نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اللہ پاک کا آخری نبی ماننا اِسلام کا بنیادی عقیدہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی طرح کا کوئی نیا نبی و رسول نہ آیا ہے اور نہ ہی
آ سکتا ہے، یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی قیامت کے نزدیک جب تشریف لائیں گے تو سابق وصفِ نبوت و رسالت سے متصف
ہونے کے باوجود ہمارے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نائب و اُمّتی کی حیثیت سے تشریف لائیں گے اور اپنی شریعت کے بجائے دینِ
محمدی کی تبلیغ کریں گے۔(خصائصِ کبریٰ،
2/329)یہ عقیدہ ضروریاتِ
دین سے ہے، اس کا منکر اور اس میں ادنیٰ
سا بھی شک و شبہ کرنے والا کافر و مرتد اور ملعون ہے۔خود تاجدارِ مدینہ، خاتم النبین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی مبارک زبان سے اپنے آخری نبی
ہونے کا بیان کیا ہے۔ختمِ نبوت کے سات حروف کی نسبت 7 فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:1۔نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اے لوگو!بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی اُمّت
نہیں۔(معجم کبیر،
8/115، حدیث:7535)2۔بے شک میں اللہ پاک کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین(لکھا ہوا) تھا، جب حضرت آدم علیہ السلام ابھی اپنی مٹی میں گُندھے ہوئے تھے۔(کنزالعمال، جزء:6،11/188،
حدیث :31957)3۔بے شک رسالت اور
نبوت ختم ہوگئی،اب میرے بعد نہ کوئی رسول
ہے،نہ کوئی نبی۔ (ترمذی،4/121،
حدیث:2279)4۔میرے متعدد نام
ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ اللہ پاک میرے سبب سے کُفر کو
مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں،میرے قدموں پر
لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔(ترمذی،4/382، حدیث:2849)5۔میری اور مجھ سے پہلے انبیائے کرام علیہم السلام کی مثال ایسی ہے، جیسے کسی شخص نے ایک
حسین و جمیل عمارت بنائی۔ مگر اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی،لوگ
اس(عمارت)کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں
نہ رکھی؟ میں(قصرِ
نبوت کی)وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(مسلم، صفحہ 965، حدیث: 5961)6۔اے علی!تم کو مجھ سے وہ نسبت ہے،جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ
السلام سے تھی، مگر یہ
کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(مسلم، صفحہ 1006، حدیث:6217)7۔میں خاتم النبیین ہوں اور یہ بات
بطورَ فخر نہیں کہتا۔(معجم
اوسط، 1/63، حدیث: 170-تاریخ کبیر للبخاری، 4/236، حدیث5731)
نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئی وہ ہیں شاہِ رُسل، ختمِ نبوت اس کو
کہتے ہیں(قبالہ بخشش،
ص115)