فرضی حکایت:

ایک مرتبہ عدنان بھائی جامعہ کی چھٹی پر گھر واپس آرہے تھے اور بڑے ہی مایوس مرجائے ہوئے تھکے تھکے سے معلوم ہوتے تھے کہ اچانک ان کی نظر اپنے ماضی کے بہت گہرے دوست یاسر بھائی پر پڑی، ان کو دیکھ کر ان کی مرجھائی ہوئی طبیعت کھلکھلا اٹھی اور مسکراتے ہوئے ان سے ملاقات کرنے کے لیے آگے بڑھے، اور بڑی گرم جوشی سے ملاقات کی اور ایک دوسرے کے حال احوال دریافت کرنے لگے آگے یہ دونوں ہی جامعۃالمدینہ میں درس نظامی کر رہے تھے اور درجہ اولی میں ایک ساتھ پڑھتے تھے مگر فی الحال یاسربھائی درجہ خامسہ میں اور عدنان بھائی درجہ رابعہ میں پڑھ رہے تھے . اتنے میں یاسر بھائی نے عدنان بھائی سے پوچھا عدنان بھائی ! اور سناؤ آپ کی جامعہ کی پڑھائی کیسی چل رہی ہے ؟ عدنان بھائی سر جھکاتے ہوئے کہنے لگے: مت پوچھو ! میں اب پہلے کی طرح پڑھنے والا نہ رہا اب میرا مطالعہ بھی بہت کمزور ہے،اور دل سے مطالعہ کا شوق بھی نکلتا چلا جارہا ہے .

عدنان کہتے ہیں : اپنے بارے میں سنایں سنا ہے آپ نے حال ہی میں پاکستان میں ٹاپ ٹین میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کی ہے؟

یاسر بھائی کہتے ہیں : جی ہاں یہ سب میرے استاد کرام کی محنت و شفقت کا نتیجہ ہے لیکن عدنان بھائی ! پہلے درجہ اولی میں آپ بہت اچھا پڑھتے تھے، اب آپ کو کیا ہوگیا !لگتا ہے آپ بزرگان دین کی سیرت کا مطالعہ نہیں کرتے ، اور شوق مطالعہ کے واقعات نہیں پڑھتے ،آپ کو چاہیے کہ آپ بزرگان دین کی سیرت اور ان کے مطالعہ کو پڑھیں ! اللہ نے چاہا تو آپ میں بھی مطالعہ کرنے کا شوق پیدا ہو گا اور اچھے عالم دین بن کر معاشرے کی اصلاح کر سکیں گے.

عدنان بھائی کہتے ہیں: ماشاءاللہ اپ کی گفتگو نے مجھے بہت ڈھارس دی ہے ورنہ میں تو مایوس سا ہو گیا تھا یاسر بھائی آپ ہی بزرگان دین کے شوق مطالعہ پر چند واقعات سنائیں جسے سن کر میں بھی اپنی تاریخ دل میں مطالعہ کے چراغ کو روشن کر سکوں.

یاسر بھائی کہتے ہیں: کیوں نہیں میں آپ کو شوق مطالعہ کا ایک حیرت انگیز واقعہ سناتا ہوں چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں کہ مجلس مذاکرہ میں امام مسلم سے ایک حدیث کے بارے میں استفسار کیا گیا اس وقت آپ کو اس حدیث کے بارے میں معلوم نہ تھا پھر آپ گھر آکر اپنی کتابوں سے اس حدیث کی تلاش شروع کر دی دی قریب ہی کھجوروں کا ٹوکرا رکھ دیا امام مسلم کے مطالعے میں استغراق وانہماک کا یہ عالم تھا کے مطالعہ کرتے کرتے ساری کھجوریں کھا لیں اور غیر ارادی طور پر کھجوروں کا زیادہ کھا لینا ہیں آپ کی موت کا سبب بنا .

(تذکرہ المحدثین غلام رسول سعیدی ص 213)

تو دیکھا ہمارے بزرگان دین مطالعہ میں اتنا منہمک ہو تے ہیں کہ دوسری کسی چیز کی طرف توجہ ہی نہیں رہتی, اسی طرح کا عجیب و غریب واقعہ ، خاتم المحدثین علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی کا ہے خد فرماتے ہیں کہ مطالعہ کرنا میرا شبہ روز کا مشغلہ تھا بچپن میں بھی مجھے کھیل کود آرام واسائش کے متعلق کچھ معلوم نہ تھا ، بارہاایساہوا کہ مطالعہ کرتے آدھی رات ہو جاتی تو والد محترم سمجھایاکرتے ،کیاکرتےہو؟ یہ سنتے ہی میں فورا لیٹ جاتا اور عرض کرتا سونے لگا ہوں،! کچھ دیر بعد پھر اٹھ کر مطالعہ کرناشروع کرتا، بسا اوقات دوران مطالعہ سر کےبال، عمامہ، وغیرہ چراغ سے چھوکر جھلس جاتے لیکن مطالعہ میں مشغولیت کے سبب پتہ ہی نہ چلتا . (اصلاح کے مدنی پھول صفحہ306) ۔

کئی ہزار کتابوں کا مطالعہ:

علامہ ابن جوزی فرماتے ہیں میں اپنا حال عرض ذکر کرتا ہوں میری طبیعت مطالعہ سے کبھی سیر نہیں ہوتی جب بھی کوئی نئی کتاب پر نظر پڑ جاتی ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسا خزانہ مل گیا ہوں، اگر میں کہوں کہ میں نے دورہ طالبِ علمی میں بیس ہزار کتابوں کا مطالعہ کیا ہے تو یہ بظاہر تو زیادہ معلوم ہوگا مگر میرے لیے یہ کم ہی ہے مزید فرماتے ہیں میں نے مدرسہ نظامیہ کے پورے کتب خانے کا مطالعہ کیا جس میں چھ ہزار کتابیں تھیں، اس کے بعد بغداد کے مشہور کتب خانے کتب حنفیہ، کتب حمیدی ،کتب عبدالوہاب، کتب ابی محمد، جتنے کتب خانے میری دسترس میں تھے سب کا مطالعہ کر ڈالا.

عدنان بھائی علامہ جوزی کا شوق مطالعہ دیکھیں کہ اپنے مدرسے کی لائبریری کی کتابوں کا ایک ایک صفحہ پڑھ لینے کے بعد جب مطالعے کی پیاس نہ بجھی تو بغداد کے دوسرے کتب خانے کی طرف مراجعت کی اور آہستہ آہستہ ان کو بھی پڑھ لیا.

عدنان بھائی آخری بات امام شافعی کی کرتے ہیں کہ جس میں انہوں نے اپنے اندر مطالعہ کے شوق کے راز کو بیان فرمایا چنانچہ کسی نے پوچھا کہ علم کے ساتھ اپ کی محبت کیسی ہے ؟ کہنے لگے :جب کوئی نئی بات سنتا ہوں تو میرے جسم کا ہر عضو اس کے سننے سے لطف اندوز ہوا کرتا ہے. پھر دریافت کیا گیا علم کے لئے آپ کی حرص کتنی ہے؟ فرمانے لگے: سخت بخیل آدمی کو جتنی مال کی حرص ہوتی ہے. پھر پوچھا علم کی طلب میں آپ کی کیا کیفیت ہوتی ہے ؟ فرمایا گمشدہ بیٹے کی طلب میں اس ماں کی جو کیفیت ہوتی ہے.( وہی کیفیت میری بھی ہوتی ہے )

یاسر بھائی کہتے ہیں: ہم سب کو چاہیے کہ ہم بھی اپنے اندر مطالعہ کے شوق کو پیدا کریں اور امام شافعی کے بیان کردہ جوابات پر غور کریں اور اس کیفیت کو اپنے اندر پیدا کریں تو ان شاءاللہ عزوجل ہم بھی مطالعے کے شوقین بن سکتے ہیں.

اللہ عزوجل بزرگان دین کے شوق مطالعہ کے صدقے میں ہمیں بھی مفید مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم