ختم نبوت احادیث کی روشنی
میں از بنت بابر
حسین انصاری فیض
عطار حیدر آباد
رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رسالت و نبوت کو تسلیم کرنا ایمان کے لئے اساس کی حیثیت رکھتا ہے، ایمان تب مکمل ہوتا ہے، جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو محض نبی یا رسول ہی نہ مانا جائے، بلکہ آپ کو خاتم النبیین بھی تسلیم کیا جائے۔قرآنِ
مجید اسلامی تعلیمات کا پہلا اور مضبوط ترین ماخذ ہےاور جو امر قرآنِ مجید میں بیان
ہوا، وہ مسلمانوں کے لئے حرفِ آخر شمار ہوتا ہے، ختمِ نبوت کے حوالے سے قرآنِ مجید
میں واضح راہ نمائی موجود ہے، چنانچہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ترجمہ
کنزالایمان:محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر
میں ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والاہے۔(پارہ 22، الاحزاب:40)اس آیتِ مبارکہ کو عقیدۂ ختمِ نبوت کے حوالے سے انتہائی
اعلیٰ مقام اور بنیادی حیثیت حاصل ہے، کیونکہ
اس آیت کا حصّہ خاتم النبیین اس عقیدے کی براہِ راست خبر دیتا ہے، عقیدۂ ختمِ نبوت نہ صرف مسلمانوں کے ایمان
بالرسالت کی تکمیل کرتا ہے، بلکہ یہی عقیدہ
دنیا میں مدعیانِ نبوت کی تکذیب بھی کرتا
ہے، چنانچہ اس عقیدے کی رُو سے نبوتِ محمدی اَبدی اور دائمی ہے۔(کتاب عقیدہ ختم نبوت، صفحہ 25)
حدیثِ مبارکہ میں آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی ختمِ نبوت کا اعلان اس طرح فرمایا کہ میں لوحِ
محفوظ پر اللہ پاک کے پاس بھی خاتم النبیین
ہوں، اُم الکتاب کے اندر میں خاتم النبیین ہوں اور میری ختمِ نبوت اَزل سے طے شدہ
ہیں اور اللہ پاک کے نزدیک میری نبوت ثابت ہے۔(کنز العمال،/3212)حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہمارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :سارے رسولوں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور تمام رسولوں سے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہیں۔(جامع الاحادیث،3/315) سیّد عالم صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان
ہے:جو بالخصوص معراج کی رات آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مسجد اقصی میں انبیاعلیہم السلام کے سامنے
تقریر کی تھی، اس میں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ تمام تعریفیں اس رب کریم کی ہیں، جس
نے مجھے فاتح بھی بنایا اور خاتم بھی بنایا ہے، یعنی جنت کے دروازہ کو کھولنے والا نبوت کے
دروازے کو بند کرنے والا بنایا ہے۔(ابن کثیر، 4013(جزوِ خاص)ختمِ نبوت کے حوالے سے سب سے اَہم اور
سب سے ضروری ذمّہ داری یہ ہے کہ ہر مسلمان پر انفرادی طور پر اور پوری اُمّتِ
مسلمہ اجتماعی طور پر اپنا یہ عقیدہ مضبوط
رکھے کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین
ہیں۔(کتاب عقیدۂ ختم
نبوت اور ہماری ذمہ داریاں، ص31)عقیدۂ ختمِ نبوت نہ صرف قرآنِ مجید امر احادیثِ نبوت سے
روزِ روشن کی طرح عیاں ہوتا ہے، بلکہ عہدِ
رسالت سے لے کر آج تک اس امر پر اُمّتِ مسلمہ کا اِجماع ہے کہ ہر مسلمان پر لازم ہے
کہ وہ ختمِ نبوت پر پُختہ عقیدہ اور کامل یقین رکھے اور جس طرح وہ دیگر عقائد کا
اظہار کرتا ہے، ویسے ہی وہ ختمِ نبوت کا
بھی اظہار کرے۔اللہ کریم ہمیں اپنے عقائد کی حفاظت کرنے اور بُرے عقیدے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین