اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا(۴۰)ع (پ22، الاحزاب: 40)ترجمۂ کنزالایمان:”محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں ہیں۔“ختم ِنبوت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک نے حضور جانِ جاناں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر نبوت کو ختم فرما دیا، حضور علیہ السلام آخری نبی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد جو نبوت کا دعویٰ کرے وہ سب سے بڑا جھوٹا ہے، کافر و لعنتی و جہنمی ہے، یہ حضور جانِ جاناں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے خصائص میں سے ہے کہ آپ علیہ السلام آخری نبی ہیں،یہاں چند احادیث ِمبارکہ کا ذکر کیا جائے گا، جو حضور جانِ جاناں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ختمِ نبوت کا اعلان کر رہی ہیں۔1۔میں عاقب ہوں: امام بخاری و مسلم رحمۃ اللہ علیہما حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے راوی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک میرے متعدد(کئی)نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں، کہ اللہ پاک میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں، میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہو گا، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔(مسلم کتاب الفضائل باب فی اسمائہ2/261، فتاویٰ رضویہ، جلد 15، صفحہ647)2۔ہم سب سے پچھلے ہیں:صحیحین میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:ہم زمانے میں قیامت میں سب سے پچھلے اور قیامت میں سب سے آگے ہیں۔(بخاری، کتاب الجمعہ، باب فرض الجمعہ1/120، مسلم، کتاب الجمعہ، باب فضیلۃ یوم الجمعہ1/282، فتاوی رضویہ، جلد 15، صفحہ 660)3۔لا نبی بعدی:بخاری شریف میں مروی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:انبیا بنی اسرائیل کی سیاست فرماتے، جب ایک نبی تشریف لے جاتا، دوسرا اس کے بعد آتا، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔( بخاری، کتاب الانبیاء باب ما ذکر عن بنی اسرائیل1/491، فتاوی رضویہ، جلد 15، صفحہ 669) 4۔رسالت و نبوت ختم ہوگئی:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:بے شک رسالت و نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول، نہ نبی۔( ترمذی، ابواب الرویا ذھبت النبوۃ2/51، فتاوی رضویہ، جلد 15، صفحہ 669، 670)5۔خاتم النبیین: بطریق ا بی الزبیر حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے راوی، فرمایا:حضرت آدم علیہ السلام کے دونوں شانوں کے وسط (درمیان) میں قلمِ قدرت سے لکھا ہوا ہے، محمد رسول اللہ خاتم النبیین۔(مختصرتاریخِ دمشق لابن عساکر، باب ذکر ماخصّ بہ وشرف بہ، الخ2/137، فتاوی رضویہ، جلد 15، صفحہ 634)حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں، یعنی اللہ پاک نے سلسلۂ نبوت حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم کر دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے زمانہ میں یا بعد کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا(وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی)جو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے زمانہ میں یا حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی کو نبوت ملنا مانے یا جائز جانے، کافر ہے۔(بہار شریعت، جلد 1 ،صفحہ 63، عقیدہ 36)