صحابہ کرام کے فضائل

Wed, 2 Sep , 2020
3 years ago

فضائل : فضیلت کی جمع ہے، جس سے مراد وہ خصائل اوراوصاف ہیں جو پسندیدہ اور قابلِ مدح ہوں۔( نعمة الباری فی شرح البخاری ، ج ۶،ص ۶۹۳)

اور صحابی وہ ہے جس نے ایمان کی حالت میں نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو دیکھا، ہو اور ایمان پراس کی وفات ہوئی ہو۔( گلدستہ عقائد و اعمال، ص ۱۶، مکتبہ المدینہ)

اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو انبیا کرام علیہم السلام کے درمیان منتخب فرمایا اسی طرح دین حنیف کے حاملین کو اور وہ صحابہ رسول تھے۔( عقائد و مسائل ص ۹۶)

شرفِ محبت و دیدار : سب سے پیاری فضیلت جو صحابہ کرام علیہم الرضوان کو تمام امت پر حاصل ہے کہ انہیں حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت اور شرف دیدار نصیب ہوا ۔ کوئی ولی کتنے ہی بڑے مرتبے کا کیوں نہ ہو کسی ادنیٰ صحابی کے رتبہ کو نہیں پہنچ سکتا ،اور ان (صحابہ) میں کوئی ادنی نہیں۔(سنی بہشتی زیور ص ۹۹)

امت کے بہترین افراد:

حضو ر اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے صحابہ کرام کی عزت کرو، کہ وہ تمہارے بہترین افراد ہیں، پھر وہ جوان کے ساتھ متصل ہو، پھر و ہ جو ان سے متصل ہوں گے۔(عقائد و مسائل ، ص ۹۹)

صحابہ کرام کے خرچ کرنے کے ثواب کے برابر نہ پہنچ سکیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابہ کو گالی نہ دو، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، اگر تم میں سے ایک شخص احد پہاڑ کی مثل سونا خرچ کردے توان کے ایک سیر اور آدھے سیر کو بھی نہیں پہنچ سکے گا۔(سنی بہشتی زیور، 98)

صحابہ کا ذکر خیر کے ساتھ ہونا فرض :

تمام صحابہ کر ام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اہل خیر و صلاح ہیں اور عادل ہیں ان کا جب ذکر کیا جائے تو خیر ہی کے ساتھ ہونا فرض ہے ۔

اور ان صحابہ کرام کو کیوں نہ امت پر فضیلت حاصل ہو؟ کہ یہ وہ مقدس نفوس ہیں جو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے مخلص وزرا، اصحاب محبت اور سچ مددگار تھے آپ کی شریعت کا دفاع کرتے تھے۔ اس لیے اللہ پاک نے انہیں یہ بلند درجہ عطا فرمایا کہ وہ اعلیٰ ترین افراد ہیں اور ان کا مقام بلند اور مرتبہ نہایت اعلیٰ ہے۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں