قرآن کریم میں اللہ پاک
نے ارشاد فرمایاہے: اِنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ اَكَادُ
اُخْفِیْهَا (طہ:15) ترجمۂ کنز العرفان: بیشک قیامت آنے والی ہے۔قریب ہے کہ میں
اسےچھپارکھوں۔بے شک قیامت کا دن معین ہے، رب کریم نے اس کو پوشیدہ رکھا ہوا
ہے۔مگر متعدد احادیث مبارکہ میں قیامت کی
تین طرح کی علامات ملتی ہیں۔ 1.وہ جن میں رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ امت میں پیدا ہونے
والے فتنوں اور گمراہیوں کی نشاندہی فرمائی۔2.وہ جن میں آپصلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمنےوقت گزارنےکےساتھ ساتھ بعض
تبدیلیوں کاذکرفرمایاہے۔3.وہ جن میں قیامت کےبالکل قریب ہونے پرظاہرہونےوالےواقعات
بیان فرمائے ۔چنانچہ موجودہ دورمیں بھی چندعلامات قیامت پائی جاتی ہیں۔جن میں سے
پانچ درج ذیل ہیں۔1.علم اٹھا لیا جائے گااور جہالت بڑھ جائے گی۔علمااور حفاظ
کرام کی کمی اس نشانی کو آج پوری کرتی نظر آرہی ہے ۔جہلا کی کثرت ہوگئی ہے۔ہر کوئی
عالم دین بنا پھرتا ہے۔ٹیکنالوجی نےاتنی ترقی کرلی ہےکہ آپ کےتھوڑا سا تلاش کرنےپر
مطلوبہ قرآن کی آیتیں اور احادیث تو آسانی سے مل رہی ہیں لیکن فہم قرآن و حدیث آج
ہمارے اندر نہیں رہا ۔ اگرکسی انسان سے یہ ٹیکنالوجی کو چھین لیا جائے تو وہ اتنا
معذور ہوجاتا ہے جیسا کوئی لنگڑا شخص اپنی بیساکھیوں سے محروم ہوجائے ۔بدکاری اور
بے حیائی:بدکاری کے کئی واقعات آج کل منظر عام پر ہیں۔ آئے روز بدکاری، زنا وغیرہ
کے نئے نئے واقعات سننے میں آرہے ہیں۔ہر طرف بےحیائی پھیلی ہوئی نظر آتی ہے ۔عورتوں کے سر پر دوپٹہ تو دور کی بات بلکہ
آجکل تو سرے سے ہی غائب ہے ۔نہ عورتوں کے ستر چھپے ہوتے اور نہ ہی مردوں کے ۔گویا
مرد و عورت کے درمیان بےحیائی و بے پردگی کا مقابلہ ہو رہا ہو۔3.زکوٰۃ اداکرنا دشوار ہوگا۔دور حاضر میں یہ علامت بھی بہت
عام ہے کسی سے اس کی زکوٰۃ اداکرنے کے بارے میں پوچھا جائے تو وہ ایسا محسوس کرتے
ہیں گویا ان سے تاوان طلب کرلیا ہو! 4.وقت جلد گزرے گا۔وقت کی برکت کے متعلق تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ برکت ختم ہو
چکی ہے ۔وقت اس قدر جلدی گزر جاتا ہے گویا سال مہینا ،مہینا ہفتہ ،ہفتہ دن اور دن
گھنٹے کے برابر ہو گیا ہو۔5.گانے باجے کی کثرت:یہ بھی ایک علامت صغریٰ ہے جو اب بہت
زیادہ پائی جاتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔گانے تو
گانے بلکہ اب تو نعتوں وغیرہ کے پیچھے بھیmusicلگا ہوا ہوتا ہے ۔دعوتِ فکر ہے اس میں کہ حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے جن آلات کو توڑا اور
ناپسند فرمایا انہیں کے ذریعے لوگ تاجدارِ حرم سے ان کا کرم طلب کر رہے ہوتے ہیں۔ الامان و الحفیظ لوگ قیامت کی نشانیوں کو جاننےمیں خوب دلچسپی رکھتے اور خوب
تبصرے بھی کرتے ہیں مگر افسوس! آخرت کی تیاریاں کرنے کے بجائے خواب غفلت اور دنیاوی
فانی لذتوں میں گم ہو گئے ۔آہ !اللہ پاک فکروغم آخرت عطا فرمائے ۔اٰمین