یہ ایک ناقابلِ انکار صداقت ہے کہ انسانیت کی ہدایت و راہ نمائی کے لیے حضرت آدم علیہ السلام سے جو سلسلۂ رُشد و ہدایت شروع ہوا تھا۔ وہ

نبی آخر زماں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر آکر مکمل ہوا۔اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیۡنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیۡکُمْ نِعْمَتِیۡ وَرَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسْلٰمَ دِیۡنًا ؕ (پ6،البقرۃ:3)ترجمۂ کنزالایمان:آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیااور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر دین کا کامل مکمل ہونا اس بات کو ملتزم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم آخری نبی ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی اور نبی کا آنا اسی وقت ممکن ہوتا جب آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دین اور شریعت میں کوئی کمی ہوتی جس کمی کو بعد میں آنے والا نبی پورا کرتا۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عطا کردہ شریعت رُشدُ و ہدایت کا ابدی سر چشمہ ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا دین کامل اور تمام ہے اور اس کا نا مکمل ہونا ممکن نہی ہے تو آپصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی نبی کا آنا بھی ممکن نہی ہے یعنی آپصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمکےبعد کوئی نبی مبعوث نہی ہوگا۔رُشد و ہدایت کا یہ سلسلہ اور ایمان سے وابستگی درحقیقت عقیدۂ ختمِ نبوت پر ایمان سے وابستہ ہے۔اس پر ایمان وبندگی کا لازمی اور ناگزیر تقاضہ ہے جس کے بغیر دین اور ایمان کا تصور بھی محال ہے۔آپصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نبوت اور رسالت کی آخری اینٹ اور آخری کڑی بن کر جلوہ آرا ہوئے کہ آپ کے بعد نبوت و رسالت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔ اس بات پر پوری امت کا اجماع ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم آخری نبی ہیں اوریہ عقیدہ چمکتے سورج کی طرح روشن ہے۔یہی وجہ ہے کہ عہدِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے لے کر پوری امت کا اس پر اتفاق ہے کہ آپ خاتم الانبیاء ہیں۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میری اور مجھ سے پہلے نبیوں کی مثل اس شخص کی طرح ہےجس نے گھر بنا کر مکمل کیا اور اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی ،پس میں آیا اور میں نے اس اینٹ کو رکھ کر اس گھر کومکمل کر دیا۔(مسند احمد، 3 / 9) حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک رسالت اور نبوت منقطع ہوچکی، پس میرے بعد کوئی نبی ہوگا نہ رسول۔(مستدرک، 4 /391)ختمِ نبوت کا معنیٰ مہر ہے اور خاتم النبین کا مطلب یہ ہے کہ پہلے انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی آمد کا سلسلہ جاری تھا،آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تشریف آوری سے یہ سلسلہ بند ہوگیا۔اب اس پر مُہر لگا دی گئی تا کہ کوئی کذاب دعویِ نبوت نہ کر سکے۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں :نبی محترم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مجھ سے فرما یا: اے ابوذر! پہلے رسول آدم علیہ السلام ہیں اور آخری رسول محمد (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) ہیں۔(کنز العمال،حدیث: 32269) حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:آپصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان مُہر ِنبوت تھی اور آپ خاتم النبیّن تھے۔( ترمذی،حدیث: ٣٦٣٧) عقیدۂ ختمِ نبوت پر ایمان رکھنا ضروریاتِ دین سے ہے اگر کوئی بندہ تمام ضروریاتِ دین کو مانتا ہو مگر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو خاتمُ الانبیا نہ مانتا ہوتو وہ مسلمان نہ ہوگا بلکہ کافر ہی رہے گا۔ بروایتِ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ : نبی مکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میں پیدائش میں سب سے پہلے ہوں اور بعثت میں سب سے آخر۔(کنز العمال ، حدیث:31916)خاتم النبی سے مراد مطلق آخری نبی ہیں ،اس معنیٰ میں تاویل اور تخصیص کی گنجائش نہی۔ معلوم ہوا!ختمیت ازل سے آپصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو دی گئی ہے۔