صحابی کون ؟:

صحابی سے مراد جن و انس میں سے ہر وہ فرد ہے جس نے ایمان کی حالت میں محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی زیارت کی یاصحبت سے مشرف ہوا اور اسلام کی حالتوں میں ہی اسے موت آئی(حدیقۃ ندیہ، شرح مقدمۃ الکتاب ۱/۱۳)

صحابہ کا مقام:

صحابہ کرام علیہم الرضوان انبیا کرام علیہم السلام کے بعد سب سے افضل ہستیاں ہیں، آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، میرے صحابہ کی عزت کرو کہ وہ تمہارے نیک ترین لوگ ہیں۔(مشکاة المصابیح کتاب المناقب ، ۲/۴۱۳،حدیث ۶۰۱۲)

اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا، بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں۔(بخاری کتاب الشہادت2/193، حدیث: 2656)

رضائے الہی اور جنتی ہونے کی بشارت:

قرآن مجید میں صحابہ کرام علیہم الرضوان کو رضائے الہی کی خوش خبری سنائی گئی ہے اور ان کا قطعی جنتی ہونا قران سے ثابت ہے اسی لیے تو امت محمدیہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا نعرہ ہے ۔

ہر صحابی نبی جنتی جنتی

چنانچہ اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: ترجمہ کنزالعرفان : ان سب سے اللہ راضی ہوا اور یہ اللہ سے راضی ہیں، اور اس نے ان کے لیے باغات تیار رکر رکھے ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے یہی بڑی کامیابی ہے۔ (سورہ توبہ 11/100)

آگ سے امان یافتہ :

یہ مقدس ہستیاں آگ سے محفوظ رکھی گئی ہیں یہ اس کی گن گرج نہیں سنیں گی، یہ قیامت کے دن امن میں ہوں گی چنانچہ ار شادہوا۔ترجمہ کنزالایمان :وہ جہنم سے دور رکھے گئے ہیں وہ جہنم ک بھنک تک نہ سنیں گے وہ ہمیشہ اپنی من مانتی جی بھاتی مرادوں میں رہیں گے،قیامت کی وہ سب سے بڑی گھبراہٹ انہیں غمگین نہ کرے گی فرشتے ان کا استقبال کریں گے یہ کہتے ہوئے کہ یہ تمہارا وہ دن جس کا تم سے وعدہ تھا( سورۃالانبیاء 17/102)

اسی طرح نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا، اس مسلمان کو آگ نہ چھوئے گی جس نے مجھے دیکھا یا میرے دیکھنے والے کو دیکھا (ترمذی، کتا ب المناقب، 5/461، حدیث 3884)

بیش بہا اجرو ثواب کے حقدار:

فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہے، میرے صحابہ کو گالی گلوچ نہ کرو، اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے تو اس کا ثواب میرے کسی صحابی کے مد بلکہ آدھا مُد خرچ کرنے کے برابر بھی نہیں ہوسکتا۔( بخاری کتا ب فضائل اصحاب النبی 2/522، حدیث ۔ 3673)

صحابہ کرام علیہم الرضوا ن کو یہ مقام و مرتبہ سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت کی وجہ سے ملا، کوئی بڑے سےبڑ ا ولی بھی کسی صحابی کے مر تبے کو نہیں پہنچ سکتا، صحابہ کرام علیہم الرضوان سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے جان نثار، غلام اور جنتی ہیں، ان سب سے بھلائی کا وعدہ ہے، قرآن پاک میں اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا: وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ- ترجمہ کنزالایمان : اور اللہ نے سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا۔(النساء : 95)

حقیقی مومن :

صحابہ کر ام علیہم الرضوان عادل ، متقی اور نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سچے پیرو کار ہیں تو قرآن نے انہیں نوید سنائی ۔ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌ(۷۴)تَرجَمۂ کنز الایمان: اور وہ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں لڑے اور جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی سچے ایمان والے ہیں ان کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی۔(الانفال : 74)

ہدایت کیسے ملے؟

ہدایت، ہدایت یافتہ کی پیروی کرنے سے ملتی ہے حبیب خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں تم ان میں سے جس کسی کی بھی اقتدا کرو گے فلاح و ہدایت پا جاؤ گے۔( مشکا ة المصابیح کتاب المناقب 2/414، حدیث 6018)

اہل سنت کا ہے بیڑا پار اصحاب حضور

نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسولُ اللہ کی

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں