صحابۂ کرام کے فضائل

Wed, 2 Sep , 2020
3 years ago

صحابی وہ خوش نصیب مومن ہیں جنہوں نے ایمان کی حالت میں حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو جاگتی آنکھوں سے دیکھا یا انہیں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی ہو پھر ایمان پرخاتمہ بھی نصیب ہوا ہو۔

قرآن کی روشنی میں:

اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مدد فرمائی اور انہیں باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، ہمیشہ رہیں گے ان میں۔(القرآن ، سورة مجادلہ آیت نمبر۲۲)

اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اس کی رحمت اور کرم سے یہ اللہ کی جماعت ہے، سنتا ہے اللہ ہی کی جماعت کا میاب ہے۔(القرآن ، سورہ مجادلہ آیت ۲۲)

احادیث کی روشنی میں :

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے صحابہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو بُرا نہ کہو اور گالی نہ دو، اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم میں سے کوئی اگر اُحد پہاڑکے برابر سونا بھی خرچ کردے تو وہ ان کے ایک مد اور نہ ہی اس کے نصف تک پہنچ سکتا ہے۔(صحیح بخاری ، حدیث 3673 ، صحیح مسلم ،، حدیث 2541)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کرام علیہم الرضوان کو برا بھلا کہتے ہیں تو کہو کہ تمہاری شرارت پر اللہ کی لعنت ہو۔(ترمذی، کتاب المناقب، حدیث، 3866)

راوی روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ صحابۂ کرام کو برا مت کہو کیونکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت میں گزرا ہوا ان کا ایک لمحہ تمہارے زندگی بھر کے اعمال سے بہتر ہے۔(سنن ابن ماجہ، کتاب المقدمہ، حدیث 162)

نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے رب سے اپنے صحابہ کے اختلاف کے متعلق سوال کیا جو میرے بعد ہوا، اللہ نے میری طرف وحی فرمائی ۔ اے محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تمہارے صحابہ میرے نزدیک آسمان کے ستاروں کی مانند ہیں، ان میں سے بعض بعض پر افضل ہیں، لیکن سب کے سب نور ہیں، اے محبوب اگر ان میں بعد میں اختلاف ہوجائے تو جوان میں سے جس کی پیروی کرے وہ ہدایت پاجائے گا، پھر نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگو جان لو میرے صحابہ آسمان میں چمکتے ستاروں کی مانند ہیں ان میں سے جس کی پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔ (مشکاة ، مناقب صحابہ، حدیث 5762)

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں