اللہ پاک اور بندوں کے تعلق کو مضبوط بنانے کے لیے انبیائے
کرام علیہم السلام تشریف لائے۔ اللہ پاک نے انبیائے کرام علیہم السلام کو ایک خاص قوم اور ایک خاص شریعت کے ساتھ مبعوث فرمایا۔ ان تمام کی تعلیمات
جزوی تھیں لہٰذا اللہ پاک کے اس نظامِ شریعت
اور سلسلۂ نبوت جو ارتقائی مراحل پر گامزن تھی کو ایک جامع اور کامل نبی کی ضرورت
تھی، ایسے نبی کی جس کی شریعت جزوی نہ ہو بلکہ مکمل ہو جس میں زندگی کے ہر پہلو کے
راہ نما اصول موجود ہوں اور جو کسی خاص قوم یا کسی خاص خطے کے ساتھ مخصوص نہ ہو
بلکہ عالمین کے لیے ہدایت ہو۔
چنا نچہ اللہ پاک
نے سلسلۂ نبوت و رسالت کی تکمیل کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔ختم النبوة فی ضوء القراٰن والسنۃ:نبی
اکرم صلی اللہ علیہ
والہ وسلم پر نبوت کا
سلسلہ ختم ہوا ۔چنانچہ ارشاد باری ہے :مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ
اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-ترجمۂ
کنز الایمان:محمد
تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ، ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔(پ 22، الاحزاب:40)خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ سلسلۂ نبوت آپ پر ختم ہوگیا
اور آپ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوسکتا۔خاتم النبیین ہونا نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اعزاز و اختصاص ہے اور تمام مسلمانوں کے ایمان کی اساس
ہے۔چنانچہ بخاری شریف میں کتاب المناقب
باب خاتم النبیین صلی اللہ
علیہ والہ وسلم میں درج
ہے : وانا خاتم النبیین۔ (2)میں آخری نبی ہوں۔ترمذی کتاب الفتن ، باب ما جاء لا تقوم الساعۃ .. الخ ، میں یہ حدیث شریف مذکور ہے: وانا خاتم النبیین لا
نبی بعدی (3)میں آخری رسول ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔قُلْ
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ جَمِیْعَاﰳ (4)ترجمۂ کنز الایمان:تم فرماؤ اے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ
کا رسول ہوں۔وَ
مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ(5)ترجمۂ کنز الایمان:”اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر
ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے ۔“ یعنی پیغامِ ہدایت تمام
انسانوں کے لیے ہے اور جس کے بعد کسی ہادی و راہ نما کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔پہلی
آیت میں انسانوں کو مخاطب کیا گیا ہے اس لیے
یٰۤاَیُّهَا
النَّاسُ فرمایا گیا ورنہ
آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ہدایت تمام عالمین کے جن و انس کے
لیے ہے ،اس لیے آپ صلی اللہ
علیہ والہ وسلم رسول
الثقلین ہیں۔(6)اسی حوالے سے حدیث شریف میں ارشاد ہوا ہے : وارسلت الی الخلق کافة میں تمام مخلوقات کی طرف بھیجا گیا ہوں۔ (7) صاحب ِمرقاة رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت
لکھتے ہیں:آپ صلی اللہ
علیہ والہ وسلم کی بعثت
تمام اجزائے عالم اور جمیع اقسامِ موجودات کے لیے ہے خواہ وہ جمادات و نباتات ہوں یا
حیوانات۔ (8) وَ
مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (9)ترجمۂ کنز الایمان:”اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت
سارے جہان کے لیے ۔“اس آیت ِمبارکہ سے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی افاقیت و عالمگیریت ثابت ہوتی ہے کہ آپ تمام عالمین کے لیے
رحمت ہیں ۔ آپ کے سایۂ رحمت میں ہر ایک کو پناہ ملتی ہے۔اَلْیَوْمَ
اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ (10)ترجمۂ کنز الایمان:”آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل
کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی“جب دین کی کاملیت کا اعلان
واضح طور پر اس آیت ِکریمہ میں کر دیا گیا تو اب کسی نئے نبی اور کسی نئی شریعت کی
ضرورت باقی نہیں رہی۔لہٰذا اب کوئی بھی فرقہ یا شخص آپ کے بعد کسی کی نبوت کو جائز
سمجھتا ہو یا وہ نبوت کا دعوی کرے تو وہ آیاتِ قرانی کا منکر قرار پائے گا اور
قرآنِ کریم کا منکر صریح کافر ہے ۔1۔[پ22،الاحزاب:40]2-(2/485،حدیث:3535)3-(4/93،حدیث:2226)4-[پ9،الاعراف:158]5-[پ22،سبا:28]6-(تکمیل الایمان، ص 127 تا 128)7-(مسلم ، کتاب المساجد .. الخ ، ص 266،حديث :533)8-(مرقاة، کتاب الفضائل ،
باب فضائل سید المرسلین ، الفصل الاول ، 10 / 14،تحت الحدیث : 5748)۔ 9-[پ17، الانبياء:107]
10-[پ6، المائدة:3]