خاتم المرسلین، رحمۃ اللعالمین، شفیع المذنبین، انیس الغریبین،
سراج السالکین، محبوبِ رب العالمین، جنابِ صادق و امین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:جب جمعرات کا دن آتا ہے تو اللہ
تعالی فرشتوں کو بھیجتا ہے، جن کے پاس
چاندی کے کاغذ اور سونے کے قلم ہوتے ہیں، وہ لکھتے ہیں کون یومِ جمعرات اور شبِ جمعہ مجھ
پر کثرت سے درود پاک پڑھتا ہے۔(کنز العمال، جلد 1، صفحہ 280)
عقیدۂ ختمِ نبوت دینِ اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔ یہ ایک حساس ترین عقیدہ ہے۔ ختمِ نبوت کا انکار قرآن کا انکار ہے۔ ختمِ نبوت کا انکار صحابہ کرام علیہم الرضوان کے اجماع کا انکار ہے۔ ختمِ نبوت کو
نہ ماننا رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مبارک زمانے سے لے کر آج تک کے ہر مسلمان کے عقیدے کو
جھوٹا کہنے کے مترادف ہے۔ اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: مَا
كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ
خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ وَکَانَ
اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا(۴۰)ع (پ22، الاحزاب: 40)ترجمۂ
کنزالایمان: محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول
ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والاہے۔ (پارہ 22، الاحزاب:40)خاتم النبیین کا معنی تفاسیر کی روشنی میں:ختمِ نبوت کے
منکر اس آیتِ مبارکہ کے الفاظ خاتم النبیین کے معنی میں طرح طرح کی بے بنیاد جھوٹی
اور دھوکا پر مبنی تاویلاتِ فاسدہ کرتے ہیں جو قرآن، احادیث، اجماعِ صحابہ اور مفسرین، محدثین، محققین، متکلمین اور ساری اُمّتِ محمدیہ کے خلاف ہیں، تفاسیر اور اقوالِ مفسرین کی روشنی میں خاتم
النبیین کا معنیٰ آخری نبی ہی ہے۔صاحب زادُ المیسر ابو الفرج عبد الرحمٰن بن علی
جوزی(وفات 597ھ) لکھتے ہیں: خاتم النبیین کے معنی آخرالنبیین ہیں۔ حضرت عبداللہ
ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:اس سے مراد یہ ہے کہ اگر اللہ کریم محمد مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذریعے سلسلۂ نبوت ختم نہ فرماتا تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا بیٹا حیات رہتا، جو ان کے بعد نبی ہوتا۔(زاد المیسر، تحت
الآیۃ: 40 ،6/393)احادیثِ
مبارکہ:1۔آپ صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فَاِ
نِّی آخِرُ الْاَنْبِیَاءِ وِاِنَّ مَسْجِدِی آخِرُ الْمَسَاجِدبے شک میں سب نبیوں
میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے(جیسے کسی نبی نے خود تعمیر کیا ہے۔)(مسلم، ص 553، حدیث 3376)2۔ اِنَّ الرَّسَالَۃَ وَالنَّبُوَّۃَ قَدْ اِنْقَطَعَتْ فَلَا
رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَلَا نَبِیَّ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک رسالت اور نبوت منقطع ہو چکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا، نہ کوئی نبی۔(تر مذی، 4/1216، حدیث:2279)3۔اَنَا آخِرُ الْاَنْبِیَاءِ وَ اَنْتُمْ آخِرُ الْاُمَمْ میں
سب سے آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو۔(ابن ماجہ، 6/616، حدیث:4077)4۔اَنَا خَاتَمُ النَّبِیّینَ وَلَا فَخْرَ یعنی میں خاتم
النبیین ہوں اور یہ بطورِ فخر نہیں کہتا۔(معجم اوسط، 1/63، حدیث 170-تاریخ کبیر للبخاری،4/236،حدیث:
5731) قرآن وسنت کے قطعی نصوص سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ نبوت و رسالت
کا سلسلہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم کردیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سلسلۂ نبوت کی آخری کڑی ہیں، آپ کے بعد کسی شخص کو منصبِ
نبوت پر فائز نہیں کیا جائے گا۔