ہم غریبوں کے آقا پہ بے حد درود                    ہم فقیروں کی ثَروَت پہ لاکھوں سلام

حضور اقدس ﷺ نے اپنی امت کی خاطر جو تکالیف برداشت فرمائیں، امت کی مغفرت کے لئے دربار باری میں انتہائی بے قراری کے ساتھ گریہ و زاری فرمائی، اپنی امت کے لئے جو جو مشقتیں اٹھائیں ان کا تقاضا ہے کہ امت پر حضور کے کچھ حقوق ہیں جن کو ادا کرنا ہر امتی پر فرض و واجب ہے۔

ان حقوق میں ایک نہایت ہی اہم اور بہت ہی بڑا حق یہ بھی ہے کہ ہر امتی پر فرض عین ہے کہ حضور اکرم ﷺ اور آپ سے نسبت و تعلق رکھنے والی تمام چیزوں کی تعظیم و توقیر اور ان کا ادب و احترام کرے اور ہرگز ہرگز ان کی شان میں کوئی بے ادبی نہ کرے کہ ایمان لانے کے بعد تعظیمِ مصطفٰی ہی مطلوب و مقصود ہے، آپ کی عظمت و محبت پر ہی ایمان کا مدار ہے، ایمان مکمل ہی اس وقت ہوتا ہے جبکہ حضور کو اپنی جان، مال اور اولاد سے بڑھ کر محبوب جانا جائے اور یہ ایک جانی ہوئی بات ہے کہ "ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔"

اللہ پاک نے قرآن مجید میں کئی جگہ بارگاہِ نبوی کے آداب بیان کیے ہیں، آئیے ان میں سے چند آداب جاننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں، چنانچہ ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲)(پ 26، الحجرات:2) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو !اپنی آواز یں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلا کرنہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔ اس آیت ِمبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کواپنے حبیب ﷺ کے دو عظیم آداب سکھائے ہیں۔

1۔پہلا ادب یہ ہے کہ اے ایمان والو! جب نبیٔ کریم ﷺ تم سے کلام فرمائیں اور تم ان کی بارگاہ میں کچھ عرض کرو تو تم پر لازم ہے کہ تمہاری آواز ان کی آواز سے بلند نہ ہو بلکہ جو عرض کرنا ہے وہ آہستہ اور پَست آواز سے کرو۔

2۔دوسرا ادب یہ ہے کہ حضورِ اَقدس ﷺ کو ندا کرنے میں ادب کا پورا لحاظ رکھو اور جیسے آپس میں ایک دوسرے کو نام لے کر پکارتے ہو اس طرح نہ پکارو بلکہ تمہیں جو عرض کرنا ہو وہ ادب و تعظیم اور توصیف وتکریم کے کلمات اور عظمت والے اَلقاب کے ساتھ عرض کرو جیسے یوں کہو: یا رسولَ اللہ!، یا نَبِیَّ اللہ!، کیونکہ ترکِ ادب سے نیکیوں کے برباد ہونے کا اندیشہ ہے اور اس کی تمہیں خبر بھی نہ ہو گی۔ (تفسیر قرطبی، الحجرات، تحت الآیۃ:2، 8 / 220)

3۔ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَاجَیْتُمُ الرَّسُوْلَ فَقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوٰىكُمْ صَدَقَةًؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ لَّكُمْ وَ اَطْهَرُؕ-فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۱۲) (المجادلۃ: 12) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو جب تم رسول سے کوئی بات آہستہ عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دے لو یہ تمہارے لیے بہتر اور بہت ستھرا ہے پھر اگر تمہیں مقدور نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اس آیت مبارکہ میں بارگاہ نبوی کا ایک اور ادب بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے ایمان والو! جب تم رسولِ کریم ﷺ سے تنہائی میں کوئی بات عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دے لو کہ اس میں بارگاہِ رسالت میں حاضر ہونے کی تعظیم اور فقراء کا نفع ہے۔یہ عرض کرنے سے پہلے صدقہ کرنا تمہارے لیے بہت بہتر ہے کیونکہ اس میں اللہ پاک اور اس کے حبیب کی اطاعت ہے اور یہ تمہیں خطاؤں سے پاک کرنے والا ہے، پھر اگر تم اس پر قدرت نہ پاؤ تو اللہ پاک بخشنے والا مہربان ہے۔( خازن، المجادلۃ، تحت الآیۃ:12،4/241-242)

4۔ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰىهُۙ-وَ لٰكِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍؕ-اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ٘-وَ اللّٰهُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّؕ- ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والونبی کے گھروں میں نہ حاضر ہو جب تک اذن نہ پاؤ مثلا کھانے کے لیے بلائے جاؤ نہ یوں کہ خود اس کے پکنے کی راہ تکو ہاں جب بلائے جاؤ تو حاضر ہو اور جب کھا چکو تو متفرق ہو جاؤ نہ یہ کہ بیٹھے باتوں میں دل بہلاؤ بے شک اس میں نبی کو ایذا ہوتی تھی تو وہ تمہارا لحاظ فرماتے تھے اور الله حق فرمانے میں نہیں شرماتا۔ اس آیت مبارکہ میں بھی بارگاہ نبوی کے دو آداب بیان کیے گئے۔

اے ایمان والو!میرے حبیب ﷺ کے گھروں میں یونہی حاضر نہ ہو جاؤ بلکہ جب اجازت ملے جیسے کھانے کیلئے بلایا جائے تو حاضر ہوا کرو اور یوں بھی نہ ہو کہ خودہی میرے حبیب ﷺ کے گھر میں بیٹھ کر کھانا پکنے کاانتظار کرتے رہو، ہاں جب تمہیں بلایا جائے تو اس وقت ان کی بارگاہ میں حاضری کے احکام اور آداب کی مکمل رعایت کرتے ہوئے ان کے مقدس گھر میں داخل ہوجاؤ۔

5۔ جب کھانا کھا کر فارغ ہو جاؤتو وہاں سے چلے جاؤ اور یہ نہ ہو کہ وہاں بیٹھ کر باتوں سے دل بہلاتے رہو کیونکہ تمہارا یہ عمل اہلِ خانہ کی تکلیف اور ان کے حرج کاباعث ہے۔ بیشک تمہارا یہ عمل گھر کی تنگی وغیرہ کی وجہ سے میرے حبیب ﷺ کو ایذا دیتا تھا لیکن وہ تمہارا لحاظ فرماتے تھے اور تم سے چلے جانے کے لئے نہیں فرماتے تھے لیکن اللہ تعالیٰ حق بیان فرمانے کو ترک نہیں فرماتا۔(روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: 7،53/213-214)

یہی وجہ ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حضور اقدس ﷺ کا اس قدر ادب و احترام کرتے تھے اور آپ کی مقدس بارگاہ میں اتنی تعظیم و تکریم کا مظاہرہ کرتے تھے کہ حضرت عروہ بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ جب کہ مسلمان نہیں ہوئے تھے اور کفار مکہ کے نمائندہ بن کر میدان حدیبیہ میں گئے تھے تو وہاں سے واپس آ کر انہوں نے کفار کے مجمع میں علی الاعلان یہ کہا تھا کہ اے میری قوم ! میں نے بادشاہ روم قیصر اور بادشاہ فارس کسری اور بادشاہ حبشہ نجاشی سب کا دربار دیکھا ہے مگر خدا کی قسم ! میں نے کسی بادشاہ کے درباریوں کو اپنے بادشاہ کی اتنی تعظیم کرتے نہیں دیکھا جتنی تعظیم محمدکے اصحاب محمد کی کرتے ہیں۔(بخاری، 1/380) اس روایت سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حضور ﷺ کے اصحاب کبار اپنے آقائے نامدار کے دربار میں کس قدر تعظیم و تکریم کے جذبات سے سرشار رہتے تھے۔ہمیں بھی چاہئے کہ ان نفوس قدسیہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اور قرآن کے احکام پر عمل کرتے ہوئے ہم بھی بارگاہ نبوی کے آداب کو ملحوظ خاطر رکھیں اور مدینہ پاک کی حاضری کے وقت ان پر عمل بھی کریں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں پیارے مدنی آقا ﷺ اور آپ سے نسبت و تعلق رکھنے والی ہر چیز کی تعظیم و ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ

با ادب ہے بانصیب اے اَہل دِیں بے ادب سے بدنصیبی ہے قریں


دنیا کے شہنشاہوں،بادشاہوں(Kings) کا اصول یہ ہے کہ جب ان میں سے کوئی شہنشاہ آتا ہے تو وہ اپنی تعظیم کے اصول اور اپنے دربار کے آداب خود بناتا ہے اور جب وہ چلاجاتا ہے تو اپنی تعظیم و آداب کے نظام کو بھی ساتھ لے جاتا ہے۔ لیکن کائنات میں ایک شہنشاہ ایسا ہے،جس کےدربار کا عالم ہی نرالا ہے۔اُس کی تعظیم اور اُس کی بارگاہ میں ادب و احترام کے اصول و قوانین نہ اُس نے خود بنائے ہیں اور نہ ہی مخلوق میں سے کسی نے بنائے ہیں۔ بلکہ تمام بادشاہوں کے بادشاہ اور ساری کائنات کو پیدا کرنے والے ربّ نے بنائے ہیں۔ اور بہت سے قوانین کسی خاص وقت کے لئے نہیں، بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مقرر فرمائے ہیں۔ اور وہ عظیم شہنشاہ اس کائنات کے مالک و مختار، محمد ِ مصطفےٰﷺ کی ذاتِ گرامی ہے۔اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں آپ کی تعظیم اور ادب کے اصول و احکام بیان فرمائے ہیں۔

(1)پارہ 9،سورۂ انفال، آیت نمبر 24 میں اللہ پاک نے فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْۚ- ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! اللہ اور رسول کے بلانے پر حاضر ہو۔ جب رسول تمہیں اس چیز کے لئے بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے گی۔ اس آیت سے ثابت ہو اکہ تاجدارِ رسالت ﷺ جب بھی کسی کو بلائیں تو اس پر لازم ہے کہ وہ آپ کی بارگاہ میں حا ضر ہو جائے، چاہے وہ کسی بھی کام میں مصروف ہو۔(تفسیر صراط الجنان، ص539)

(2) پارہ نمبر26،سورۂ حجرات آیت نمبر 2 میں اللہ پاک نے فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲) ترجمہ کنز الایمان:اے ایمان والو!اپنی آوازیں اونچی نہ کرو،اس غیب بتانے والے (نبی)کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلا کر نہ کہو،جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔ اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے ایمان والوں کو اپنے حبیب ﷺ کا ادب سکھایا ہے کہ جب نبیِ کریم ﷺ تم سے کلام فرمائیں اور تم ان کی بارگاہ میں کچھ عرض کرو، تم پر لازم ہے کہ تمہاری آواز اُن کی آواز سے بلند نہ ہو، بلکہ جو عرض کرنا ہے آہستہ اور پست آواز سے کرو۔ (تفسیر صراط الجنان، ص396-397)

(3) پ26 سورۂ حجرات آیت نمبر 1 میں اللہ پاک نے فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(۱) ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو!اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو بےشک اللہ سنتا جانتا ہے۔

آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے ایمان والو! اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ کی اجازت کے بغیر کسی قول اور فعل میں اصلاً ان سے آگے نہ بڑھنا تم پر لازم ہے، کیونکہ یہ آگے بڑھنارسولِ کریم ﷺکے ادب و احترام کے خلاف ہے۔ (تفسیر صراط الجنان، ص 394)

(4) پارہ 18 سورۂ نورآیت نمبر 63 میں اللہ پاک نے فرمایا: لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًاؕ- ترجمہ کنز الایمان:رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرالو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: اے لوگو! میرے حبیب ﷺکا نام لے کر نہ پکارو، بلکہ تعظیم و تکریم، نرم آواز کے ساتھ” یارسول اللہ، یا حبیب اللہ “کے الفاظ کے ساتھ پکارو۔ ایسے الفاظ کے ساتھ ندا کرنا جائز نہیں جن میں ادب و تعظیم نہ ہو۔ (تفسیر صراط الجنان، ص675)

(5) پارہ28،سورۂ مجادلہ، آیت نمبر 12 میں اللہ پاک نے فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَاجَیْتُمُ الرَّسُوْلَ فَقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوٰىكُمْ صَدَقَةًؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ لَّكُمْ وَ اَطْهَرُؕ- ترجمہ کنز الایمان:اے ایمان والو! جب تم رسول سے تنہائی میں کوئی بات عرض کرنا چاہو تو اپنی عرض سے پہلے کچھ صدقہ دے لو، یہ تمہارے لئے بہت بہتر اور زیادہ پاکیزہ ہے۔

عرض کرنے سے پہلے صدقہ کرنا تمہارے لیے بہت بہتر ہے، کیونکہ اس میں اللہ پاک اور اس کے حبیب ﷺ کی اطاعت ہے اور یہ تمہیں خطاؤں سے پاک کرنے والا ہے۔ پھر اگر تم اس پر قدرت نہ پاؤ تو اللہ پاک بخشنے والا مہربان ہے۔ (تفسیر صراط الجنان)

درس:قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں بارگاہِ نبوی کے آداب بیان ہوئے ہیں، ان سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ جس طرح صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم کو ظاہری حیات کے آداب سکھائے گئے تو نبیِ کریم ﷺ کے وصالِ ظاہری کے بعد بھی ہم پر ان آداب پر عمل کرنا ضروری ہے کہ جب احادیث کا درس ہورہا ہو تو اپنی آواز کو بلند نہ کریں، دو زانو باادب بیٹھ کر تعظیم کے ساتھ احادیث کو سنیں۔ اپنے ذہن کو دنیاوی خیالوں سے پاک کرکے درود شریف پڑھیں،مدینے کا تصور باندھ کر پڑھیں۔کیونکہ انسان کو جس سے محبت ہوتی ہے، اُس کا کلام اُس کو لذت و سکون دیتا ہے اور محبت اطاعت بھی کرواتی ہے۔

خاموش! اے دل! بھری محفل میں چلانا اچھا نہیں ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔

واقعہ:حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہُ عنہ نے رسولِ کریم ﷺ کی تعظیم کی خاطر عبادات میں سے افضل عبادت نماز وہ بھی درمیانی نمازِ عصر قربان کردی۔ اس واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

مولیٰ علی نے واری تیری نیند پر نماز اور وہ بھی عصر سب سے جو اعلیٰ خطر کی ہے

ثابت ہوا کہ جملہ فرائض فروع ہیں اصل اصول بندگی اس تاجور کی ہے

بارگاہِ نبوی کے مزید آداب سیکھنے کے لئے دعوتِ اسلامی کے بیانات سنیں اور تفسیر صراط الجنان کا مطالعہ فرمائیں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بارگاہِ نبوی کے آداب بجالانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


پیارے آقا ﷺ کی بارگاہ کے آداب کیا ہونے چاہییں، یہ ہمیں قرآن سکھا رہا ہے۔ بادشاہوں کی بارگاہ کے آداب کو ان کے نائبین بیان کرتے ہیں،مگر قربان جائیے کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں سید المرسلین ﷺ کی شان اتنی بلند ہے کہ ان کی بارگاہ کے آداب اللہ پاک نے خود قرآنِ پاک میں ارشاد فرمائے ہیں۔ چنانچہ

(1)اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(۱)(پ 26، الحجرات:1) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول سے آ گے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو بےشک اللہ سُنتا جانتا ہے۔

اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اس آیت میں اللہ پاک نے ایمان والوں کو اپنے حبیبﷺ کا ادب و احترام ملحوظ رکھنے کی تعلیم دی ہے۔ اور آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے ایمان والو! اللہ پاک اور اس کے رسول کی اجازت کے بغیرکسی قول اور فعل میں اصلاً ان سے آگے نہ بڑھنا تم پر لازم ہے۔ کیونکہ یہ آگے بڑھنا حضور کے ادب و احترام کے خلاف ہے، جبکہ بارگاہِ رسالت میں نیاز مندی اور آداب کا لحاظ رکھنا لازم ہے اور تم اپنے تمام اَقوال و اَفعال میں اللہ پاک سے ڈرو، کیونکہ اگر تم اللہ پاک سے ڈرو گے تو یہ ڈرنا تمہیں آگے بڑھنے سے روکے گا۔ترکِ ادب سے نیکیوں کے برباد ہونے کا اندیشہ ہے اور اس کی تمہیں خبر بھی نہ ہوگی۔

(2) اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ(۴) (الحجرات: 4) ترجمہ کنز الایمان: بےشک وہ جو تمہیں حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں اکثر بے عقل ہیں۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ بنو تمیم کے چند لوگ دوپہر کے وقت حضور ﷺ کی خدمت میں پہنچے، اس وقت حضور آرام فرما رہے تھے، ان لوگوں نے حجرے کے باہر سے آپ کو پکارنا شروع کر دیا اور آپ باہر تشریف لائے۔ اس آیت میں حضور کی جلالت ِشان کو بیان فرمایا گیا کہ آپ کی بارگاہِ اقدس میں اس طرح پکارنا جہالت اور بے عقلی ہے۔

(3) وَ لَوْ اَنَّهُمْ صَبَرُوْا حَتّٰى تَخْرُ جَ اِلَیْهِمْ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۵) (الحجرات: 5) ترجمہ کنز الایمان: اور اگر وہ صبر کرتے یہاں تک کہ آپ اُن کے پاس تشریف لاتے تو یہ اُن کے لیے بہتر تھا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ ان لوگوں کو ادب کی تلقین کی گئی کہ پکارنے کی بجائے صبر اور انتظار کرتے،یہاں تک کہ حضور ﷺ خود حجرے سے باہر تشریف لے آتے اور وہ لوگ اپنی عرض پیش کرتے۔جن سے یہ بے ادبی سرزَد ہوئی ہے، اگر وہ توبہ کریں تو اللہ پاک اُنہیں بخشنے والا اور ان پر مہربانی فرمانے والا ہے۔

ان آیاتِ مبارکہ سے ہمیں یہ درس حاصل ہوا کہ حضور ﷺ کی تعظیم ہم پر لازم ہے۔آپ کی بے ادبی کرنے والا گنہگار اور عذابِ نار کا حق دار ہے۔ جبکہ آپ کی تعظیم کرنے اور آپ کی تعلیمات پر عمل کرنے والا بخشش و بڑے ثواب کو پانے والا ہے۔یاد رہے یہ آداب خاص وقت تک کے لئے نہیں، بلکہ ہمیشہ کے لئے ہیں۔

(4) اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰىؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۳) ( الحجرات:3 ) ترجمہ کنز الایمان: بے شک وہ جو اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں رسول اللہ کے پاس وہ ہیں جن کا دل اللہ نے پرہیزگاری کے لیے پرکھ لیا ہے ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔ اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت ابو بکر صدیق، حضرت عمر اور دیگر صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم نے بہت احتیاط لازم کرلی اور سرکار ﷺ کی بارگاہ میں بہت ہی پست آواز میں عرض و معروض کرتے۔ ان حضرات کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور ان کے عمل کی تعریف کی گئی اور آخرت میں ان کے لئے بخشش اور بڑے ثواب کی بشارت دی گئی۔

(5) یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲)(پ 26، الحجرات:2) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو !اپنی آواز یں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلا کرنہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔ اس آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے:ایمان والوں کو حضور ﷺ کے دو عظیم ادب سکھائے جارہے ہیں:

(1) اے ایمان والو! جب نبی ﷺ تم سے کلام فرمائیں اور تم ان کی بارگاہ میں کچھ عرض کرو تو تم پر لازم ہے کہ تمہاری آواز ان کی آواز سے بلند نہ ہو، بلکہ جو عرض کرنا ہو وہ آہستہ اور پست آواز سے کرو۔

(2) حضور ﷺ کو ندا دینے میں ادب کا پورا لحاظ رکھو جیسے آپس میں ایک دوسرے کا نام لے کر پکارتے ہو ویسے نہ پکارو، بلکہ عظمت والے القابات کے ساتھ عرض کرو۔ جیسے یوں کہو: یارسول اللہ، یا نبی اللہ۔ کیونکہ صحابۂ کرام نے تاجدارِ رسالت ﷺ کی ظاہری حیاتِ مبارکہ میں بھی اور وصالِ ظاہری کے بعد بھی آپ کی بارگاہ کا بےحد ادب و احترام کیا۔ اسی طرح ان کے بعد تشریف لانے والے بزرگانِ دین نے بھی دربارِ رسالت کے آداب کا خوب خیال رکھا۔ چنانچہ ان کی سیرت کے اس پہلو کے متعلق ایک واقعہ ملاحظہ ہو:

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ(مسجدِ نبوی میں درس دیا کرتے تھے،جب ان)کے حلقۂ درس میں لوگوں کی تعداد زیادہ ہوئی تو ان سے عرض کی گئی: آپ ایک آدمی مقر کرلیں جو(آپ سے حدیثِ پاک سن کر) لوگوں کو سنائے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اللہ پاک فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ (پ 26، الحجرات:2) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو! اپنی آوازیں اونچی نہ کرو، اُس غیب بتانے والے نبی کی آواز پر۔ اور رسولِ کریم ﷺ کی عزت و حرمت زندگی اور وفات دونوں میں برابر ہے۔ اس لئے میں کسی شخص کو یہاں آواز بلند کرنے کے لئے ہرگز مقرر نہیں کرسکتا۔ (الشفاء، ص 43)اللہ پاک ہمیں بھی ادبِ مصطفےٰ کرنے اور آپ کی مبارک سیرت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


دعوتِ اسلامی کےزیرِ اہتمام 15 دسمبر 2022ء بروز جمعرات جڑانوالہ کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں جامعۃالمدینہ بوائز کے طلبۂ کرام اور ذمہ داران سمیت دیگر اسلامی بھائیوں  نے شرکت کی۔

مبلغِ دعوتِ اسلامی منیب عطاری نے تلاوتِ کلامِ پاک نعتِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے اس اجتماعِ پاک کا آغاز کیا جبکہ فیصل آباد ڈویژن ذمہ دار حسن عطاری نے ”دن رات کیسے گزاریں“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا۔

دورانِ بیان ڈویژن ذمہ دار نے حاضرین کو دینِ اسلام کی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔اس موقع پر تحصیل نگران نعیم عطاری اورسٹی نگران ذوالفقار عطاری سمیت دیگر اہم ذمہ دار اسلامی بھائی بھی موجود تھے۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے تحت ڈیرہ  اسماعیل خان میں واقع مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبۂ کرام، اساتذۂ کرام اور دیگر عاشقانِ رسول نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

تلاوتِ قراٰنِ مجید سے اس اجتماعِ پاک کا آغاز کیا گیا جبکہ نعت خواں اسلامی بھائی نے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی بارگاہ میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔

اس موقع پر دعوتِ اسلامی کی مرکز مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین قافلہ عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا اور وہاں موجود اسلامی بھائیوں کو نیکی کے کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیا نیز دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں شمولیت اختیار کرنے کی ترغیب دلائی جس پر شرکائے اجتماع نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


15 دسمبر 2022ء بروز جمعرات دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ جی الیون اسلام آباد میں قائم جامعۃالمدینہ بوائز میں ایک تربیتی سیشن ہوا جس میں طلبۂ کرام سمیت اساتذۂ کرام نے شرکت کی۔

اس سیشن میں مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے طلبۂ کرام کی دینی و اخلاقی اعتبار سےت تربیت کی نیز انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کا ذہن دیا۔(رپورٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ فیضان آن لائن اکیڈمی بوائز   کی برانچ فیضانِ مدینہ کراچی میں 12 دسمبر 2022ء بروز پیر مدنی مشورہ ہوا جس میں شعبہ کے آئی ٹی منیجر یونس عطاری اور اسسٹنٹ آئی ٹی منیجر وقار کھتری عطاری نے شرکت کی ۔

دورانِ مدنی مشورہ غلام الیاس عطاری مدنی نے فیضان آن لائن اکیڈمی مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ کے اسٹاف کی ہائیرنگ کے حوالے سے نکات بیان کئے نیز اس کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے آئندہ کے لئے اہداف طے کئے۔( رپورٹ:علی حمزہ عطاری شب و روز ذمہ دار فیضان آن لائن اکیڈمی، کانٹینٹ:رمضان عطاری)


12 دسمبر 2022 ءبروز پیر عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی  میں قائم فیضان آن لائن اکیڈمی بوائز میں آئی ٹی اور مالیات ڈیپارٹمنٹس کے ذمہ داران کا باہمی مدنی مشورہ ہوا جس میں رکنِ شعبہ غلام الیاس عطاری مدنی، شعبے کے آئی ٹی منیجر یونس عطاری، فنانس منیجر محیط حسین عطاری ،معاون نگران شعبہ گرلز مولانا یاسر عطاری مدنی نے شرکت کی۔

دورانِ میٹنگ اسلامی بھائیوں نے آئی ٹی اور مالیات ڈیپارٹمنٹس کے حوالے سے طے شدہ مدنی پھولوں پر کلام کرتے ہوئے سابقہ اہداف کا جائزہ لیا نیز شعبے کے دینی کاموں کو مزید آسان بنانے کے لئے آئندہ کے اہداف کو بر وقت مکمل کرنے کے متعلق گفتگو کی۔(رپورٹ:علی حمزہ عطاری شب و روز ذمہ دار فیضان آن لائن اکیڈمی، کانٹینٹ:رمضان عطاری)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ  تحفظ اوراقِ مقدسہ کے زیرِ اہتمام15 دسمبر 2022ء بروز جمعرات کامونکی مین بازار عمر مارکیٹ فنانس آفس میں مدنی مشورہ ہوا جس میں تحصیل اور فنانس ذمہ داران نے شرکت کی۔

ڈسٹرکٹ ذمہ دار محمد آفتاب عطاری نے اوراق ِ مقدسہ کے تحفظ کے لئے شعبے کے دینی کام کو مزید مضبوط کرنے کا ذہن دیا پھر دکانوں پر ڈونیشن بکس رکھنے اورگھریلو صدقہ بکس رکھنے کے ا ہداف دیئے نیز 12 دینی کاموں پر بھی کلام ہوا جس میں مدنی قافلہ اور نیک اعمال کے رسائل تقسیم کرنے کے حوالے سے مشاورت ہوئی ۔

بعدازاں مختلف شخصیات سے ملاقات کا سلسلہ رہا اور انہیں شعبہ تحفظ اوراقِ مقدسہ کا تعارف پیش کیا گیااس پر شخصیات نے خدماتِ دعوت ِاسلامی کو سراہتے ہوئے اظہارِ مسرت کیا۔ (رپورٹ: محمد آفتاب عطاری شعبہ تحفظ اوراقِ مقدسہ گوجرانوالہ ،کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


گزشتہ روز  ضلع ڈیرہ بگٹی میں دعوتِ اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے تحت رینجز سیکٹرہیڈ کوارٹر میں سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں ذمہ داران ، سیکٹر کمانڈ ایسٹ برگیڈیئر حافظ شاہد ندیم ، کمانڈنٹ سوئی رائفل کرنل ندیم ، میجر عبدالوہاب نے شرکت کی۔

اس موقع پر مبلغِ دعوت ِاسلامی نے’’ اصلاحِ معاشرہ ‘‘کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیااور دعوتِ اسلامی کا تعارف پیش کیا جس پر شخصیات نے دعوتِ اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات کو خوب سراہا ۔آخر میں ملک و ملت کی حفاظت کے لئے دعائے خیر کا سلسلہ ہوا۔( رپورٹ : محمد شعیب عطاری شعبہ رابطہ برائے شخصیات ضلع ڈیرہ بگٹی بلوچستان، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


دینی کاموں کے سلسلے میں مدنی مرکز فیضانِ مدینہ جی الیون اسلام آباد میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں  خیبرپختونخواہ اور کراچی سے آئے ہوئے ذمہ داران نے شرکت کی۔

مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری نےسنتوں بھرا بیان کیا اور شرکا کی تربیت فرماتے ہوئے انہیں 12 دینی کاموں کو مزید بڑھانے ، مدنی قافلے میں خود بھی سفر کرنے اور دوسرے کو سفر کروانے کا ہدف دیا ، اس کے علاوہ مدنی مذاکرے کی دعوت کو عام کرنے کا ذہن بھی دیا۔

علاوہ ازیں کتاب’’ مدنی قافلے والوں کے لئے انمول تحفہ‘‘ سے ذمہ داران کو سوال جواب یاد رکھنے اور اس پر عمل کرنے کی ترغیب دلائی نیز ماتحت ذمہ داران کو سوال جواب یاد کروانے کاذہن دیا۔( کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


14 دسمبر 2022ء کو دعوتِ اسلامی  کے شعبہ مزاراتِ اولیا کی جانب سے شجاع آباد جلال پور میں مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں ڈسٹرک اور تحصیل نگران اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

مدنی مشورے میں صوبائی ذمہ دار انعام عطاری نے شعبے کے دینی کام کرنے کے حوالے سے مدنی پھول بیان کئے اور شجاع آباد جلال پور میں تقریریاں مکمل کرنے کے سلسلے میں اہداف دیئے نیز علاقوں میں دینی کاموں کو مزید بڑھانے پر بھی مشاورت ہوئی۔( رپورٹ : دانیال عطاری پاکستان آفس شعبہ مزارات اولیا، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)