راہِ علم کا سفر آسان نہیں مگر شوق کی کشتی پاس ہو تو طوفان بھی منزل تک پہنچنے میں رکاوٹ نہیں بنتے، ہمارے بزرگانِ دین رحمہم اللہ المبین بڑے ذوق وشوق اور لگن کے ساتھ علمِ دین حاصل کیاکرتے تھے ، چند بزرگانِ دین کاشوق مطالعہ تحریر کرتی ہوں۔

سوتے جاگے سینے پر کتاب :

حسن بصری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے چالیس سال اس طرح گزرے کہ سوتے جاگتے میرے سینے پر کتاب رہتی ہے(جامع بیان العلم ص ۱۲۳۱، رقم ۲۳۲۶)

کتاب خود مکمل پڑھ لیتے :

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کاشوق مطالعہ بچپن ہی سے یہ عالم تھا کہ استاذ سے کبھی چوتھائی کتاب سے زیادہ نہیں پڑھی ایک چوتھائی کتاب استاذسے پڑھنے کے بعد بقیہ تمام خود مطالعہ کرتے (حیات اعلیٰ حضرت ج ۱، ص ۲۰)

ہمیشہ پڑھتے دیکھا:

محدث اعظم پاکستان کے متعلق مولانا احمد رضا خان رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں آپ کو جب بھی دیکھتا پڑھتے دیکھتا، مدرسے میں قیام گاہ پر حتی کہ جب مسجد میں آتے تو بھی کتاب ہاتھ میں ہوتی اگر جماعت میں تاخیر ہوتی تو بجائے دیگر اذکار اوراد کے مطالعہ میں مصروف ہوجاتے (حیات محدث اعظم، ص۴۲)

مطالعہ کے بغیرایک لمحہ بھی ضائع کرنا حلال نہیں :

علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے علی بن عقیل کی ایک تحریر دیکھی جس میں لکھا تھا بے شک میرے بیٹے یہ حلال نہیں کہ اپنی عمر کا ایک لمحہ بھی ضائع کروں یہاں تک کہ میری زبان کی قوت گویائی ختم ہوجائے میری آنکھیں مطالعہ سے قاصر ہوجائیں ( مفتیان امام غزالی ص۲۴)

مطالعہ میں مگن:

شاہ عبدالحق دہلوی کے بسا اوقات دورانِ مطالعہ سر کے بال اور عمامہ وغیرہ چراغ سے چھو کر جھلس جاتے لیکن آپ کو مطالعہ میں مگن ہونے کی وجہ سے پتا نہ چلتا، (اشعۃ اللمعات ج ۱، مقدمہ ص۷۲)

نیند کے غلبے کی وجہ سے رات کو پانی کی چھینٹے مارنا :

امام محمد شیبان اپنے پاس پانی رکھا کرتے تھے جب نیند کا غلبہ ہونے لگتا تو پانی کی چھینٹے دے کر نیند کو دور فرماتے ( تعلیم متعلم طرف القلیم ۱۰)

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہمیں شوق مطالعہ نصیب فرما ۔ امین