فقال اللّٰہ تعالیٰ فی القرآن المجید:مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-ترجمۂ کنز الایمان:محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ، ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔(پ 22، الاحزاب:40)حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شانِ ختمِ نبوت:وجودِ مصطفے میں جملہ مُحاسن و کمالاتِ نبوت لیتا اس نقطہ ٔ کمال تک پہنچے کہ اب قصرِ نبوت کا اور کوئی گوشہ تشنۂ تکمیل نہ رہا اور نبوت کی رفیع الشان عمارت ہر لحاظ سے مکمل ہوگئی تو سلسلۂ نبوت و رسالت کو ختم کر کے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سرِ انور پر ختمِ نبوت کا تاج سجا دیا گیا، جیسا کہ اوپر آیت مذکور ہوئی۔حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے خاتم النبیین ہونے کی خصو صیت کا خود اعلان فرمایا،چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :حضور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:”سلسلۂ نبوت و رسالت منقطع ہو چکا ہے، میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا، نہ کوئی نبی۔“یہ امر واضح ہے کہ حضور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا آخری نبی ہونا جس طرح قرآنی آیات میں صراحت کے ساتھ بیان ہوا ہے، اسی طرح احادیثِ نبوی میں تواتر کے ساتھ بیان ہوا ہے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بار بار تاکید کے ساتھ اپنے خاتم النبیین ہونے کا اعلان فرمایا ہے۔چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مجھے دیگر انبیائے کرام علیہم السلام پر چھ چیزوں کے باعث فضیلت دی گئی ہے:میں جوامع الکلم سے نوازا گیا ہوں، رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے، میرے لئے اموالِ غنیمت حلال کئے گئے ہیں،میرے لئے ساری زمین پاک کردی گئی اور سجدہ گاہ بنا دی گئی ،میں تمام مخلوق کی طرف بھیجا گیا ہوں اور میری آمد سے انبیائے کرام علیہم السلام کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔ حضرت علی المکی سے ایک طویل حدیث میں مروی ہے کہ مرضِ وصال میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنی لختِ جگر سیّدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے فرمایا:ہم اہل ِبیت کو اللہ پاک نے سات ایسے امتیازات عطا فرمائے ہیں، جو ہم میں سے پہلے کسی کو عطا نہیں فرمائے گئےا ورنہ ہمارے بعد کسی کو عطا کئے جائیں گے۔ میں انبیائے کرام علیہم السلام کا سلسلہ ختم فرمانے والا ہوں،انبیائے کرام علیہم السلام میں سے سب سے زیادہ معزز ہوں اور تمام مخلوقات میں سے اللہ پاک کو سب سے زیادہ محبوب ہوں۔اسمائے مصطفے سے آخری نبی کے معنی پر دلالت:حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ اپنے والد گرامی سے روایت کرتے ہیں:حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :میں محمد ہوں، میں احمد ہوں ، میں ماحی ہوں میرے ذریعے کفر کو مٹا دیا جائے گا، میں حاشر ہوں میرے بعد ہی قیامت آ جائے گی اور حشر برپا ہوگا(نیز کوئی نبی میرے اور قیامت کے درمیان نہ آئے گا) ،میں عاقب ہوں اور عاقب اس شخص کو کہا جاتا ہے، جس کے بعد اور کوئی نبی نہ ہو۔تخلیقِ آدم سے قبل خاتم النبیین کا خطاب:حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میں اللہ پاک کا بندہ اس وقت خاتم النبیین لکھا جا چکا تھا جب کہ حضرت آدم علیہ السلام ابھی خمیر سے پہلے اپنی مٹی میں تھے۔یہ احادیثِ مبارکہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ختمِ نبوت کا عقیدہ کوئی نیا نہیں، بلکہ یہ اس وقت سے ہے، جب کہ ابھی تاریخِ انسانی کا آغاز بھی نہیں ہوا تھا اور اللہ پاک نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا آخری نبی ہونا لکھ دیا تھا، لہٰذا اگر کوئی اس کے بعد بھی حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو آخری نبی نہ مانے اور خاتم کے معنی میں تحریف کے ذریعے نئے نبی کی آمد کو جائز قرار دےتو وہ دائرۂ اسلام سے خارج اور گروہِ کفار میں شامل ہے ۔جھوٹے مدعیانِ نبوت کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی پیشین گوئی:حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میری امت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ہر ایک کادعویٰ ہوگا کہ وہ نبی ہے، سن لو! میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔حضرت عمرو بن ابی قرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے مجھے تمام جہانوں کے لئے سَراسَر رحمت بنا کر بھیجا ہے، لہٰذا حدیثِ نبوی سے پتہ لگتا ہے کہ جہاں جہاں تک آپ کی رحمت ہے، وہاں وہاں تک آپ سے آپ کی نبوت و رسالت ہے، چونکہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم قیامت تک آنے والی مخلوقِ خدا کے لئے رحمت ہیں، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نبوت و رسالت بھی قیامت تک جاری ہے۔مذکورہ بالا تمام احادیث حضور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ختمِ نبوت پر صراحت کے ساتھ دلالت کر رہی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جامع کمالاتِ انبیا ہیں، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا افضل الانبیاء و الرسل ہونا اس بات کا بیّن ثبوت ہے کہ نبوت کا ذریں سلسلہ جس کا آغاز حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا تھا، بعثتِ محمدی کے ساتھ اپنے منتہائے کمال کو پہنچ کر ختم ہوچکا، اب قیامت تک آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہی کی نبوت و رسالت جاری و ساری رہے گی۔ ختمِ نبوت کا کام کرتے کرتے مرنا ہے۔ انشاءاللہ

فتحِ باب نبوت پہ بے حد دُرود ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام