علم اىسى لازوال دولت ہے جس کے ذرىعے بندہ اللہ کى معرفت، اس کى عظمت و کبرىائى اور اس کى ہىبت کى پہچان حاصل کرتا ہے، حصولِ علم کا اىک بہترىن ذرىعہ مطالعہ بھى ہے، امام زہرى ہوں ىا امام بخارى، امام شافعى کى بات کى ہو ىا ىا امام بن جوزى علیہ الرحمۃ کى، ان کو علمى کمالات کى بنىاد مطالعہ کى ہى کثرت تھى کہ اىک اىک کتاب کو سو سو بار پڑھتے اور کئى کئى برس دىکھتے تھے۔

ہمارے اسلاف کو کتابوں سے جنون کى حد تک عشق تھا، اور مطالعہ کا نشہ نہ صرف دل و دماغ بلکہ نس نس مىں سماىا ہوا تھا حصرت حسن بصرى علیہ الرحمۃ نے فرماىا مىں نے چالىس سال اس طرح گزارے کہ سوتے وقت اور بىدار ہوتےوقت مىرے ہاتھ مىں کتاب ہوتى تھى،(مطالعہ کىوں کىا کىسے ص ۳۷)

امام شافعى علیہ الرحمۃکا حصول علم کا حرص :

امام شافعى علىہ الرحمۃ سے درىافت کىا گىا کہ علم کے لىے آپ کى حرض کتنى ہے؟ فرمانے لگے ، سخت بخىل آدمى کو جتنى مال کى حرص ہوتى ہے پھر پوچھا گىا علم کى طلب مىں آپ کى کىفىت کىا ہوتى ہے؟ فرماىا: گمشدہ اکلوتے بىٹے کى ماں کى اپنے بىٹے کى طلب مىں جو کىفىت ہوتى ہے (وقت ہزار نعمت ہے)

حضرت امام شرف نووى علیہ الرحمۃ کى علمى مصروفىت:

ان کى علمى مصروفىات اس قدر تھىں کہ ان کو شادى کا موقع بھى نہ مل سکا، نىز ىہ تصنىف و تالىف مىں اس قدر مشغول رہتے کہ ان کى ماں انہىں کھلاتى رہتى تھىں، مصروفىات کى کثرت کے باعث انہىں کھانے پىنے تک کا خىال نہ رہتا تھا۔ (وقت ہزار نعمت ہے، ص ۱۰۴)

علامہ ابن جوزى علیہ الرحمۃ کا علمى اشتىاق:

ىہ خود فرماتے تھےکہ مىرى طبىعت کتابوں کے مطالعے سے کسى طرح سىرنہىں ہوتى، مىں نے مدرسہ نظامىہ کے کتب خانہ مىں موجود چھ ہزار کتابوں کا مطالعہ کىا ہے۔(مطالعہ کىوں کىا کىسے ص ۴۰)

حصرت عبدالعزىز محدث دہلوى رحمۃ اللہ علیہ کا شغف مطالعہ ان کا مطالعہ کے بارے مىں آتا ہے کہ ان کے کتب خانہ مىں کوئى پندرہ ہزار کتابىں تھىں، ان سب کا آپ نے مطالعہ کرنے ڈالا تھا۔(ص ۱۰۹، وقت ہزار نعمت ہے)

شىخ عبدالحق محدث دہلوى رحمۃ اللہ تعالىٰ علیہ کا ورقِ مطالعہ :

ان کے مطالعہ کتب مىں انہماک کا ىہ عالم تھا کہ ىہ خود فرماتے ہىں، مىں رات کو مطالعہ مىں اس قدر مستغرق ہوتا تھا کہ کئى مرتبہ مىرى دستار اور بالوں مىں چراغ سے آگ لگ جاتى اور مجھے اس وقت پتا چلتا جب کہ حرارت دماغ کو محسوس ہوتى۔(فضائل علم و علما ص ۱۹۲)

پىارے اسلامى بھائىو، آپ نے اسلاف و بزرگانِ دىن کے ذوق مطالعہ کو ملاحظہ کىا، لہذا ہمىں بھى چاہىے کہ مطالعہ کى عادت بنائىں اور اس کے فوائد و برکات سے مستفىد ہوں۔