حضور اَقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیت قرآن و حدیث اور اجماعِ اُمّت سے ثابت
ہے اور احادیث تو اتر کی حد تک پہنچی ہوئی ہے اور اُمّت کا اجماعِ قطعی بھی ہے، عقیدۂ ختمِ نبوت ضروریاتِ دین میں سے ہے۔ختمِ
نبوت کا قرآن سے ثبوت:قرآنِ کریم میں ارشاد باری ہے:ترجمۂ کنزالایمان:محمد تمہارے
مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن
وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم
رکھنے والاہے۔(پارہ 22،
الاحزاب:40)یہ آیتِ
مبارکہ بالکل واضح طور پر مصطفے کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کو واضح کرتی ہے۔ عقیدہ ختمِ نبوت احادیث کی روشنی میں:اب
مزید اس عقیدے کو احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں سُننے سمجھنے کی کوشش کرتی ہیں، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیا علیہم السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے، جس نے بہت حسین و جمیل ایک گھر بنایا، مگر اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی،
لوگ اس کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے
کہنے لگے : اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا:میں (قصرِ نبوت کی) وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(مسلم، کتاب الفضائل،
ص1255، حدیث2286)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک رسالت و نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد کوئی رسول ہے، نہ کوئی نبی۔(ترمذی، کتاب الرؤیا،
4/121، حدیث2279)حضرت علیُّ
المرتضی کرم اللہ وجہہ
الکریم نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:حضور صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم کے دو
کندھوں کے درمیان مُہرِ نبوت تھی اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں۔(ترمذی، کتاب
المناقب5/364، حدیث3658)ختمِ نبوت
اور امام اہلِ سنت، اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ:اعلیٰ حضرت رحمۃ
اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں:محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو خاتم النبیین ماننا، ان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد کسی نبی جدید کی
بعثت کو یقیناً قطعاً محال و باطل جاننا فرضِ اَجل و جزوِ ایقان ہے، وَلٰکِنَّ رَّسُولُ
اللہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیینَ نصِ قطعی قرآن ہے، اس کا منکر، نہ منکر بلکہ شک کرنے والا، نہ شک کہ ادنیٰ ضعیف احتمال سے توہم خلاف رکھنے والا قطعاً اجماعاً
کافر ملعون مخلد فی النیران ہے، نہ ایسا
کہ وہی کافر ہو، بلکہ جو اس کے اس عقیدہ ملعونہ پر مطلع ہو کر اسے کافر نہ جانے،
وہ بھی کافر ہونے میں شک و تردّد کو راہ دے، وہ بھی کافر ہے، ای کافر جلی الکفران(یعنی واضح کافر اور اس کا کُفر روشن ہے)۔امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ اپنے کلام میں کیا خوب فرماتے ہیں:
بعد آپ کے ہرگز نہ آئے گا نبی نیا واللہ ایمان ہے میرا، اے آخری نبی