پُررَوْنَق بازار میں ریشم کے کپڑے کی  ایک دُکان پر اس دکان کا خادِم مَشْغولِ دُعا ہے اور اللّٰہ پاک سے جنَّت کا سُوال کر رہا ہے یہ سن کر مالِکِ دُکان پر رِقّت طاری ہو گئی، آنکھوں سے آنسوں جاری ہوگئے حتیٰ کہ کنپٹیاں اور کندھے کانپنے لگے۔ مالک دکان نے فوراً دکان بَند کرنے کا حُکْم دیا، اپنے سر پر کپڑا لَپیٹ کر جَلدی سے اُٹھے اور کہنے لگے: افسوس! ہم اللّٰہ پاک پر کس قَدَر نِڈر ہو گئے کہ ہم سے ایک شخص صِرف اپنے دل کی مرضی سے اللّٰہ پاک سے جنت مانگتا ہے۔ ہم جیسے کو تو اللّٰہ پاک سے مُعافی مانگی چاہئے۔ یہ مالک دکان بَہُت زیادہ خوفِ خدا والے تھے رات جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ان کی آنکھوں سے اس قدر اَشکوں کی برسات ہوتی چَٹائی پر آنسو گرنے کی ٹپ ٹپ سنائی دیتی اور اِتنا روتے کہ پڑوسیوں کو رَحم آنے لگتا۔ یہ مالک دکان حضرتِ امامِ اَعْظَم سِیّدُنا امام ابو حنیفہ نُعمان بن ثابت رَحْمۃُ اللّٰہِ علیہ تھے۔ (فیصان نماز، ص 399-400)

جو بے مِثال آپ کا ہے تقویٰ، تو بے مِثال آپ کا ہے فتویٰ

ہیں علم و تقویٰ کے آپ سنگم، امامِ اعظم ابوحنیفہ

(وسائل بخشش، ص573)

خُشُوع وخُضُوع کی اہمیت قرآن مجید کی روشنی میں:

اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ وَ مَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّۙ

(16:پارہ27، سورة الحدید)

ترجمہ کنزل العرفان: "کیا ایمان والوں کیلئے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کی یاد اور اس حق کے لیے جُھک جائیں جو نازل ہوا ہے" ۔

ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ اِرشاد فرماتا ہے؛

قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ۔ (پارہ 18، سورة المؤمنون 1،2)۔

ترجمہ کنزالعرفان: "بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ جو اپنی نماز میں خُشُوع و خُضُوع کرنے والے ہیں "۔

خُشُوع وخُضُوع کی اہمیت اَحادیثِ مبارکہ میں؛

پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جو مسلمان اچّھی طرح وُضُو کرے پھر ظاہِر و باطِن کی یکسوئی کے ساتھ دو رَکْعَتیں ادا کرے تو اُس کے لیے جنَّت واجِب ہو جاتی ہے"۔ (مسلم ص118حدیث553)

اللہ کے پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس نے دو رکعت نفل ادا کئے جن میں اپنے دل سے کُچھ بات نہ کی تو اسے کے پِچھلے گُناہ بخش دیئے جائیں گے"۔

صحیح بخاری ص 78 حدیث 159)۔)

پیارے حَبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " بےشک نماز سکون, عاجزی، گڑگڑانے، خوف اور ندامت کا نام ہے اور یہ کہ تو ہاتھ باندھ کر یوں کہے: اے اللّٰہ! ، اے اللّٰہ! اور جو ایسا نہ کرے اس کی نماز ناقص ہے"۔(سنن الترمذی ص 394 حدیث 385)

خُشُوع وخُضُوع کی اہمیت بزرگان دین کے نزدیک:

حضرت سعید تنوخی رَحمۃُ اللّٰہِ علیہ جب نماز پڑھتے تو (اس قدر روتے کہ) رُخسار سے داڑھی پر مسلسل آنسو گرتے رہتے۔ (اِحیاءُ العُلوم جلد، 1 ص 470)۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللّٰہ عنھما فرماتے ہیں:"غور وفکر کے ساتھ دو رکعت ادا کرنا ، غافِل دل کے ساتھ پوری رات قیام کرنے سے بہتر ہے"(اِحیاءُ العُلوم جلد 1 ص 473)۔

ِخُشُوع وخُضُوع کی اہمیت کے پیشِ نظر امیر اہلسنت بانی دعوت اسلامی ابو بلال محمد الیاس عطار دَامتْ بَرْکَاتُہُمُ الْعَالِیہ نے مدنی انعامات نامی رسالہ میں ایک مدنی انعام "کیا آج آپ نے نماز اور دعا کے دوران خُشُوع وخُضُوع پیدا کرنے کی کوشش کی؟" بھی شامل کیا ہے۔

نمازوں میں ایسا گُما یاالٰہی

نہ پاؤں میں اپنا پَتا یاالٰہی