فضائل صحابہ میں آیات قرآ نی اور احادیث نبوی کثرت سے وارد
ہوئی ہیں یہ آیات و احادیث دو قسم کی ہیں ایک وہ آیات واحادیث ہیں جو عام صحابہ
کرام کے فضائل میں و ارد ہوئی اور دوسری قسم وہ جو کسی خاص صحابی کے حق میں نازل
ہوئی اورہم بطوراختصار دونوں قسموں سے کچھ آیات و احادیث پیش کرتے ہیں۔
پہلی قسم سے آیات:
۱۔ وَ اَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوٰى وَ
كَانُوْۤا اَحَقَّ بِهَا وَ اَهْلَهَاؕ- تَرجَمۂ کنز الایمان: اور پرہیزگاری کا
کلمہ اُن پر لازم فرمایا اور وہ اس کے زیادہ سزاوار اور اس کے اہل تھے۔(الفتح ۔26)
اس آیت میں بیان
ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے صلح حدیبیہ میں شریک صحابہ کرام پر پرہیزگاری کا کلمہ
لازم فرمادیا پرہیزگاری کا کلمہ یعنی ایمان اور اخلاص ان سے جدا نہیں ہوسکتا۔(ج۹،ص
۳۸۰)
٢۔ وَ
الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ تَرٰىهُمْ
رُكَّعًا سُجَّدًا
تَرجَمۂ کنز الایمان: اور ان کے ساتھ والے کافروں پر
سخت ہیں اور آپس میں نرم دل تو انہیں دیکھے گا رکوع کرتے سجدے میں گرتے ۔
(الفتح ، 29)
اس
آیت میں بیان ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ آپس میں نرم دل تھے اور کثرت سے اور پابندی سے نمازیں پڑھتے
تھے، اس لیے کبھی تم انہیں رکوع اور کبھی سجدہ کرتے دیکھو گے۔(صراط الجنان، ج ۹، ص 386/387)
۲۔نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
میرے صحابہ کے متعلق اللہ سے ڈرو میرے بعد انہیں نشانہ نہ بناؤ کیونکہ جس نے ان سے
محبت کی تو میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو میرے
بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا اور جس نے انہیں ست ایا اس نے مجھے ستایا، اس اللہ کو ایذا دی اور جس نے اللہ کو ایذا دی قریب ہے کہ اللہ اس کی پکڑ فرمائے۔(مرا ة المناجیح ج۸،
ص ۳۴۰)
دوسری قسم سے آیات:
۱۔ وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ
مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا(۸) تَرجَمۂ
کنز الایمان:اور کھانا کھلاتے ہیں اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور اَسِیر(قیدی)
کو۔(الدھر ،8)
ایک قول کے مطابق
جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یتیم مسکین اور قیدی کو کھانا کھلایا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اس فعل کی مدح میں یہ آیت نازل کی۔(تفسیر مقاتل بن سلیمان، ج۳، ص
۴۲۸)
۲۔ وَ
الَّیْلِ اِذَا یَغْشٰىۙ(۱) تَرجَمۂ کنز الایمان:اور رات کی قسم جب چھائے ۔(اللیل ،1)
یہ سورت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی فضیلت میں
نازل ہوئی۔
احادیث:
۱۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے
احزاب کے د ن فرمایا، کہ قوم کی خبر کون
لائے گا تو جناب زبیر نے عرض کیا، میں تب نبی صلی اللہ عیہ وسلم نے
فرمایاکہ ہر نبی کے مخلص دوست ہوتے ہیں، اور میر ے مخلص دوست زبیر ہیں۔(مراة
المناجیح ، ج۸،ص۴۲۷)
۲۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر امت کا کوئی امین ہوتا ہے اس امت کے امین
ابو عبیدہ بن جراح ہیں(مراة المناجیح، ج ۸، ص
۴۲۹)
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں