قرآنِ مجید میں اللہ پاک نے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی توصیف میں خاتم النبیین ارشاد فرمایا: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا(۴۰)ع (پ22،الاحزاب:40)خاتم کا لغوی معنی ہے :کسی شے کاآخری، اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو خاتم النبیین فرمایا ہے، جس کا مطلب ہے: تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے زمانے میں یا آپ کے وصالِ ظاہری کے بعد کسی بھی شخص کو نبوت نہیں مل سکتی، اس لئے کہ نبوت کا سلسلہ آپ پر منقطع ہو چکا ہے۔میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:تمام اُمّتِ مرحومہ نے سلفا و خلفا یہی معنی سمجھے کہ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بلاتخصیص تمام انبیاء میں آخری نبی ہوئے، حضور کے ساتھ یا حضور کے بعد قیامِ قیامت تک کسی کو نبوت ملنی مُحال ہے۔(فتاویٰ رضویہ، ج14، ص332)یہ عقیدہ بہت سی احادیث سے بھی ثابت ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک میری مثال اور مجھ سے پہلے جو انبیاء گزرے ہیں، ان کی مثال یہ ہے کہ کسی نے بڑا بہترین خوبصورت محل تعمیر کیا ہو، سوائے ایک اینٹ کے، لوگ اس کے اِرد گرد گھوم کر اسے دیکھتے ہوں اور (اس کی خوبصورتی دیکھ کر) حیرت میں مبتلا ہوجاتے ہوں اور کہتے ہوں: کاش! اس جگہ اینٹ رکھ دی جاتی، پس محلِ نبوت کی وہ اینٹ میں ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(بخاری، کتاب المناقب، باب خاتم النبیین، ص873، رقم الحدیث3535)امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک نے چھ چیزوں کے ساتھ انبیائے کرام علیہم السلام پر مجھے فضیلت دی۔1۔مجھے جوامع الکلم عطا کیا گیا۔2۔رعب سے میری مدد کی گئی۔3۔میرے لئے غنیمتوں کو حلال کیا گیا۔4۔میرے لئے ساری زمین کو مسجد اور پاک کرنے والی بنایا گیا۔5۔مجھے ساری مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا۔6۔مجھ پر انبیائےکرام علیہم السلام بھیجنے کا سلسلہ ختم فرما دیا گیا۔( مسلم، کتاب المساجد و موضع الصلاۃ، ص237، حدیث523)ترمذی میں ہے: پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میرے کچھ نام ہیں، میں محمد ہوں،میں احمد ہوں،میں ماحی ہوں کہ اللہ پاک میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے اور میں حا شر ہوں،میرے قدموں پر لوگ جمع کئے جائیں گے،میں عاقب ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(ترمذی،ابواب الادب،ج5،ص135، حدیث2840) ایک اور جگہ فرمایا:بے شک رسالت اور نبوت کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے، اب میرے بعد کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی۔( ترمذی، ابواب الرؤیا، ج4، ص533،حدیث2272) امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں:نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میری امت میں تیس جھوٹے دجال ہوں گے، ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔( ابو داؤد، کتاب الفتن والملاحم، ج4، ص97، حدیث4252) ایک اور روایت ہے:تمام بنی آدم حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی بارگاہ میں شفاعت کی درخواست لئے حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے: حضور! آپ اللہ پاک کے رسول ہیں اور آپ خاتم الانبیاء ہیں۔(بخاری، کتاب التفسیر، بنی اسرائیل، ص1170، حدیث4712)