علمائے حق کا اس بات پر اِتفاق ہے کہ مسئلۂ ختمِ نبوت کی احادیث متواتر ہیں۔  حدیثِ متواتر اس حدیث کو کہا جاتا ہے جسے آقا و مولی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے روایت کرنے والے آپ کے زمانے مبارک سے لے کر آج تک اس قدر کثیر ہوں کہ کسی خلافِ واقعہ بات پر ان کا باہم اِتفاق کرکے جھوٹ بولنا محال ہو ، اُمّت کا اجماع ہے کہ متواتر حدیث پر ایمان لانا، قرآنِ مجید پر ایمان لانے کی طرف فرض اور اس کا انکار کفر ہے۔ کئی علما نے حدیثِ نبوی لا نبی بعدی کو بھی متواتر قرار دیا ہے۔ علامہ ابنِ کثیر رحمۃ اللہ علیہ رقمطراز ہیں:رسولِ معظم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے آخری نبی ہونے کے متعلق احادیثِ متواتر وارد ہوئی ہیں، جنہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت نے بیان کیا۔(تفسیر ابنِ کثیر، کتابچہ ختمِ نبوت، باب دوم، احادیث اور ختم نبوت، ص 50)حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ اللہ پاک میرے ذریعے کُفر کو مٹائے گا، میں حاشر ہوں، میرے قدموں میں لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہوتا ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔( مسلم، کتاب الفضائل، بخاری، کتاب المناقب)حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: غیب بتانے والے آقا کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میں اللہ پاک کے پاس آخری نبی لکھا ہوا تھا، جب کہ اس وقت حضرت آدم علیہ السلام کا خمیر تیار نہ ہوا تھا۔( مشکوۃ، باب فضائل سید المرسلین، کتابچہ ختم نبوت صفحہ 60)یہ حدیث بھی نبیِّ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے آخری نبی ہونے پر واضح دلیل ہے۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضرت آدم علیہ السلام کے دونوں شانوں کے درمیان قلمِ قدرت سے لکھا ہوا تھا: محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم۔(خصائص کبری،1/14)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: آقاو مولی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مجھے انبیائے کرام علیہم السلام پر چھ چیزوں سےفضیلت دی گئی ہے: 1۔مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے ہیں،2۔میرا رعب طاری کر کے میری مدد کی گئی، 3۔میرے لئے مالِ غنیمت کو حلال کر دیا گیا۔ 4۔میرے لئے ساری تمام زمین پاک اور نماز کی جگہ بنا دی گئی، 5۔مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا،اور 6۔ مجھ پر ختمِ نبوت کردی گئی ہے۔(مسلم، کتاب المساجد باب جعلت لی الارض مسجداً)اس فرمانِ عالیشان میں آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے چھ اوصاف ارشاد فرمائے ہیں اور آخری دو اوصاف میں ختمِ نبوت کا عقیدہ بیان فرمایا ہے۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:غیب بتانے والے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میری اُمّت میں 30 نہایت جھوٹے لوگ (کذّاب) پیدا ہوں گے کہ ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کسی قسم کا کوئی نبی نہیں۔(ابو داؤد، کتاب الفتن، جامع ترمذی، کتاب الفتن، مسند احمد)اس حدیثِ پاک میں چند باتیں غور طلب ہیں:1۔اول تو یہ کہ اس اُمّت میں تیس کذّاب ہوں گے اور وہ میری اُمّتی ہونے کے بھی دعوے دار ہوں گے، جیسا کہ قادیانی بھی یہی کہتے ہیں کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو نبی مانتے ہیں، لہٰذا ہم بھی ان کے امتی ہیں، یہ بڑا دھوکا ہے۔2۔دوم یہ کہ بالفرض آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی سچے نبی کو آنا ہوتا تو آپ فرما دیتے: میرے بعد کچھ سچے نبی آئیں گے اور کچھ جھوٹے بھی جن کی پہچان یہ ہوگی وغیرہ، مگر آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ جھوٹا ہوگا۔3۔سوم یہ کہ جو شخص بھی یہ دعویٰ کرے کہ وہ نبی ہے، یہی بات اس کےکذّاب ہونے کے لئے کافی ہے کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم آخری نبی ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں، نہ حقیقی، نہ ظلی، نہ تشریعی، نہ غیر تشریعی، نہ مستقل، نہ غیر مستقل۔(کتابچہ ختم نبوت، ص 56)اللہ پاک کا فرمان ہے:مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ ترجمۂ کنز الایمان:محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ، ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے۔(پ 22، الاحزاب:40)اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے رسولِ معظم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا مبارک نام لے کر ارشاد فرمایا:آپ سب نبیوں میں آخری نبی ہیں، جو کوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد قیامت تک کسی نئے نبی کا پیدا ہونا ممکن مانے، وہ اس آیت کامنکر اور کافرہے۔(کتابچہ ختم نبوت، ص 32)خلاصۂ کلام یہ ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی نبی کا آنا محال ہے، جو اس کا قائل ہووہ ختمِ نبوت کے عقیدے کا منکر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔اللہ پاک نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذاتِ اقدس پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا، پس آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔

فتحِ باب نبوت پہ بے حد دُرود ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام