مؤمن ایمان سے بنا ہے ایمان لغت میں تصدیق کرنے ( یعنی سچا ماننے ) کو کہتے ہیں اور اصطلاح شرح میں ایمان کے معنی ہیں " سچے دل سے ان باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریات دین سے ہیں " ۔( بہار شریعت، 1/ 172 ) ضروریاتِ دین کی تمام باتوں کی تصدیق کرنے والے کو مؤمن کہتے ہیں ۔ ضروریات دین اسلام کے وہ احکام ہیں جن کو ہر خاص و عام جانتے ہوں جیسے اللہ پاک کی وحدانیت، انبیائے کرام کی نبوت، نماز، روزہ، حج، جنت، دوزخ، قیامِ قیامت وغیرہ ۔ قراٰنِ کریم میں کئی مقامات میں مؤمنوں کی صفات بیان کی گئی جن میں سے چند ذکر ہیں ۔

نماز میں خشوع کرنے والے : اللہ پاک نے پارہ 18 کی ابتدا میں مؤمنوں کی صفات بیان فرمائی اس سے پہلے ارشاد فرمایا کہ تحقیق مؤمنین فلاح پا گئے اس کے بعد اللہ پاک نے ان کی صفات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ﴿الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)ترجمۂ کنزُالعِرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ (پ18، المؤمنون : 2 )

لغو سے بچنے والے : علامہ صاوی فرماتے ہیں لغو سے مراد ہر وہ قول و فعل و ناپسندیدہ یا مباح کام ہے جس کا مسلمانوں کو دینی یا دنیاوی فائدہ نہ ہو جیسے مذاق وغیرہ ( صاوی 18 مؤمنون 3 ) اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:3)

زکوٰۃ دینے والے : اسلام کے دوسرے بڑے رکن کو ادا کرنے کو اللہ پاک نے مؤمنین کی صفات میں بیان کیا ہے کہ ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو زکوٰۃ دینے کا کام کرنے والے ہیں۔ ( پ 18 ،المؤمنون: 4 )

امانت دار : ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:8) مؤمن امانت دار ہوتا ہے کہ اگر اس کے پاس کوئی امانت رکھوائی جائے تو وہ خیانت نہیں کرتا بلکہ اس امانت کی حفاظت کرتا ہے۔

وعدوں کو پورا کرنے والے : وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸)ترجمہ اور وہ اپنے وعدوں کی رعایت کرنے والے ہیں مؤمن مؤمنوں کے اوصاف میں سے ہے کہ وہ وعدوں کو پورا کرتے ہیں جب بھی وہ کسی کام میں عہد لیتے ہیں تو وہ اس عہد کو پورا کرنے والے ہیں۔

نمازوں کی حفاظت کرنے والے : ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں ۔ (پ18، المؤمنون: 9)تفسیرِ خزائن العرفان میں اس ایت اس کے تحت کچھ یوں ذکر ہے کہ اور انہیں ان کے وقتوں میں ان کی شرائط و اداب کے ساتھ ادا کرتے ہیں اور فرائض و واجبات و سنن نوافل سب کی نگہبانی کرتے ہیں۔

شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے : اس کی حفاظت کی ترغیبات وغیرہ احادیث میں وارد ہیں۔ چنانچہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کا فرمان ہے کہ جو شخص میرے لیے اس چیز کا ضامن ہو جائے جو اس کے دو جبڑوں کے درمیان ہے یعنی زبان اور اس کا جو اس کے دونوں پاؤں کے درمیان ہے یعنی شرمگاہ میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں ۔ قراٰنِ پاک میں سورہ مؤمنون کی آیت میں مؤمنوں کی صفات بیان فرمائی ہے۔ ترجمہ اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔ یعنی زنا اور اس سے متعلق جتنے حرام کام ہیں ان سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

فردوس کے وارث : فر دوس سب سے اعلی اور درمیانی جنت ہے اور اس سے اوپر رحمٰن کا عرش ہے اور اس سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں اللہ پاک نے مؤمنین کی صفات بیان فرمائی پھر جن میں یہ صفات پائی جائیں ان کے لیے ارشاد فرمایا: ﴿اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱) ترجمۂ کنزالایمان: یہی لوگ وارث ہیں ۔ کہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔( پ18، المؤمنون:11،10)

اے اللہ پاک ہمیں مؤمنوں کی صفات پر عمل کرنے اور جہنم کی طرف لے جانے والے تمام کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم