وہ
حضرات جنہوں نے جاگتی آنکھوں سے ایما ن کی حالت میں ہمارے آقا ومولی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی
زیارت کی اور حالتِ ایمان میں ہی دنیا سے رخصت ہوئے وہ صحابہ کرام علیہم
الرضوان کہلاتے ہیں جن کے فضائل قرآ ن بیان کرتا ہے جن کی فضیلتیں کتب
احادیث میں موجود ہیں، انہی ہستیوں کو اللہ پاک
نے اپنی رضا اور جنت کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا: رَّضِیَ
اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا
الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ، تَرجَمۂ کنز
الایمان:اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن
کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔(التوبہ : 100)
انہی
کی یہ شان ہے کہ حضور علیہ الصلوة والسلام نے
فرمایا، میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، تم ان میں سے جس کی بھی پیروی کرو گے
ہدایت پا جاؤ گے۔ (مشکاة المصابیح ، کتاب المناقب)
ان
آسمانِ ہدایت کے ستاروں کے صدقے کی بھی کیا فضیلت ہے حضور علیہ
الصلوة والسلام فرماتے ہیں، میرے صحابہ کو برا نہ کہو کیونکہ اگر تم میں سے
کوئی احد پہاڑ کے برابرسونا خیرات کرے تو ان کے ایک ’’مد‘‘ ( ایک پیمانہ ہے) تو
کیا آدھے کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔(بخاری ، کتاب فضائل اصحاب، النبی صلی اللہ علیہ وسلم)
قرآن
میں جگہ بہ جگہ مبارک ہستیوں کا ذکر ہے کہیں مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ آنے والے اصحاب
کے بارے میں خدائے رحمن نے فرمایا:اللہ کا
فضل اور اس کی رضا چاہتے اور اللہ و
رسول کی مدد کرتے وہی سچے ہیں ۔ (الحشر، 08)
کہیں
ان مہاجر اصحاب کی مدد کرنے والے انصار
اصحاب کے متعلق حضور علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا اگر انصار کسی وادی یا
گھاٹی میں جائیں تو میں بھی اس میں جاؤں
گا، اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا۔(صحیح بخاری باب مناقب الانصار حدیث 3779)
اسلام
کا پہلا معرکہ ( جنگ ) غزوہ بدر ہے اس میں شریک صحابہ کرام
علیہم الرضوان کی بھی کیا شان ہے کہ حضور علیہ
الصلوة والسلام نے فرمایا بے شک اللہ اہل
بدر سے واقف ہے کیونکہ اس نے فرمایا تم جو چاہو عمل کرو تمہارے لیے جنت ثابت ہوچکی
یا تحقیق میں نے تمہیں بخش دیا۔(صحیح بخاری کتاب المغازی)
علم
دین کی خاطر اپنی جانوں کو وقف کرنے والے اصحابِ صفہ کی تعریف رب تعالیٰ نے
یوں کی : وَ اصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ
یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ (۲۸) تَرجَمۂ کنز الایمان: اور اپنی جان ان سے
مانوس رکھو جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے(الکہف:28)
اعلی حضرت علیہ
الرحمۃ فرماتے ہیں، امت کا کوئی ولی کیسے ہی بلند مرتبہ کو
پہنچے خواہ غوث، قطب یا ابدال ہو ہرگز ،
ہرگز صحابہ کرام میں سے ادنیٰ کے رتبہ کو نہیں پہنچتا اور ان میں ادنیٰ کوئی
نہیں۔(دس عقیدے ص 87(
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ
جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں