نماز مسلمان پر اىک اىسا اہم اور عظىم الشان
فرىضہ (فرض رکن) ہے جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کى جانب سے
ہمارے پىارے پىارے آقا مکى مدنى مصطفى صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو معراج کى شب تحفےمیں عطا کىا گىا جس کو
بجالانا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے اور نماز جىسے عظیم الشان فرىضہ کو ادا
کرنے کے لىے نماز مىں خشوع و خضوع کى اہمىت کو مدنظر رکھنا ضرورى ہے کىونکہ نماز
کے وہ تمام فضائل و برکات جو قران و حدىث مىں وارد ہوئے ہىں ان کو ہم اس وقت تک
کما حقہ حاصل نہىں کرسکتے جب تک کہ ہم نماز کو خشوع و خضوع کے ساتھ ادا نہ کرىں۔
نماز مىں خشوع وخضوع سے مراد :
خشوع کہتے ہىں کہ دل کا فعل اور ظاہرى اعضا (ىعنى
ہاتھ پاؤں ) کا عمل۔
دل کا
فعل ىعنى اللہ پاک کى عظمت پىش نظر ہونا دنىا سے توجہ بٹى ہوئى ہو اورنماز مىں دل لگا ہو، اور
ظاہرى اعضا کا عمل ىعنى سکون سے کھڑا رہے اورنماز کے آداب کى مکمل رعاىت کى جائے
مثلا نظر جائے نماز سے باہر نہ جائے اور آنکھ کے کنارے سے کسى طرف نہ دىکھے، آسمان
کى طرف نظر نہ اٹھائے اور کوئى عبث و بىکار کام نہ کرے(۱)
آئىے! اب ہم نماز مىں خشوع و خضوع کى اہمىت کو
قرآن و حدىث اور بزرگانِ دىن و صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان کى واقعات کى روشنى مىں ملاحظہ کرتے ہىں۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد
فرماتا ہے: قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)
تَرجَمۂ کنز الایمان: بے شک مراد کو پہنچے اىمان والے، جو اپنى نماز
مىں گڑ گ ڑاتے ہىں۔
چنانچہ ان آىات مبارکہ مىں اىمان والوں کو بشارت
دى گئى کہ وہ اپنے مقصد مىں کامىاب ہوگئے اور ہمىشہ جنت مىں رہىں گے کہ اىمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا
کرتے ہىں اور اس وقت ان کے دلوں مىں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا خوف
ہوتا ہے اور ان کے اعضا ساکن ( ىعنى ٹھہرے ہوئے) ہوتے ہىں۔(۲)
رسول اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماىا: جس مسلمان شخص پر فرض نماز کا
وقت آجائے اور وہ اس نماز کا اچھى طرح وضو
کرے پھر نماز مىں اچھى طرح خشوع اور رکوع کرے تو نماز اس کے سابقہ گناہوں کا کفارہ
بن جاتى ہے جب تک کہ وہ کوئى کبىرہ گناہ نہ کرے اور ىہ سلسلہ ہمیشہ جارى رہے گا۔(۳)
اگر صحابہ کرام علیہمُ
الرِّضوان ، بزگانِ دىن رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم کى سىرت
کا مطالعہ کىا جائے تو بکثرت اىسے واقعات مل جائىں گے جو اس سابقہ آىت مىں مذکور
وصف کے اعلىٰ نمونے ہوں گے جىسا کہ
۱۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہىں کہ جب
صحابہ کرام علیہمُ
الرِّضوان نماز پڑھتے تو وہ اپنى
نماز کى طرف متوجہ رہتے اپنى نظرىں سجدہ کرنے کى جگہ پر رکھتے۔اور انہىں ىہ ىقىن
ہوتا تھا کہ اللہ تعالىٰ انہىں دىکھ رہا ہے اور وہ دائىں بائىں
توجہ نہىں کرتے تھے(۴)
۲۔ امىر المومنىن حضرت سىدنا صدىق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ نماز مىں اىسے گوىا ( گڑى ہوئى) مىخ (گھونٹى)
ہىں(۵)
۳۔ بعض صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان رکوع
مىں اتنے پرسکون ہوتےکہ ان پر چڑىاں بىٹھ جاتىں گوىا وہ جماات ( ىعنى بے جان
چىزىوں) مىں سے ہىں۔(۶)
۴ ۔ حضرت سىدنا سعىد تنوخى رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ جب نماز
پڑھتے تو ( اس قدرروتے کہ) رخسار(ىعنى گال مبارک) سے داڑھى پر مسلسل آنسو گرتے
رہتے۔(۷)
نماز مىں خشوع و خضوع کىسے پىدا کىا جائے:
دعوت اسلامى کے مکتبہ المدىنہ کى کتاب آداب دىن
کے صفحہ نمبر۳۰ پر ہےکہ نماز پڑھنے والے کو چاہىے کہ عاجزى کے کىفىت پىدا کرے اور
حضور قلب( ىعنى دلى توجہ) کے ساتھ نماز پڑھے، وسوسوں سے بچنے کى کوشش کرے، ظاہرى و
باطنى توجہ کے ساتھ نماز پڑھے اعضا کو پرسکون رکھے نگاہىں نىچے رکھے، قىام مىں
داىاں یعنی سىدھا ہاتھ بائىں(الٹے) ہاتھ پر رکھے ، تلاوت مىں غور و فکر کرے، ڈرتے
ہوئے اور خوف زدہ ہو کر تکبىر کہے، خشوع وخضوع کے ساتھ رکوع و سجود کرے، تعظىم و
توقىر کے ساتھ تسبىحات پڑھے اور تشہد اس طرح پڑھے جىسے اللہ پاک کو دىکھ رہا ہے، رحمت خداوندى کى امىد رکھتے ہوئے سلام
پھىرے، اس خوف سے پلٹے(ىعنى واپس) ہو کہ نہ جانے مىرى نماز قبول بھى ہوئى ىا نہىں۔
اللہ تعالىٰ ہمىں خشوع و خضوع کے ساتھ باجماعت نماز
ادا کرنے کى توفىق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ تعالٰی
علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نماز کے حوالے سے مزىد معلومات کے لىے مکتبہ
المدىنہ سے شائع شدہ کتاب فىضانِ نماز مکتبہ المدىنہ سے ھدیۃً طلب فرما کر مطالعہ
کىجئے۔
حوالہ جات:
۱۔(فىضان نماز ، مکتبہ المدىنہ کراچى ، باب خشوع
و خصوع کے فضائل صفحہ ۲۸۲)
۲۔ تفسىر صراط الجنان ، مکتبہ المدىنہ کراچى ۔
جلد ۶، ص ۴۱۴،۴۹۶ آىت نمبر اى
۳ ۔مسلم شرىف کتاب الطہارة باب فصل الوضوع
والصلوة عقبہ جلد نمبر ۱۴۲۔ اصؒ
۴۔ تفسىرصراط الجنان مکتبہ المدىنہ (دعوت
اسلامى) کراچى جلد۶،ص۴۹۸، نعمہ الاىىہ ،سورہ المومنون ۱۔۲)
۵۔ فىضان نماز مکتبہ المدىنہ کراچى ، دعوت
اسلامى باب خشوع و خضوع سے نماز پڑھنے کے فضائل صفحہ نمبر ۲۸۳
۶۔اىضاً