یہ دنیا بہت بڑی ہےاس میں بہت سے نامور،قابل اور مقبول انسان گزرے ہیں جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ان کی کامیابی کا ایک راز شوقِ مطالعہ تھااور یہ بات آپ جانتے ہیں کہ بعض انسان ایسے ہوتے ہیں کہ جب دنیا میں آتے ہیں تو جہالت اور لاعلمی لیکر آتے ہیں لیکن جب یہاں سے کوچ کرتے ہیں تو اپنے ذوقِ مطالعہ کے مطابق ہمیشہ کے لیے تاریخ کے روشن صفحات پر اپنےنقوش درج کروا جاتے ہیں؛یقیناًراہِ علم کا سفر آسان نہیں مگر شوق کی سواری پاس ہو تو دُشواریاں منزل تک پہنچنے میں رُکاوٹ نہیں بنتیں۔ہمارے بزرگانِ دین رحمہم اللہ ا بڑے ذوق وشوق اورلگن کے ساتھ علمِ دین حاصل کیا کرتےتھے جیسا کہ درج ذیل مثالوں سے واضح ہورہا ہے:

1۔ایک مرتبہ )صحیح مسلم کے مصنف(امام مسلم بن حجاج قشیری رحمۃ اللہ علیہ سے کسی حدیث کے بارے میں پوچھاگیاتو آپ نےاُس حدیث کوتلاش کرنا شروع کر دیااور ساتھ ساتھ ٹوکرے سے کھجوریں بھی کھاتےرہے،مطالعے میں اتنے ڈوبے ہوئے تھےکہ کھجوروں کا پتا ہی نہ چلااور حدیث ملنے تک کھجوروں کا سارا ٹوکرا خالی ہوگیا ؛غیر ارادی طور پر اتنی زیادہ کھجوریں کھالینے کے سبب آپ بیمار ہوگئے اور اسی مرض میں آپ کا انتقال ہوگیا۔(تھذیب التھذیب ج۸،ص:۱۵۰)

2۔امام محمد رحمۃ اللہ علیہمطالعے کے لیے شب بیداری فرمایا کرتے تھےاورمنقول ہے کہ آپ اپنے پاس پانی رکھا کرتے تھے جب نيند کا غلبہ ہو نے لگتا تو پانی کے چھينٹے مار کرنيند کو دور فرمادیتے ۔(تعلیم المتعلم ص:۱۰)

3۔شیخ ِمُحقق شیخ عبدُالحق محدث ِدِہلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کُتُب بینی کا حال ارشاد فرماتے ہیں کہ مطالعہ کرنا میرا شب وروز کا مشغلہ تھا ،بسا اوقات یوں بھی ہوتا کہ دوران ِ مطالعہ قریب جلتے ہوئے چراغ سے سر کے بال اور عمامہ جل جاتا لیکن مطالعہ میں مگن ہونے کی وجہ سے پتہ نہ چلتا ۔ (اشعۃ اللمعات مقدمہ ص:۷۲)

4۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن کے شوقِ مطالعہ کا بچپن ہی میں یہ عالم تھا کہ اُستاذسے کبھی چوتھائی کتاب سے زیادہ نہیں پڑھی بلکہ چوتھائی کتاب استاذسے پڑھنے کے بعد بقیہ تمام کتاب خود مطالعہ کرکے استاد کو زبانی سنا دیا کرتے تھے ۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت ،ج۱،ص۲۱۳)

5۔پیر سید مہر علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق منقول ہے کہ بسا اوقات ایسا ہوتا کہ موسِمِ سرما کی طویل رات مطالعے میں گزر جاتی حتی کہ اذانِ فجرہوجاتی۔ )مطالعہ کیاکیوں اور کیسےص41(

6۔محدِّث ِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رحمۃ اللہ علیہ کو مطالعے کا اتنا شوق تھا کہ نمازِ باجماعت میں کچھ تاخیر ہوتی تو کسی کتاب کا مطالعہ کرنا شرو ع کر د یتے ۔ ) تذ کرہ امیرِ اہلسنت قسط :4(

7۔اوراگر بات کریں امیرِ اہلِسنت مولانا الیاس قادری کی تو آپ کے شوقِ مطالعہ کا تویہ عالم ہے کہ آپ اس قدر منہمک ہوکر مطالعہ فرماتے ہیں کہ بارہا ایسا ہواکہ کوئی اسلا می بھائی پاس آکر کھڑا ہوجاتاتو آپ کو معلوم ہی نہ ہوتا۔آپ نہ صرف خود مطالعے کا شوق رکھتے ہیں بلکہ اپنے مریدین ومحبین کو بھی دینی کُتُب بالخصوص فتاوٰی رضویہ ،بہارِ شریعت ، تمہیدُالایمان ،منہاجُ العابدین اوراِحیاء العلوم وغیرہ کے مطالعہ کی ترغیب دلاتے رہتے ہیں ۔)تذکرہ امیرِ اہلسنت قسط :4(

اللہ پاک ہمیں بھی ان بزرگانِ دین کے صدقے ورق گردانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم