مغفرت کا سبب:

سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعا لی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مغفرت کے اسباب میں سے ایک سبب بھوکے مسلمانوں کو کھانا کھلانا ہے۔

اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے۔اَوْ اِطْعٰمٌ فِیْ یَوْمٍ ذِیْ مَسْغَبَةٍۙ(۱۴) ترجمہ کنز الایمان : یا بھوک کے دن کھانا دینا۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں آپ سوچ رہیں ہوں گے کہ مضمون ہے بزرگانِ دین کا شوق مطالعہ اور میں نے مغفرت کے متعلق لکھا، لیکن میں نے مغفرت کے متعلق جو لکھا اس سے مغفرت کا ایک سبب آپ کو معلو م ہوا لیکن آپ اس بات پر غور کریں کہ آپ کو ایک اور سبب کیسے معلوم ہوا؟ میرا مطلب یہ ہے کہ پس یہ مطالعہ کرنے سے حاصل ہوا تو اس سے مطالعہ کی اہمیت روز روشن کی طرح عیا ں ہوگئی اور اس کی اہمیت کو ہمارے بزرگانِ دین بخوبی جانتے تھے اور ان کے شوق مطالعہ کی ایک طویل فہرست ہے۔چلئے ہم ایک پیاری دینی شخصیت کے مطالعے کے بارے میں پڑھتے ہیں ۔

امیر اہلسنت کا شوقِ مطالعہ :

امیر اہلسنت کہتے ہیں کہ لڑکپن یا بچپن کا واقعہ ہے کہ ہم باب المدینہ کے اندر گو گلی اولڈ ٹاؤن میں رہائش پذیر تھے محلے کی مسجد میں ایک پیارے عالم دین تھے جو عشا کی نماز کے بعد ایک یا دو مسئلے بتاتے تھے ، ایک دن ایک سائل نے عالمِ صاحب سے سوال کیا تو انہوں نے بہار شریعت لانے کا حکم دیا جب ایک کتاب ان کو دی گئی تو اس پر جلی حروف سے بہار شریعت لکھا تھا مجھے اس وقت خاص پڑھنا تو نہیں آتا تھا لیکن جگہ جگہ پر مسئلہ لکھا تھا، مسائل سن کر مجھے سکون ملتا تھا تو میں نے چاہا کاش یہ مجھے مل جائے ، لیکن اس وقت نہ مجھے یہ پتا تھا کہ کہاں سے ملتی ہے اور نہ اتنے پیسے تھے کہ خریدسکون پھر ایک دن وہ آیا جب مجھے خریدنے کی توفیق ملی اور پھر میں نے بہار شریعت سے وہ فیوض و برکات حاصل کیے کہ بیان سے باہر ہیں، مجھے اس کتاب کی برکات سے معلومات کا وہ انمول خزانہ ہاتھ آیا کہ میں آج تک اس کے گُن گاتا ہوں، پھر امیر اہلسنت اس طرح منہمک ہو کر مطالعہ کرتے کہ بارہا ایسا ہوا کہ کتاب گھر کے اسلامی بھائیوں میں سے کوئی اسلامی بھائی کسی مسئلے کے حل کے لیے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے لیکن مطالعہ میں مصروف ہونے کی بنا پر آپ کو اس کی آمد کی خبر نہ ہوئی اور کچھ دیر بعد اتفاقا نگاہ اٹھائی تو اس اسلامی بھائی نے اپنامسئلہ عرض کیا آپ نہ صرف خود مطالعے کا شوق رکھتے ہیں بلکہ اپنے مریدین و متوسلین اور محبین کو بھی دینی مطالعہ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

پہلافائدہ :

اس سے ایک سبق تو ہمیں یہ ملا کہ جب بندہ کچھ کرنا چاہے تو وہ اسے حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور تب تک کوشش کرتا ہے جب تک اسے حاصل نہ کرلے جیسے ہمارے پیارے امیر اہلسنت مولاناالیاس قادری دامت برکاہتم العالیہ اور جو کچھ بھی نہیں کرنا چاہتے وہ بہانا بناتے اور کچھ بھی نہیں کرتے جیسے ہمارے معاشرے کا علمیہ ہے کہ جب انہیں کہا جاتا کہ طالعہ کرلیں تو ان شا اللہ کہہ کر ٹال دیتے ہیں اس کے منفی اثرات آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ناواقفیت کی وجہ سے ایک تعداد لالچ ، فراڈ، دھوکے ، خیانت اور جھوٹ وغیرہ میں مبتلا ہے، جس کی وجہ سے آج ہم بے شمار مشکلات کا شکار ہیں جیسے بے سکونی مہنگائی ، وقت اور مال میں برکت کا نہ ہونا اور اولاد کا نافرمان ہونا وغیرہ۔

دوسرا فائدہ :

امیر اہلسنت نےعلم حاصل کیا مطالعہ سے پھر اسے پھیلایا تو آج ہمیں دعوت اسلامی جیسی پیاری تحریک دی جس سے ہمیں علم حاصل کرنا، اس پر عمل کرنا اور اسے پھیلانا ور کتابیں خریدنا بہت بہت آسان ہوگیا ہے کہ میں نے پہلے ذکر کیا کہ امیر اہلسنت نے کھا کہ مجھے کتاب کی دوکان کا نہ پتا ہے اور نہ ہی پیسے تھے لیکن ان کی پیاری تحریک نے مکتبہ المدینہ اور مجلس تقسیم رسائل بنا کر کتابیں اور رسائل حاصل کرنا بہت بہت آسان ہوگیا لیکن تاریخ گواہ ہے کہ جن کے پاس زیادہ سہولتیں ہوئیں پھر بھی انہوں نے نفع نہ اٹھایا اور جنہیں کم سہولتیں ملیں انہوں نے بے مثال اور بے شمار کارنامے سر انجام دیئے

تیسرا فائدہ :

کہ مسلسل کوشش کرنی چاہیے ہم ایک تعداد کو دیکھتے ہیں کہ وہ کچھ حاصل نہیں کرپاتے اس کی وجہ ڈھونڈی جائے تو یہی پتا چلتا ہے کہ وہ مسلسل کوشش نہیں کرتے بلکہ وہ جب ناکام ہوجاتے ہیں کسی کام میں تو وہ اس کام کو چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ کچھ حاصل نہیں کرپاتے

حاصل گفتگو:

ہمیں ان باتوں پر غور کرنا چاہیے اور نا شکری نہیں کرنی چاہیے اور مسلسل کوشش کرتے رہنا چاہیے اور شکر ادا کرنے کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے چوبیس گھنٹے میں تھوڑا وقت نکال کر ضرور ضرور مطالعہ کریں پھر یاد کریں اور پھر اسے پھیلائیں اور دوسروں کو بھی ترغیب دلائیں اللہ تعالیٰ ہمیں بزرگانِ دین کے شوق مطالعہ کے صدقے ہمیں مطالعہ کا شوق عطا فرمائے۔