دورِ حاضر
میں جہاں دینِ اسلام کو بہت سے فتنوں نےگھیر رکھا ہے اس پُر فتن دور میں بھی اپنے
ایمان کی حفاظت ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے جس کے لئے عقیدے کی پختگی بہت اہم ہے ۔عقیدۂ
ختم ِنبوت ایمان کی بنیادی ضرورت میں سے ہے اور اس بات پہ ایمان لانا شرط بھی ہے
کہ ہمارے آقا، نُورِ مُجَسم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئےگا ۔
اگر کوئی کسی نئے نبی کے لیے نبوت ملنا ممکن جانے کہ کسی کو نبوت مل سکتی ہے تو وہ
دائرۂ اسلام سے خارج ہو کر کافر ہو جائےگا ،اسے کافرو مر تد کہا جائے گا اور اس کو مرتدو کافر نہ ماننے والا بھی
کافرو مرتد ہو جائے گا۔اول:اسلام ناگزیرطور پر ایک مذہبی کمیونٹی ہے جس کی
حدود متعین ہیں:(1)توحیدِ الٰہی پر ایمان،(2)جملہ رسولوں پر ایمان اور(3) محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ختمِ نبوت پر ایمان۔ایمان کا آخر حصہ یعنی عقیدہ ٔختمِ
نبوت در اصل وہ عنصر ہے جو مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان حدِّ فاصل کا تعین
کرتا ہے اور یہ فیصلہ کرنے کی استعداد بخشتا ہے کہ کوئی شخص اسلام کا حصہ
ہےیا نہیں۔ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک یہ بھی ہے اللہ پاک نے نبوت کا سلسلہ
ہمارے خَاتَمُ النّبِیّین،نُورِ مجسم، بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا کے نُورِ
پُر نُور حضرت محمدصلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم
فرما دیا۔ اس عقیدے سے انکار کرنا یا ذرہ بھر شک کرنا بھی ایمان کو غارت کر سکتا
ہے۔یہ اتنا عظیم عقیدہ ہے جو قرآنِ پاک کی بہت سی آیاتِ مبارکَہ ،احادیث مبارکَہ
اور پوری امت کے اجماع سے ثابت ہے۔قرآنِ پاک کی لا تعدادایسی آیاتِ مبارکَہ ہیں جن
میں ختمِ نبوت پہ مہر ثابت ہے،ان میں سے مرکزی آیتِ کریمہ جو قرآنِ پاک میں ہے:مَا
كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ
خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ وَکَانَ
اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا(۴۰)ع ترجمۂ کنزالعرفان: محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں اور
اللہ سب کچھ جاننے والاہے۔
خدا خود نعت لکھتا ہے تری قرآن کی صورت عجب ہے شانِ محبوبی، وجاہت ختم ہے تجھ پر
مر زائی فرقہ سادہ مسلمانوں
میں گمراہی پھیلا نے کے لئےخاتم النبیین
کا یہ معنی کرتا ہے کہ آپصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا مرتبہ تمام انبیائے کرام علیہ السلام میں اتنا عظیم ہے کہ تمام انبیا ئے کرام علیہ السلام کے مراتب وہاں ختم
ہو جاتے ہیں،گویا آپصلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم مرتبے
میں آخری نبی ہیں اس کے یہ معنی نہیں کہ آپ زمانے کے اعتبار سے آخری نبی ہیں جیسے
کہا جاتا ہے:فلاں محدث خَاتَمُ المُحدّ ثِین ہے یعنی تمام مُحدّثین کا علم اس پہ
ختم ہو جاتا ہے ،اس کا یہ معنی نہیں کہ اس کے بعد کوئی محدث دنیا میں نہیں آئے گا! یہی معنی خَاتَمُ
النَّبِیّین کا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ مرزائی لوگ کہتے ہیں:ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمکو خا تم النبیین مانتے ہیں لیکن مرتبے کے اعتبار سے نہ کہ
زمانے کے اعتبار سے۔مگر مرزائیوں نے یہ معنی کر کے قرآنِ کریم میں تحریف کی جبکہ
خود سرکار دو عالم، نُورِ مُجَسم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمنے بہت سی احادیث میں لفظ خَاتَمُ النبیین کی تفسیر فرما دی جس کا معنی آخری
نبی ہے، آپ اللہ پاک کے آخری رسول ہیں، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمبعد نہ کوئی آیا نہ آسکے گا،نیز نبوت کا با ب آپصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمپہ ختم ہے۔
نبوت ختم ہے تجھ پر، رسالت ختم ہے تجھ پر تِرا دیں ارفع و اعلی، شریعت ختم ہے تجھ پر
میری دانست میں قادیانیوں کے سامنے صرف دو راستے کھلے ہیں:
(1)یا صاف طریقے سے بہائیوں کی تقلید کریں یا (2)اسلام میں نظریۂ خاتمیت (ختم نبوت)کے بارے میں اپنی تعبیرات کو ترک کر دیں اور اس نظرئیے کو اس کے جملہ مضمرات
سمیت قبول کر لیں۔ان کی عیارانہ تعبیریات محض ان کی اسلام کے زمرے میں رہنے
کی خواہش کا نتیجہ ہے تاکہ وہ بدیہی طور پر اس کے فوائد سے بہرہ مند ہوتے رہیں ۔
اس بات کا اعلان خود آپ صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلمنے اپنی
حیات ظاہری میں فرما دیا تھا جیسا کہ تِر مِذی شریف کی حدیث میں ہے ۔(1)اَ نا خَا تَمُ النبیین لَا نَبِیَّ بَعدِی یعنی
میں آخری نبی ہوں ،میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ (تِرمِذی،4/93،حدیث:2226) آپصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے غیب کی خبر دیتے ہوئےپہلے ہی ارشاد فرمایاتھا:عنقریب
میری اُمت میں 30کذّاب یعنی نبوت کی جھوٹھے دعو یدار ہو گئے اور ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا
کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خَا تَمُ النبیین ہوں ،میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ (ابو داؤد،4/132حدیث:4254)(2)فرمانِ مصطفےٰصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:اے لوگوں!بےشک میرے بعد کوئی نبی نہیں، تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔(معجم کبیر،8/115،حدیث:7535)(3) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا اور مجھ پر نبیوں کا
سلسلہ ختم کردیا گیا۔ (مشکوٰۃ،ص512)
تو آکر بعد میں بھی سب پہ بازی لے گیا پیارے یہ ہمت ختم ہے تجھ پر، یہ سبقت ختم ہے پیارے
(4)اِنَّ
الرِّسَالَۃ وَالنُّبُوَّۃ قَد انْقَطعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِی وَلَا نَبِی۔ (ترمذی، کتاب الروی، باب: ذہبت النبوۃ ا، 4/ 163 ، رقم:
2272)ترجمہ: اب نبوت
اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے ،لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ
کوئی نبی۔آخر میں ایک حدیثِ پاک بھی ملاحظہ ہو،چنانچہ نبیِّ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری اور تمام انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کی مثال اس شخص کی
طرح ہے جس نے ایک عمدہ اور خوبصورت عمارت بنائی اور لوگ اس کے آس پاس چکّر لگا کر
کہنے لگے:ہم نے اس سے بہترین عمارت نہیں دیکھی مگر یہ ایک اینٹ(کی جگہ خالی ہے جو کھٹک رہی ہے)تو میں(اس عمارت کی)وہ(آخری)اینٹ ہوں۔ (مسلم،ص965،حدیث:5959)
شریعت کے محل کا آخری پتھر ہے تو پیارے ادھورے کو کیا پورا یہ سنت ختم ہے تجھ پر
ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایسا عقیدہ ہے جس کے بارے میں امت میں کوئی تضاد نہیں، کوئی تفریق نہیں، کسی
شک و شبہے کی گنجائش نہیں۔ امتِ مسلمہ جسے دنیا میں ہزاروں افتراق انتشار کے مسائل
میں الجھایا گیا ہے عقیدہ ٔختم نبوت کے بارے میں اب بھی پوری یکسوئی اور عظم کے
ساتھ کھڑی ہے،اس پر کوئی سمجھوتہ ہی نہیں ،کوئی تفریق ہی نہیں بلکہ اس کے رگ و پے
میں سرایت کیے ہوئے اس عقیدے کوہلکا سا بھی چھیڑو تو دل تڑپ اٹھے گا کیونکہ یہ پوری
امتِ مسلمہ کا اجتماعی عقیدہ ہے ۔امت ِمحمدیہ کے لئے اللہ پاک کی طرف سے عظیم رحمت
اور نعمت ہے‘ اس کی پاسداری اور شکر پوری امتِ محمدیہ پر واجب ہے۔
رسولِ ما رسالت ختم کرد رونق از
ما محفلِ ایام را او رسل را ختم و ما اقوام را
یعنی ’’خدا نے ہم پر شریعت ختم کردی ہے جیسے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمپر رسالت ختم کردی ہے۔محفل ِایام (دنیا) کی رونق ہمارے وجہ سے ہے،حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمآخری رسول ہیں اور ہم آخری امت۔‘‘