سب سے پہلے تو کتابیں پڑھنے سے آپ کی معلومات میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس بات پر آپ یقیناً سوچیں گے کہ یہ سب معلومات تو انٹرنیٹ سے بھی ایک کلک پر میسر ہیں تو پھر کتاب ہی کیوں؟ تو جناب اس کا جواب یہ ہے کہ کتاب وہ ذریعہ معلومات ہے جو سال ہا سال آپ کے پاس محفوظ رہتی ہے۔ آپ جب چاہیں، جہاں چاہیں اسے پڑھ سکتے ہیں۔ نہ انٹرنیٹ کنکشن کا مسئلہ نہ بجلی آنے جانے کا ڈر۔

دوسری بات یہ کہ کتابیں نہ صرف آپ کی معلومات میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ آپ کے تخیل کی پرواز کو بھی بلند تر کرتی ہیں۔ ذرا سوچیے کہ آپ ’’موئن جو دڑو‘‘ کے بارے میں کوئی کتاب پڑھ رہے ہیں؛ اور چشمِ تصور میں آپ اس کے گلی کوچوں کی سیر کررہے ہیں تو کتنا مزہ آتا ہے۔ یقین مانیے کہ گزرے زمانوں کی تہذیبوں٬ ان میں بسنے والے لوگوں کے بارے میں جاننے اور ان کے رہن سہن کے طور طریقوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا ایک الگ ہی مزہ ہے۔

تیسرا نکتہ یہ ہے کہ مطالعے کا شوق جہاں آپ کو دیس دیس کی سیر کرواتا ہے وہاں گفتگو کےلیے آپ کو بےشمار موضوعات بھی فراہم کرتا ہے اور آپ لگے بندھے موضوعات سے ہٹ کر بھی دوسرے موضوعات پر بات کرنے کے قابل ہو پاتے ہیں۔ جیسے کہ تاریخ، جغرافیہ، سیاست، آثارِ قدیمہ وغیرہ۔ یہ نہیں کہ جیسے آج کل کا رواج بن گیا ہے کہ لوگوں کو بس اتنی ہی معلومات ہیں جو وہ مارے باندھے اسکول کالج میں پڑھ لیتے ہیں۔ اس سے ہٹ کر کسی موضوع پر بات کرو تو آئیں بائیں شائیں کرنے لگتے ہیں۔

آخر میں بس یہ ہی کہوں گا کہ برائے مہربانی کنویں کے مینڈک بنے نہ رہیے، اس کنویں سے باہر نکلیے اور دنیا کو ایکسپلور کیجیے۔ اتنی حسین دنیا اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے ہی بنائی ہے۔ اس کے بارے میں جانیے اور اگر آپ کو لگتا ہے کہ آج کل کتابیں مہنگی ہوگئی ہیں تو جس طرح آپ دوسری چیزوں کےلیے بجٹ بناتے ہیں، کتابوں کےلیے بھی بجٹ بنائیے۔ سال میں کم از کم ایک کتاب ضرور خریدیئے اور زیادہ نہیں تو روزانہ صرف ایک صفحہ کسی کتاب کا ضرور پڑھیے۔

یقین جانیے کہ ایک وقت ایسا ضرور آئے گا جب آپ کو کتاب پڑھے بغیر نیند نہیں آئے گی۔