عقیدۂ ختمِ نبوت دینِ اسلام کا ایک بنیادی عقیدہ ہے اور ایک
اہم ترین عقیدہ ہے، ختمِ نبوت کے بارے میں عقیدہ گویا ایمان کا بھی ایک پہلو ہے، آئیے! ملاحظہ فرمائیے کہ عقیدۂ ختم نبوت سے کیا
مراد ہے:عقیدۂ ختم نبوت: نبی کریم، رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اللہ پاک کا
آخری رسول و نبی ماننا اور اس بات پر ایمان لانا کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نیا نبی یا رسول نہیں آ سکتا، اسے عقیدۂ ختم نبوت کہتے ہیں۔یہاں ایک بات ذہن
نشین رکھئے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قُربِ
قیامت میں جو آنا ہوگا، وہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نائب کے طور پر ہوگا اور وہ اپنے دین(شریعت) کے بجائے دینِ محمدی کی تبلیغ فرمائیں گے۔
فتحِ بابِ نبوت پہ بےحد دُرود ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام
عقیدۂ ختمِ نبوت کی اہمیت:جو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی کو نبوت کا مستحق سمجھے یا اسے جائز کہے، تو وہ کافر ہے۔ (بہارِشریعت)ختمِ نبوت کے متعلق چند احادیثِ مبارکہ:٭حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے غیب کی خبر دیتے ہوئے فرمایا تھا: عنقریب میری اُمّت میں
تیس کذّاب (جھوٹے) ہوں گے، ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ نبوت ختم ہو چکی، میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں
ہے۔(ابو داؤد،
4/132، حدیث 4252)٭ارشاد فرمایا:بے شک رسالت اور نبوت مجھ پر ختم ہوگئی، اب میرے بعد کوئی رسول ہے،نہ کوئی نبی۔(ترمذی، 4/121،حدیث:2279)٭اِرشاد فرمایا:بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے
بعد کوئی اُمّت نہیں۔ (صدرالافاضل
اور عقیدۂ ختم نبوت)مندرجہ
بالا احادیثِ مبارکہ سے عقیدۂ ختمِ نبوت کی اہمیت واضح ہے۔
نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئی وہ ہیں شاہِ رُسل، ختمِ نبوت اس کو کہتے ہیں
لگا کر پُشت پر مہر ِنبوت حق تعالی نے انہیں آخر میں بھیجا خاتمیت اس کو کہتے ہیں(قبالہ
بخشش)