عقیدۂ ختم نبوت کی تعریف:اللہ پاک نے بنی نوع انسان کی ہدایت
و راہ نمائی کے لئے اپنے انبیائے کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا، یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا تو ہمارے آقا ،محمد مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم ہوا، نبی
کریم صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم اللہ پاک
کے آخری نبی ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نیا نبی پیدا نہیں ہوگا، جو شخص حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی نئے شخص کو نبی مانے یا نبی پیدا ہونے کا عقیدہ
رکھے، وہ پوری اُمّتِ مسلمہ کے اجماع کے
مطابق کافر و مرتد ہے۔(تحفظِ
ختمِ نبوت، ص2)ختمِ نبوت قرآنِ کریم سے:عقیدۂ ختم نبوت قرآن و احادیث سے
ثابت ہے، چنانچہ قرآنِ پاک پارہ22 سورۂ
احزاب، آیت نمبر 40 میں اللہ کریم
ارشادفرماتاہے، ترجمہ کنزالایمان:” محمد
تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر
میں ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔“تاریخِ انبیاشاہد ہے کہ جب کوئی
نیا دین آیا، اسے کوئی نیا نبی لے کر آیا،
اب تکمیلِ دین کی وجہ سے کوئی نیا دین نہیں
آتا تو نیا نبی نہیں آئے گا، اس لئے تکمیلِ
نبوت کے ساتھ تکمیلِ دین بھی ہوگئی، لہٰذا
نبوت و رسالت آقا صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم، دین حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر مکمل، شریعت حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر مکمل، سلسلہ وحی
حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم، آسمانی کتاب حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں۔
لکھتا ہوں خونِ دل سے یہ الفاظِ احمریں بعد اَز رسولِ ہاشمی کوئی نبی نہیں
ختمِ نبوت کے متعلق احادیثِ مبارکہ:
1۔نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک رسالت و نبوت ختم ہوگئی تو میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا نہ نبی۔(جامع صغیر، ج اول،ص67)
2۔حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے:سرورِ کونین صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:یہ
کہ میری اُمّت میں سے 30 جھوٹے پیدا ہوں گے، جن میں سے ہر ایک نبی ہونے کا دعویٰ کرے گا،حالانکہ
میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(ابوداؤد، کتاب الفتن والملاحم، حدیث4252)3۔سرورِکائنات صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میرے بہت سے نام ہیں، میں
محمد ہوں، میں احمد ہوں، ماحی ہو یعنی مجھ سے خداپاک کفر کو مٹاتا ہے، میں حاشرہوں، یعنی قیامت کے دن لوگ میرے قدموں میں جمع کئے جائیں گے، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔(بخاری و مسلم شریف)4۔بنی اسرائیل کا سیاسی نظام ان کے انبیا علیہم السلام چلاتے تھے، جب ایک نبی کا وصال ہو جاتا تو دوسرا نبی ان کا
جانشین ہو جاتا اور یقیناً میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔(بخاری شریف)5۔حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی
ہے:ایک دن رسول اللہ صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم کسی اَلوداع
ہونے والے شخص کی طرح ہمارے پاس تشریف لائے، آپ نے تین مرتبہ فرمایا:میں نبی اُمّی ہوں اور میرے
بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔(مسند احمد،
جلد 2، صفحہ 212) لہٰذا اس عقیدےپر قرآن و حدیث کی نصوصِ قطعیہ شاہد ہیں، جن سے ثابت ہوگیا کہ اب حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا اور عقل و نقل کے
ناقابلِ تردید دلائل اس کی پُشت پر موجود ہیں۔
نگاہِ عشق و مستی میں، وہی اوّل، وہی آخر وہی
قرآن وہی فرقان، وہی یٰسین وہی طہٰ
وہ دانائے سبل، ختم
الرسل، مولائے کُل جس نے غبارِ
راہ کو بخشا، فروغِ وادی سینا