ بھلائی نہیں مگر وہ جو حکم دے خیرات یا اچھی بات یا لوگوں میں
صلح کرنے کا۔ (پ 5، س النساء، آیت 112)
تفسیر
روح البیان میں ہے: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے جو لوگوں میں صلح کرنے کا حکم دے
یعنی جب لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑا ہو تو شریعت کی حدود کا خیال رکھتے ہوئے ان
کے درمیان صلح کروائے
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ۔۔۔الخ مسلمان
مسلمان بھائی ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو۔ (پ 26، الحجرات، آیت 10)
احادیث
مبارکہ:
تعدل
بین الاثنین صدقۃ
یعنی دو شخصوں کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا صدقہ ہے۔ (ریاض الصالحین ، حدیث
نمبر 248)
کون
سی صلح کروانا جائز نہیں؟
ایسی
صلح جو حرام کو حلال اور حلال کو حرام کر دے وہ صلح جائز نہیں۔ یاد رکھیے جہاں عدل
و انصاف یا دین کامعاملہ ہو وہاں رشتہ
داری کا لحاظ نہ کرنے اور اس کے مقابلے میں دین کو ترجیح دینے کا حکم ہے۔ چنانچہ
اللہ پاک کا فرمان عالیشان ہے: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا
قَوّٰمِيْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ الخ اللہ کے
لیے گواہی دیتے ہوئے انصاف پر خوب قائم ہو جاؤ چاہے تمہارے اپنے یا والدین یارشتہ
داروں کے خلاف ہی (گواہی) ہو۔(سورہ نساء، آیت نمبر 135)
قرآن
کے چار حروف کی نسبت سے چار مدنی پھول:
1۔
اسلام میں دو لڑنے والوں کے درمیان صلح کروانے کا درس دیا گیا ہے۔
2۔ دو
لڑنے والوں میں صلح کروانے کی اتنی اہمیت ہے کہ اگر ان میں جھوٹ بول کر بھی صلح
کروانی پڑے اور وہ صلح کریں تو اس کی اجازت ہے۔
3۔
کسی کو دھوکا دینے یا جھوٹ بولنے کی قطعا اجازت نہیں۔
احادیث
مبارکہ:
حضرت
ام کلثوم بنت عقبہ سے روایت ہےکہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
وہ شخص جھوٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کرائےکہ اچھی بات پہنچاتا ہے یا اچھی
بات کہتا ہے۔
اللہ
پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں مسلمانوں میں صلح کروانے کی توفیق عطا فرمائے گناہوں سے
بچنے کی توفیق عطا فرمائے خصوصاجھوٹ بولنے اور اس کی تباہ کاریوں سے محفوظ فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامین