نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے تشریف لانے سے نبیوں اور رسولوں کا سلسلہ بند کر دیا گیا، اب کسی کو نبوت نہیں دی جائے گی، بس جن کو نبوت ملنی تھی، مل چکی ہے، اسی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا دور سب نبیوں کے بعد رکھا گیا، جو قیامت تک چلتا رہے گا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی قیامت کے قریب بحیثیت آپ کے اُمّتی کے آئیں گے، تمام نبیوں اور ہر مرسل نے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی دنیا میں تشریف آوری کی خوشخبری سنائی، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نبوت و رسالت اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختمِ نبوت کا فیصلہ پہلے ہی ہوچکا تھا، اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ولادت اور بعثت آخر میں ہوئی۔استدلال بالحدیث:عقیدۂ
ختمِ نبوت سے تقریباً 210 سے زائد احادیثِ مبارکہ ثابت ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:1۔عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ قَالَ صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم: کَانَتْ بَنُو اِسْرَائِیْلَ تَسُوسُھُمْ الْاَنبِیَاءُ کُلَّمَا ھَلَکَ نَبِیٌّ خَلَفَہٗ
نَبِی وَاِنَّہٗ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَسَیَکُوْنُ خُلَفَاءُ فَیَکَفُرُوْنَ۔ حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیائے کرام علیہم السلام کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہو جاتی
تو دوسرا نبی اس کی جگہ آ جاتا تھا، لیکن
میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفاء ہوں
گے اور بہت ہوں گے۔(بخاری،
باب ذکر عن بنی اسرائیل ، حدیث: 3455)2۔عَنْ ثَوْبَانَ
قَالَ، قَالَ رَسُوْل اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:وَاِنَّہٗ سَیَکُوْنُ فی اُمَّتِی ثَلَاثُوْنَ
کَذَّابُوْنَ کُلُّھُمْ یَزْعُمُ اَنَّہٗ نَبِیّ وَاَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّینَ لَا
نَبِیَّ بَعْدِیْ۔حضرت
ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میری اُمّت میں تیس جھوٹے پیدا ہوں گے، ان میں سے ہر ایک کہے گا:میں نبی ہوں، حالانکہ میں
خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(ترمذی،باب ما جاءلا تقوم الساعہ حتی یخرج کذابون، حدیث:
2219) 3۔ان الرسالۃ
والنبوۃ قد انقطعت:عَنْ اَنَسِ بِن مَالِک قَالَ، قَالَ رَسُوْل اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:اِنَّ الرِّسَالَۃَ
وَالنَّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ، فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَلَا نَبِیَّ۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:رسالت و نبوت ختم ہو چکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے، نہ نبی۔(ترمذی، باب ذھبت النبوہ وبقیت البعثرات ، حدیث: 2272)4۔لو کان بعدی نبی:عَنْ
عُقْبَہَ بِنْ عَامِرٍ قَالَ، قَالَ رَسُوْل اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:لَوْ کَانَ بَعْدِیْ نَبِیٌّ مَکَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ۔حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ حضرت عمر بن
خطاب رضی اللہ عنہ ہوتے۔(ترمذی،مناقب ابی حفص عمر بن خطاب، حدیث: 3686)5۔لیس بعدہ نبی:عَنْ جُبَیْرِبْنِ مُطْعِمٍ، اِنَّ النَّبِیَّ
صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم قَالَ:اَنَا
اَحْمَدُ، وَاَنَا الْمَاحِی الَّذِیْ یُمْحَی بِیَ الْکُفْرُ وَاَنَا الْحَاشِرُ
الَّذِیْ یُحْشَرُ النَّاسُ عَلٰی عَقَبِیْ، وَاَنَا الْعَاقِبُ الَّذِیْ لَیْسَ
بَعْدَہٗ نَبِیٌّ۔ حضرت جبیربن
مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں، میرے
ذریعے سے اللہ پاک کفر کو مٹا دے گا اور میں حاشر ہوں، لوگ میرے پیچھے حشر کے میدان میں لائے جائیں گے
اور میں عاقب(آخر میں آنے والا) ہوں اور عاقب وہ ہوتا ہے، جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔(مسلم ، باب اسماء النبی، حدیث6105)
حاصل الکلام:ان جیسی
کثیر احادیث سے ختمِ نبوت کے ثبوت ملتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم رُتبے اور زمانے، ہر حیثیت سے خاتم
النبیین ہیں اور جن کو بھی نبوت ملی ہے، آپ ہی کی مہر لگ کر ملی ہے، اب کوئی جگہ باقی نہیں رہی، جسے پُر کرنے کے لئے کسی نبی کی ضرورت ہو۔
آتے رہے انبیاء کَمَا قِیْلَ لَھُمْ وَالْخَاتَمَہٗ حَقَّکُمْ کہ خاتم ہوئے تم
یعنی جو ہوا دفتر تنزیل تمام آخر میں ہوئی مہر کہ اَکْمَلْتُ لَکُمْ